کراچی//پاکستان نے امریکی وزیر خارجہ مائیکل پمپیو اور نو منتخب وزیراعظم عمران خان کے درمیان ٹیلی فون پر ہوئی بات چیت کے تعلق سے امریکہ کے بیان کو ''حقیقت سے بعید''قرار دیتے ہوئے اس میں ترمیم کرنے کے لئے کہا ہے ۔پومپیو نئے وزیراعظم عمران خان سے ملنے کے لئے ستمبر کے پہلے ہفتے میں آنے والے ہیں۔وزارت خارجہ نے ٹیلی فون پر ہوئی بات چپت سے متعلق بیان میں کہاہے مسٹرپومپیو نے خان کی کامیابی پر مبارک باد دی اور خان سے پاکستان میں سرگرم سبھی دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کو کہا تھا۔''امریکی افسران طالبا ن اور دیگر دہشت گردوں کے تعلق سے مسلسل اس مسئلہ کو پاکستان کے سامنے اٹھاتے رہے ہیں کہ طالبان اور دیگر دہشت گردوں کے لئے پاکستان ایک پناہ گاہ ہے جہاں سے وہ امریکہ اور افغان فوجیوں پر سرحد عبور کرکے حملے کرتے رہتے ہیں۔پاکستان مسلسل اس بات سے انکار کرتا رہا ہے کہ افغان طالبان ان کی سرزمین سے اپنی کارروائیوں کو انجام دیتے ہیں۔جمعرات کو پاکستانی وزارت خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ مسٹر پومپیو اور عمران خان کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت میں دہشت گردی کا مسئلہ زیر بحث نہیں آیا تھا۔پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ '' آج فون پر ہوئی بات چیت کے بارے میں امریکہ وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے غلط بیان پر پاکستان کو اعتراض ہے ۔ٹیلیفون پر ہوئی بات چیت میں پاکستان میں سرگرم دہشت گردوں کا قطعی طور پر کوئی ذکر نہیں آیا۔ اس بیان کو فورا درست کیا جانا چاہئے ۔''اس سلسلے میں اسلام آباد میں امریکی سفارت خانہ سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہوسکا۔امید ہے کہ پومپیو 5 ستمبر کو اسلام آباد کے دورے پر پہنچیں گے ۔ وہ عمران خان کے وزیراعظم کا حلف لینے کے بعد پہلے غیر ملکی ہوں گے جو ان سے ملاقات کریں گے ۔خان افغانستان میں امریکہ کے فوجی پالیسی کے ناقد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔لیکن گزشتہ ہفتہ انتخاب میں جیت حاصل کرنے کے بعد وہ امریکہ کے ساتھ بہتر رشتے کے خواہش مند ہیں اس کے باوجود کہ امریکہ نے پاکستان کی مالی امداد میں تخفیف کردی ہے اور فوجیوں کی ٹریننگ بھی معطل کردی ہے ۔