سرینگر// ریاست میں پشتینی باشندگان سے متعلق قانون 35اے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی کال کے پہلے روز کرناہ سے کشتواڑاور پیر پنچال خطے میں ہمہ گیر ہڑتال سے عام زندگی کی دھڑکن تھم گئی۔ پائین شہر کے7پولیس تھانوں میں کرفیو جیسی صورتحال نافذ رہی جبکہ وادی کے جنوب و شمال میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔حکام نے جمعرات کو بانہال بارہمولہ ریل سروس کو بھی عارضی طور معطل رکھا۔
ہڑتال و بندشیں
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر ہمہ گیر ہڑتال کے باعث پوری وادی میں معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ 35اے کی شنوائی کے خلاف دی گئی2روزہ کال پرجمعرات کو وادی میں ہمہ گیر ہڑتال رہی ۔ جمعرات کو اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت مسدود ہو کر رہ گئی۔ سرینگر میں دکانیں مکمل طور پر بند رہیں،جبکہ تجارتی و کاروباری مراکز بھی مقفل رہے،وہی سڑکیں صحرائی مناظر پیش کر رہی تھیں۔ہڑتال کے پیش نظر بیشتر سرکاری دفاتر اور اسکول بھی مقفل رہے۔ٹریفک کی آمدرفت مکمل طور پر بند تھی اور سیول کرفیو جیسی صورتحال نظر آرہی تھی۔ پائین شہرکے7پولیس تھانوں کے حدود میں کرفیو جیسی بندشیںعائد کی گئیں تھیں۔ضلع بڈگام میں بھی مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔بیروہ،چاڈورہ،خان صاحب،چرار شریف،کنی پورہ ، ماگام،مازھامہ، آری پتھن،کھاگ، پوشکرمیں تاجروں اور ٹرانسپورٹروں نے من و عن عمل کرکے مکمل ہڑتال کی ۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابقگاندربل کے تولہ مولہ،صفا پورہ،کنگن، گگن گیر اور دیگر علاقوں میں بھی اسی طرح کی صورتحال نظر آئی۔ غلام نبی رینہ کے مطابق کنگن کے زیرون، ٹھون، سبز باغ، کچہ یار کے علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی۔بارہمولہ میں ہڑتال کے دوران تمام بازار اور کاروباری و تجارتی مرکز بند رہیں،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہیں۔نامہ نگار کے مطابق حساس ضلع سوپور میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔پٹن،پلہالن،رفیع آباد، شیری،بونیار،ٹنگمرگ، چندی لورہ،درورو،ریرم ،کنزر،دھوبی وان، چیچلور میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔کپوارہ سے نمائندے اشرف چراغ نے اطلاع دی کہ کپوارہ ضلع میں مکمل ہڑتال رہی۔ضلع کے لنگیٹ، کرالہ گنڈ، ہندوارہ، کپوارہ، کولنگام، چوگل، لال پورہ، کپوارہن، کرالہ پورہ اور ترہگام کے علاوہ دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں تمام۔کارو باری سر گرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا۔ کرناہ میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں معمولات زندگی متاثر ہو کر رہ گئی ۔ آل پارٹی بشمول سیول سوسائٹی کرناہ ،ٹنل کوڈی نیشن کمیٹی، بپوپار منڈل ،ٹرانسپورٹ یونین ودیگر سیاسی وغیر سیاسی جماعتوں کی طرف سے دفعہ 35Aکے حق آج مکمل بند کی کال دی گئی تھی۔بانڈی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور اس دوران حاجن،سوناواری،اجس،نائد کھے، سمبل،نسبل،شلوت،صدر کوٹ بالا، کلوسہ، وٹہ پورہ، آلوسہ، اشٹنگو، کہنو سہ سمیت دیگرعلاقوں میں دکانیں مکمل طور مقفل رہیں ۔جنوبی قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں مکمل ہڑتال اور سیول کرفیو کی وجہ سے کاروباری اور دیگر سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ پلوامہ میں مکمل ہڑتال اور سیول کرفیو جیسی صورتحال کے بیچ دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہیں،جبکہ کاکہ پورہ،پانپور،نیوہ،اونتی پورہ، ترال،کھریو،لدھو اور راجپورہ سمیت دیگر علاقوں میں لوگوں نے گھروں میں رہنے کو ہی ترجیج دی۔ادھر شوپیان میں ہڑتال کے نتیجے میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔کولگام سے نامہ نگارخالدجاویدکے مطابق ضلع کے محمد پورہ،نیلوہ،فرصل،اوکے،دمحال ہانجی پورہ ،کھڈونی،ریڈونی،پہلو،کیموہ سمیت دیگر علاقوں میں ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی کا کاروبار اتھل پتھل ہوکر رہ گئی۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اننت ناگ ضلع میںہڑ تال کی وجہ سے ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہیں اور لوگوں نے زیادہ ترگھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی ۔ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائلو سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا۔ادھر ظفر اقبال کے مطابق اوڑی اور بونیار تحاصیل میں مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران کاروباری و تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں اور ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا۔
احتجاج
شہر کے لالچوک میںصنعت کاروں نے احتجاج کرتے ہوئے 35اے کے دفاع میں نعرہ بازی کی۔انڈسٹریل ایسو سی ایشن کھنموہ سے وابستہ درجنوں صنعت کار نمودار ہوئے اور گھنٹہ گھر کے نزدیک دھرنا دیکر احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔جنوبی کشمیر کے ترال میں بھی جمعرات کو35اے کے حق میں احتجاج کیا گیا۔ ترال قصبہ میں جمعرات کو مقامی لوگوں جن میں سکھ فرقے سے وابستہ لوگوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی،نے آرٹیکل35ائے کے حق میں مظاہرہ کیا۔نامہ نگار کے مطابق احتجاج میں مختلف شعبہ ہائے جات سے وابستہ لوگوں نے شرکت کی،جن میں تجارتی و کاروباری انجمنیں بھی شامل ہے۔احتجاجی مطاہرین نے ہاتھوں میں تختیاں اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔خانصاحب بڈگام میںپی ڈی ایف کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل ڈسٹرکٹ کورٹ احاطہ میں بارایسوسیشن گاندربل میں وکلاء نے 35 اے کے دفاع میں بینر اٹھاکر احتجاج کیا۔ اشرف چراغ کے مطابق کرنا میںکال کے پیش نظر صبح ہی لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور ریلیوں کی صورت میں ٹنگڈار پہنچ دفعہ 35اے کے حق میں نعرہ بازی ۔احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دفعہ کے حق میں مختلف اقسام کے نعرے درج تھے ۔احتجاجی مظاہرین نے اس دوران مختلف مقامات پر سڑکوں پر بندشیں کھڑی کی تھیں ۔ مختلف علاقوں سے دفعہ کے حق میں نکالی گئی ریلیاں ٹنگڈار کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے تحصیل ہیڈکواٹر تک پہنچی تو وہاں ہزاروں لوگوں نے دھرنا دے کر بھاجپا کے خلاف نعرہ بازی کی۔ اس دوران انتظامیہ کو ایک یاداشت بھی پیش کی گئی ۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ چوک میںجمعرات کو تاجر جمع ہوئے اور احتجاج کیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین بعد میں پرامن طور پر منتشر ہوئے۔سمبل اور اجس میں بھی نعرہ بازی کی گئی گئی۔ مقامی لوگوں نے 35ائے کے حق میں جلسے و جلوس برآمد کئے۔اس دوران کلوسہ میں نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے جوابی کارروائی کی۔ٹنگمرگ سے مشتاق الحسن کے مطابق نارہ بل ، مازھامہ، ماگام ،بیروہ ،کھاگ ،پوشکر ،آری پتھن، چیچی لورہ ،دھوبی ون، کنزر، ریرم ،درورو ،چندی لورہ اورٹنگمرگ میں مکمل ہڑتال سے سناٹاچھا یا رہا جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ادھر ماگام میں تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرس نے مشترکہ طور ایک جلوس نکلا اور نعرے بلند کئے۔ادھر کرگل میں بیشتر مقامات پر مقامی لوگوں نے جلوس نکال کر احتجاج کیا۔ لوگ دھرنے پر بھی بیٹھ گئے اور بعد میں پُرامن طور پر منتشر ہوئے۔
خطہ چناب
خطہ چناب کے ڈوڈہ ، بھدرواہ، ٹھاٹھری، گندو بھلیسہ، کشتواڑ، چھاترو، گول، مہور، رام بن، کھڑی، بانہال اور دیگر دیہات میں مکمل بند رکھا گیا جس کی وجہ سے معمولات زندگی پوری طرح مفلوج ہو کر رہ گئے۔ کشتواڑ جیسے حساس مقامات پر تمام طبقہ جات کی طرف سے ہڑتال رکھی گئی جس کے نتیجہ میں قصبہ میں کرفیو جیسے حالات رہے ۔ ڈوڈہ میں سیاسی و سماجی کارکنان کی طرف سے ایک ریلی نکالی گئی جس میں تمام مکاتیب فکر سے تعلق رکھنے والوں نے شرکت کی ۔رام بن اور ریاسی اضلاع کے کھڑی، رام بن، اکھڑال، بانہال، گول اور مہور میں تمام بازار اور اسکول وغیرہ بند رہے ۔مزاحمتی قیادت کی دو روزہ کال کے پہلے دن بانہال ، کھڑی اور رامسو میں مکمل بند رہا جبکہ لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ بانہال سول سوسائٹی بانہال کی طرف سے ریلوے سٹیشن بانہال میں سب سے بڑا اجتماع ہوا اور اس موقع پر تمام مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے لوگوں نے شرکت کی ۔ چاروں اضلاع کے بیشتر قصبہ جات میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی جس کے سبب لوگوں کوآنے جانے میں مشکلات کاسامناکرناپڑا۔مذکورہ قصبوں میں لوگوں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔
خطہ پیر پنچال
جموں صوبہ کے راجوری وپونچھ اضلاع میں بھی ہڑتال کی گئی جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثرہوئے۔متعدد سیاسی ،سماجی، غیر سرکاری تنظیموں اور علماء کی کارڈی نیشن کمیٹی راجوری نے دو روزہ ہڑتال کی کال دی تھی جس کے تحت جمعرات کو راجوری بنداور جمعہ کو بعد نمازجمعہ احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے ۔راجوری اورپونچھ اضلاع میں بھی فقید المثال ہڑتال اور سیول کرفیو نافذ رہا۔اس دوران راجوری کے چھ اورپونچھ کے دوقصبوں میں ہڑتال رہی اورکاروباری سرگرمیاں ٹھپ رہیں اورسڑکوں پرآمدورفت بھی بہت کم دیکھاگیاتاہم تھنہ منڈی میں بند کال کا زیادہ اثر دکھائی نہیں دیا اوریہاں تعلیمی ادارے بھی کھلے رہے۔گوجرمنڈی،عبداللہ برج مارکیٹ ،کھیوڑہ مارکیٹ، ڈی سی دفترروڈ مارکیٹ،ایتی اورملک مارکیٹ میں دکانیں مکمل بندرہیں اورسڑکوں پرگاڑیاں بھی نظرنہیں آئیں۔اس کے علاوہ تھنہ منڈی ،درہال، کوٹرنکہ ، بدھل اورمنجاکوٹ میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔منجاکوٹ میں جموں پونچھ ہائی وے کوجام کرکے لوگوں نے دفعہ 35اے کی حمایت میں نعرے بازی کی اوربعدازاں مقامی انتظامیہ کی مداخلت سے ہائی وے کوآمدورفت کیلئے کھولاگیا۔پونچھ ضلع کے صدر مقام پر نواجوانوں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں جبکہ تعلیمی ادارے اور بازار مکمل بند رہے ۔اس دوران لوگوں نے بلالحاظ رنگ و نسل، مذہب و ملت پرامن احتجاجی مظاہرے کئے۔ سرنکوٹ مغل شاہراہ پرلگ بھگ چار گھنٹے ٹریفک نقل وحرکت معطل رہی۔ بند کال کا تھنہ منڈی میں کوئی زیادہ اثر دکھائی نہیں دیا جبکہ شاہدرا شریف۔سوڑہ اور باولی کے مقام پر عوام نے دن بھر احتجاج کیا۔پونچھ کے منڈی قصبہ میں بھی بندرکھاگیااوراحتجاجی مظاہرے کیے گئے۔