سرینگر،سوپور ،مینڈھر//عدالت عظمیٰ میں آرٹیکل35 ائے کی عرضی پر شنوائی کی تاریخ میں توسیع کے بیچ سنیچر کو ریاست میں مختلف مقامات پر 35 اےکے دفاع میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔سرینگر میں ٹریڈ یونین لیڈر اور پنشنرس ایسوسی ایشن کے صدر سمپت پرکاش نے کئی ٹریڈ لیڈران کے ہمراہ ایک روزہ بھوک ہڑتال کی جبکہ سول سوسائٹی کی جانب سے احتجاج ہوا اور جموں سے لداخ تک جانکاری مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔اس دوران مینڈھر اور سوپور میں احتجاجی ریلیاں برآمد ہوئیں اور ریاست کی خصوصی پوزیشن اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے ۔پرتاپ پارک میں سبکدوش ملازمین کی انجمن پنشنرس ویلفیئر ایسو سی ایشن نے ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش کی قیادت میں علامتی بھوک ہڑتال اور احتجاج کیا،جس میں مزاحمتی خیمے اور تجارتی انجمنوں کے لیڈروں نے بھی شرکت کی۔احتجاج میں لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک،حریت(ع) کے غلام نبی زکی،حریت(گ) کے نثار حسین راتھر، حکیم عبدارشید،امتیاز حیدر،یاسمین راجہ،زمردہ حبیب،غلام محمد ناگو،محمد یوسف نقاش،امتیاز احمد شاہ،،فرنٹ کے شیخ عبدارشید،کشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یوسف چاپری،لبریشن فرنٹ (ح) کے جاوید احمد میر، سنیئر سٹیزنز ا ایسو سی ایشن کے نثار علی میر،حاجی شیخ محمد صدیق،غلام محی الدین بٹ اور دیگر لوگوں نے بھی شرکت کی۔ اس موقعہ پر سمپت پرکاش نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ آرٹیکل35ائے پر انہوں نے عرضی کو قبول کیاکیونکہ ماضی میں ایک نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے5 ججوں پر مشتمل مکمل بینچ نے اس کو مسترد کیا ہے۔پرکاش نے کہا کہ آرٹیکل35 ائے کوئی نیا قانون نہیں ہے،اور یہ قانون اتنا ہی پرانا ہے،جتنی پرانی از خود ریاست جموں کشمیر ہے۔اس دوران پرتاپ پارک میں جموں کشمیر سیول سوسائٹی کی طرف سے35 ائے کے دفاع میں احتجاج کیا گیا۔سیول سوسائٹی ممبران نے اعلان کیا کہ جموں اور کشمیرکے علاوہ لداخ میں بھی بیداری مہم چلائی جائے گی۔اس موقعہ پر مظاہرین نے پریس کالونی تک مارچ کیااور دھرنا دیا۔مظاہرے میں سیول سوسائٹی کے چیئرمین محمد الطاف بٹ،غلام محمد بٹ ہمدرد،محمد سلیمان بٹ،سردار دیدار سنگھ،سردار نانک سنگھ،پروفیسر محمد قاسم سمیت درجنوں ممبران بھی تھے۔اس موقعہ پر محمد سلمان بٹ نے کہا کہ اگر آرٹیکل 35Aکے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ35ائے سے متعلق عرضی کو مسترد کیا جائے۔کارڈنیشن کمیٹی سوپور کے ارکان نے سنیچرکودفعہ35A کو ہٹانے کی کوششوں کیخلاف اقبال مارکیٹ میں دھرنادیااور کہا کہ دفعہ35Aجو ہماری شناخت ہے اور جسے فرقہ پرست عناصر ہٹانے کے درپے ہیں ،کادفاع کرنے کیلئے ریاست کے لوگ اپناخون بہائیں گے۔سوپورکارڈنیشن کمیٹی کے بینر تلے ٹریڈرس فیڈریشن کے ممبران،سول سوسائٹی،بارایسوسی ایشن،ٹیچرس ایسوسی ایشن ،پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن ،فروٹ گرورس اینڈڈیلرس ایسوسی ایشن،رضاکارتنظیم ڈان کے ممبران،ائمہ مساجد،سوپورانڈسٹریل ایسٹیٹ ممبران،ارکان معین الاسلام سوپور،سوپورپریس کلب اوردیگر انجمنوں کے نمائندوں نے دھرنا دیا۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو حاصل خصوصی درجے کی حفاظت کیلئے کشمیری کوئی بھی قربانی دینے سے گریزنہیں کریں گے۔اس دوران آرٹیکل 35Aکے دفاع کے حق میں سرحدی ضلع پونچھ کے مینڈھر تحصیل میں سنیچر کوایک عوامی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت نیشنل کانفرنس کے مقامی لیڈر جاوید رانا کررہے تھے۔ ریلی میں شامل لوگوں نے ریاست کی خصوصی پوزیشن اور آزادی کے حق میں زور دار نعرے بازی کرتے ہوئے نئی دہلی پر باور کرایا کہ 31اگست کو اگر دفعہ 35Aکے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ خوانی کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ مظاہرین نے اس موقعے پر ریاست کی خصوصی شناخت کو متحدہ طور پر تحفظ فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سماج کے سبھی طبقوں کو اس میںاپنا رول ادا کرناہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کی خصوصی شناخت کا مسئلہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ یہ سبھی طبقوں کا مسئلہ ہے اور اگر سماج سے وابستہ کسی بھی طبقے نے اس نازک موقعے پر خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گی۔ دریں اثناء آرٹیکل 35Aکے دفاع کیلئے ریاست کے تمام خطوں کی آواز کو لکھن پورہ سے لیکر لیہہ تک متحد قرار دیتے ہوئے سیول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ریاست کو1952کی پوزیشن دی جائے۔مظفر احمد شاہ، سہیل کاظمی،افتخار حسین باری اور جگموہن سنگھ رینہ کے علاوہ آئی ڈی کھجوریہ نے یک آواز میں کہا کہ جموں کشمیر میں مستقل شہریت کا قانون کوئی احسان نہیں ہے،بلکہ یہ مہارجہ ہری سنگھ کے وقت سے چلا آرہا ہے۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ نے کہا کہ ریاستی عوام 35ائے کے حوالے سے کسی بھی کوتاہی کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں اپنی شناخت کو بچانے اور اس کی حفاظت کرنے کے لیے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہوگااور متحدہو کر کسی بھی مکروہ اور مذموم منصوبے کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔انٹرنیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ آئی ڈی کھجوریہ نے کہا کہ ہمیں ان آئینی حقوق کی حفاظت کرنی ہوگی۔انہوں نے بتایا کہ ریاستی عوام کبھی بھی فرقہ پرستوں کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ کھجوریہ نے کہا کہ ریاست کا الحاق بھارت کے ساتھ صرف3چیزوں پر ہوا تھا،اس لئے جموں کشمیر کو1952کی پوزیشن دی جانی چاہے۔اس موقعہ پر کمیٹی سے وابستہ ممبر اور صحافی سہیل کاظمی نے کہا جموں میں کچھ ایسے لوگ موجود ہیں،جن کی سمجھ سے ابھی یہ باہر ہے کہ دفعہ 35ائے کو ہٹانے سے کس قدر تباہی کا سامان پیدا ہوگا،تاہم انہوں نے کہا کہ جموں خطے کے بیشتر عوام کی رائے دفعہ35ائے کو بنائے رکھنے کے ساتھ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہی دفعہ370کو کھوکھلا کیا گیا ہے،اور اب35ائے پر ضرب لگا کر جموں کشمیر کے عوام کے سروں پر ایک اور مصیبت ڈالی جا رہی ہے۔انہوں نے وفاقی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ جموں کشمیر میں تجربے کرنا بند کر دیں،کیونکہ گزشتہ4برسوں کی صورتحال نے پہلے ہی ریاست کو1990کے حالات میں کھڑا کیا ہے۔سابق کے اے ایس افسر افتخار حسین باری نے واضح کیا کہ خطہ لداخ کے لوگ بھی جموں کشمیر کے دیگر خطوں کے لوگوں کے ہمراہ دفعہ35ائے کے حق میں ہیں،اور اس کے دفاع کیلئے کوئی بھی قربانی پیش کرنے کو تیار ہے۔ْاس موقعہ پر سیول سوسائٹی کارڈی نیشن کمیٹی نے متنبہ کیا کہ اگر آرٹیکل35ائے کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ کی گئی تو لوگ سڑکوں پر آیں گے،اور کسی بھی طرح کی صورتحال کی ذمہ داری مرکزی حکومت پر عائد ہوگی۔