سرینگر//ڈاکٹرعبدا لحمید فیاض جماعت اسلامی جموں وکشمیر کے امیر منتخب ہوئے ہیں ۔انہیں تنظیم کی نو منتخب مجلس نمائندگان نے کثرت رائے سے امارت کی ذمہ داریاں تفویض کیں ۔ڈاکٹر حمید فیاض یکم ستمبر کو منصب امارت کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے ۔جماعت اسلامی کے ترجمان اعلیٰ ایڈوکیٹ زاہد علی نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر کی نو منتخب مجلس نمائندگان کا پہلا اجلاس زیر صدارت چیف الیکشن کمیشنر غلام قادر وانی منعقد ہوا جس میں 165 منتخب ارکان میں سے 162 نے حصہ لیا۔بیان کے مطابق 2 ارکان حج بیت اللہ پر ہونے اور ایک رکن کی ناسازگار صحت کی وجہ سے اجلاس میںشمولیت نہ کرسکے۔ ارکان نمائندگان نے کثرت رائے سے ڈاکٹر عبدالحمید فیاض ساکن نادی گام شوپیان کو اگلے سہ سالہ میقات کے لیے بطور امیر جماعت اسلامی جموں وکشمیر منتخب کیا۔ موصوف 1956ء کو اپنے آبائی گاؤں نادی گام میں پیدا ہوئے اور انہوں نے کشمیر یونیورسٹی سے اردو میں پی ایچ ڈی کیا ہے۔ موصوف 1976ء میں جماعت سے متعارف ہوئے اورپہلے جماعت کی نگرانی میں قائم ایک سکول میں بحیثیت استاد فرائض انجام دینے لگے۔ 1986ء میں نظم جماعت کی ہدایت پر انہوں نے بحیثیت سیکریٹری ضلع (قیم ضلع) پلوامہ نظم جماعت میں بطور ہمہ وقتی کارکن شمولیت اختیار کی۔ ازاں بعد وہ اسلامی جمعیت طلبہ جموں وکشمیر کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوئے اور گیارہ سال تک یہ فریضہ انجام دیتے رہے۔ اس کے بعد بحیثیت معاون قیم جماعت مرکزی نظم میں شامل ہوئے اور چھ سال تک بحیثیت قیم جماعت (سیکریٹری جنرل) اپنی منصبی ذمہ داریاںتن دہی اور خوش اسلوبی سے انجام دیتے رہے۔ اس طرح موصوف نے ضلعی اور مرکزی ذمہ دار کی حیثیت سے قابل قدر کام کیا ہے۔ وہ جماعت میں ایک شعلہ بیان مقرر کی حیثیت سے معروف ہیں اور انہیں فارسی اور اردو شاعری پر دسترس حاصل ہے ۔علی الخصوص علامہ اقبالؒ کے وہ شیدائی مانے جاتے ہیں۔ اقامت دین کی اس تحریک میں انہیں ایک خاص مقام حاصل رہا ہے۔ مجلس نمائندگان کے اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ جماعت کو اس کے دستور کے مطابق آگے لے جانے میں کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی اور اقامت دین کی پُرامن اور جمہوری جدوجہد میں سرعت لانے کی خاطر ہر ممکنہ اقدام کیا جائے گا۔ نیز انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ جماعت کی سابق روایات کے مطابق پالیسی سے متعلق تمام فیصلے مجلس شوریٰ کے مشورے سے لیے جائیں گے اور جماعت کی دعوت کو عام کرانے کی خاطر تمام ممکنہ ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جماعت کی دیرینہ پالیسی کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں یا سہ فریقی مذاکرات جس میں ہندو پاک کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کے عوام کے حقیقی نمائندوں کی شمولیت ناگزیر ہے، میں مضمر ہے اور جماعت اسلامی دونوں ہمسایہ ممالک پر زور دیتی رہے گی کہ وہ اس ستّر سالہ پرانے انسانی مسئلے کو جموں کشمیر کے عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق حل کرنے کی خاطر مؤثر اقدامات کریں اور جموں کشمیر کے عوام جو اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں کے ساتھ مل کر ایک منصفانہ اور پائیدار حل تلاش کریں۔ انہوں نے یہ بات واضح کی کہ جہاں تک جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کا سوال ہے جو اس کو آئین ہند کے دفعات 35-A اور 370 کے تحت حاصل ہے کے تحفظ کے لیے جاری عوامی تحریک کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا اور کسی کو بھی اس پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ یہ عارضی پوزیشن تب تک اس ریاست کو حاصل رہے گی جب تک یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کا کوئی پائیدار حل تلاش نہیں کیا جاتا۔