سرینگر//ریاست میںاکتوبر کے مہینے میں پنچایتی انتخابات کے پیش نظر پولیس جامع حفاظتی لائحہ عمل ترتیب دے رہی ہے۔پولیس سروے کے بعد حساس اور زیادہ حساس علاقوں جہاں انتخابات ہوں گے ،کی نشاندہی کرکے ایک رپورٹ تیار کرے گی اور اسی کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کو مزید فورسزاہلکار وں کوریاست کیلئے بھیجنے کی استدعاکومنظوری کیلئے روانہ کیا جائے گا۔ 15اگست کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق ریاستی گورنر این این ووہرا نے اعلان کیا تھا کہ ریاست میں شہری بلدیاتی اداروں کے چنائوستمبر میں منعقد کرائے جائیں گے جبکہ اکتوبر اور نومبر میں پنچایتی چنائوہوں گے۔ چنائو مرحلہ وار منعقد کرائے جانے کا امکان ہے۔پولیس کے مطابق پرامن چنائو منعقد کرانے کیلئے اُس نے بغیر نقص کے حفاظتی انتظامات کو یقنی بنانے کی مشق شروع کی ہے۔ پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر (جنرل سیکورٹی) منیر احمدخان نے ’کشمیر عظمیٰ‘ کوبتایا کہ ہم نے حفاظتی منصوبے کی تیاری کا کام شروع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حساس اور زیادہ حساس علاقوں کی نشاندہی کریں گے۔جنوبی کشمیرمیں جنگجویت کے عنصر کو بھی ملحوظ نظررکھا جائے گا۔ پولیس افسر نے اعتراف کیا کہ جنوبی کشمیر میں حفاظتی انتظامات ایک چیلنج ہے اور اسلئے مناسب اقدام کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چنائومرحلہ وار طور منعقد کرائے گئے تو ہم اضافی فورسز جنوبی کشمیر منتقل کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں انتخاب ہوں گے اُن کی مکمل سروے کرنے کے بعدمرکزی وزارت داخلہ کو ریاست کیلئے اضافی فورسز دستوںکوروانہ کرنے کی درخواست منظوری کیلئے بھیجی جائے گی۔ ابھی تک اس عمل کو تقویت پہنچاتے ہوئے آل جموں کشمیر پنچایت کانفرنس نے ریاستی گورنر کوپہلے ہی ایک میمورنڈم پیش کیا ہے جس میںاُس نے انتخابا ت میں حصہ لینے پر اپنی آمادگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان انتخابات کو کسی بھی طور مسئلہ کشمیر یا سیاست سے جوڑانہیں جانا چاہیے۔آل جموں کشمیر پنچایت کانفرنس کے صدر شفیق میر نے بتایا کہ ہم نے پہلے ہی یہ واضح کیا ہے کہ پنچایتی چنائو خالصتاًسماج سے جڑے ہیں ۔پنچایتیں ریاست میںتب بھی تھیں،جب یہاں کوئی حکومت نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سبھی کو یہ بتانا چاہیں گے کہ ہم کسی سیاسی پارٹی سے جڑے نہیں ہیں اور نہ ہی کسی سیاسی پارٹی کو ہم پر اپنا دعویٰ جتانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پنچایتیں نہ ہی کوئی اسمبلی ہے اور نہ ہی پارلیمنٹ جہاں ہم قانون بناسکیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ریاست میں پنچایتی چنائو سال2011میں ہوئے تھے اور تب سے16سرپنچ اور پنچ نامعلوم بندوق برداروں کے ہاتھوں ہلاک کئے گئے اور درجنوں کو زخمی کیا گیا۔ ریاست میں چنپایتی انتخابات کے دوران کم سے کم 4400سرپنچ اور 29000 پنچ منتخب کئے جائیں گے۔