نئی دہلی// جموں و کشمیر میں مستقل رہائشیوں کے تعلق سے مخصوص حقوق والے آئین کے آرٹیکل 35 اے کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سپریم کورٹ میں سماعت اگلے برس جنوری کے دوسرے ہفتے تک کے لئے ملتوی ہوگئی ہے ۔عدالت عظمیٰ کے تین نفری خصوصی بینچ بشمول چیف جسٹس جسٹس دیپک مشرا،جسٹس دھنن جیایشونت چندرچوڑاورجسٹس اجے مانک رائوکھانولکرنے کیس کی سماعت شروع کی توعدالت عظمیٰ میں پانچوں عرضی دہندگان اور11مداخلتی درخواست دہندگان نیز اُنکے قانونی صلاحکار،ریاست کے ایڈووکیٹ جنرل،قانونی صلاحکاروں کی ٹیم ،اٹارنی جنرل آف انڈیاکے کے وینوگوپال اورایڈیشنل سولسٹرجنرل تشارمہتابھی موجودتھے ۔معلوم ہواکہ سماعت کے آغازمیں اٹارنی جنرل آف انڈیا وینوگوپال اورایڈیشنل سولسٹرجنرل تشارمہتانے خصوصی بینچ کے روبرئومرکزی سرکارکانقطہ نظررکھا۔مرکزی حکومت کے قانونی صلاحکاروں نے ریاستی سرکارکی جانب سے کیس کی سماعت ملتوی کئے جانے یازیرالتواء رکھے جانے سے متعلق رجسٹرارسپریم کورٹ کوبھیجے گئے خط یامکتو ب میں دی گئی دلیل کودہراتے ہوئے عدالت عظمیٰ کویہ بتایاکہ ریاست جموں وکشمیرمیں ماہ ستمبرسے دسمبر2018تک کئی مراحل میں کرائے جانے والے پنچایتی اوربلدیاتی انتخابات کاعمل دفعہ35Aکیس کی سماعت کے نتیجے میں اثراندازہوسکتے ہیں،اسلئے اس کیس کی سماعت کومذکورہ انتخابی عمل مکمل ہونے تک ملتوی کیاجاناچاہئے ۔انہوں نے عدالت عظمیٰ کوبتایاکہ ریاستی انتظامیہ پنچایتی اوربلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں لگی ہوئی ہے جبکہ تمام سیکورٹی ایجنسیاں مجوزہ انتخابات کے پُرامن انعقادکویقینی بنانے کیلئے کوشاں ہیں توایسے میں اگردفعہ35Aکامعاملہ عدالت میں زیرسماعت رہتاہے تویہ ساراانتخابی عمل متاثرہوسکتاہے۔اس موقعہ پرمغربی پاکستان کے رفیوجیوں کی ایک انجمن کے قانونی صلاحکارسمیت دیگرکچھ عرضی دہندگان کے وکیلوں نے کیس کی سماعت کوملتوی کئے جانے کی مخالفت کی ۔وی دی سٹیزنزنامی این جی ائوکے وکیل نے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ کوبتایاکہ دفعہ35Aکی وجہ سے جموں وکشمیرکی وہ خواتین یالڑکیاں صنفی امتیازکی شکارہورہی ہیں ،جوبیرون ریاست بیاہی گئی ہیں کیونکہ اُنکے بچے ریاست میں موجوداُنکی جائیدادکے وارث نہیں بن سکتے ہیں ۔اس دوران مغربی پاکستان کے رفیوجیوں کی ایک انجمن کے قانونی صلاحکارنے عدالت عظمیٰ کوبتایاکہ یہ رفیوجی گزشتہ کئی دہائیوں سے جموں ،ہماچل پردیش اورنئی دہلی میں عارضی بنیادوں پررہائش پذیرہیں لیکن اُنھیں آج تک ریاست میں شہریت یااسٹیٹ سبجیکٹ فراہم نہیں کی گئی ۔انہوں نے کہاکہ دفعہ35Aاُنکے حصول اسٹیٹ سبجیکٹ میں اصل رکائوٹ ہے جسکودورکیاجاناچاہئے ۔تاہم چیف جسٹس جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والے تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت ملتوی کئے جانے کے موقف کی مخالفت کرنے والے عرضی دہندگان کے دلائل کویکسرنامنظوریانظراندازکرتے ہوئے یہ فیصلہ سنادیاکہ اب اس کیس کی اگلی سماعت یاشنوائی اگلے برس ماہ جنوری کے دوسرے ہفتے میں کرائی جائیگی ۔ چیف جسٹس جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والے تین رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے یہ ریمارکس دئیے کہ 1954سے موجودآئینی شق یعنی دفعہ35A کیخلاف دائرعرضیوں کی سماعت کی فوری ضرورت نہیں۔انہوں نے کیس سے جڑے سبھی فریقین کے سامنے یہ فیصلہ صادرکیاکہ اب اس کیس کی سماعت جنوری2019کے دوسرے ہفتے میں کرائی جائیگی۔غورطلب ہے کہ اسے پہلے دومرتبہ دفعہ 35Aکیس کی سماعت کوملتوی کیاگیاتھا،اوراب تیسری مرتبہ عدالت عظمیٰ کیس کی سماعت کوکم وبیش ساڑھے4ماہ کیلئے التواء میں ڈالدیاہے۔