سرینگر // ریاست میں جہاں کئی ایک بجلی سکیموں پر کام سست روی کا شکار ہے وہیں سرکار نے سوبھاگیہ یوجنا نامی سکیم ،جس کا مقصد گھر گھر بجلی فراہم کرنا ہے، شروع کر دی ہے اور مذکورہ پروجیکٹ کو مکمل کرنے کیلئے 18دسمبر2018 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ اس پروجیکٹ کے تحت جموں کے 10اضلاع کے 1,07,343دیہی اور 1949شہری کنبوںکو بجلی فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ کشمیر اور لداخ کے 39,905 دیہی کے علاوہ 1771شہری کنبے بھی اس سکیم کے دائرے میں لائے گئے ہیں ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس وقت ریاست میں محکمہ بجلی کی کئی ایک سکیموں پر کام چل رہا ہے جن پر کام سست روی کا شکار ہے۔ریاست میں سوباگیہ سکیم کا قیام دسمبر 2017میں عمل میں لایا گیاہے ۔ ریاست کے 22اضلاع کیلئے محکمہ بجلی نے جو مفصل پروجیکٹ رپورٹ تیار کی ہے اور جس کو سرکاری کی طرف سے منظوری بھی مل چکی ہے، کے تحت دیہی علاقوں کے 4351دیہات میں 147248لاکھ کنبوں کو بجلی فراہم کی جائے گی اور اس پروجیکٹ کی لاگت 977.0258کروڑ کاغذات میں دکھائی گئی ہے ۔اسی طرح شہری علاقوں کے 59قصبوں کو بھی اس سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے جس کے تحت شہری علاقوں میں 4695کنبوں کو بجلی فراہم کی جائیگی اور اس پر 30.1726کروڑ کا خرچہ آرہا ہے۔کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق وادی کے ضلع کپواڑہ میں 147 دیہات کو اس سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے اور یہاں 6971کنبوں کو اس کا فائدہ پہنچے گا اور ضلع میں اس سکیم کے تحت 93.44496کروڑ کی رقم خرچ کی جائے گی ۔ ضلع بڈگام میں 237گائوں اور 6قصبوں کو اس سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے اور یہاں دیہی علاقوں میں 4456گھروں اور شہری علاقوں میں559 گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ضلع بارہمولہ میں اس سکیم کے تحت 62دیہات کو لایا گیا ہے اور یہاں 895گھروں کو بجلی فراہم کرنی ہے ۔ضلع میں اس سکیم کے تحت 15.37679کروڑ کا خرچہ آئے گا ۔بانڈی پورہ ضلع کے 54دیہات کو اس سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے اور یہاں 10.93913کروڑ کا خرچہ آئے گا ۔سرینگر ضلع میں اس سکیم کے دائرے میں 10دیہات کو لایا گیا ہے اور یہاں 1033کنبوں کو بجلی فراہم کی جائے گی اس کے علاوہ یہاں 2قصبوں کے 550گھرانوں کو بجلی کی سہولیات فراہم کی جائیگی ۔سرینگر کے دیہی علاقوں میں 14.23238کروڑ کا خرچہ آئے گا جبکہ سرینگر کے اربن علاقوں میں اس پروجیکٹ پر 2.5148کروڑ کا خرچہ آئے گا ۔گاندربل ضلع میں 50گائوں کو سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے اور یہاں ایسے 500گھرانوں کو بجلی فراہم کی جائیگی جہاں ابھی تک بجلی نہیں ہے اور ضلع میں اس پروجیکٹ پر 12.42778کروڑ کا خرچہ آئے گا ۔ پلوامہ ضلع میں 248دیہات کو سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے اور یہاں 6025گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کا ٹارگیٹ ہے۔ ضلع کے 2قصبوں میں 363گھرانوں کو بجلی فراہم کی جائے گی ۔شوپیاں ضلع کے 226دیہات کو سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے اور یہاں 7114گھرانوں کو بجلی فراہم کی جائیگی ہے اور ضلع میں اس پروجیکٹ کی لاگت 60.30175کروڑ بتائی جا رہی ہے ۔جبکہ یہاں ایک قصبہ کو بھی اس سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے جس کے تحت 54گھروں کو1.75784کروڑ کی لاگت سے بجلی فراہم کی جائے گی ۔اننت ناگ ضلع میں 340دیہات کے 4479گھرانوں کو بجلی فراہم کرنے کیلئے 20.4337کروڑ کی رقم خرچ ہو گی جبکہ ضلع کے12 قصبوں کو بھی سکیم کے دائرے میں لایا گیا ہے اور وہاں 622گھرانوں کو بجلی فراہم ہو گی جس پر 2.15821کروڑ کا خرچہ آئے گا ۔اسی طرح جموں اور لداخ خطہ کے 12اضلع میں 109338دیہی گھرانوں کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے جس پر کل لاگت 629.35302کروڑ بتائی جا رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ اُس وقت محکمہ کی 5سے زیادہ سکیمیں کروڑوں روپے کی لاگت سے چل رہی ہیں اور تمام کی تمام سکیموں پر کام سست رفتاری سے جاری ہے ۔ اس سکیم سے قبل دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا سکیم اس لئے لاگو کی گئی تھی تاکہ ریاست میں اُن دورافتادہ علاقوں تک بجلی پہنچائی جائے جہاں ابھی تک بجلی نہیں ہے تاہم ابھی بھی سینکڑوں کنبے آیسے ہیں جو بجلی کے بغیر ہیں اور وہاں تک بجلی پہنچانے کے دعویٰ بھی سراب ثابت ہو رہے ہیں ۔راجو گاندھی گرامین وجتکرن یوچنا (RGGVY)نامی سکیم 2005میں شروع کی گئی اس سکیم کے تحت ریاست بھر میں ان دیہات تک بجلی فراہم کرنے کا پروگرام تھا جو برقی رو سے محروم تھے۔اس دوران ان گائوں میں 25کے وی کے بجلی ٹرانسفامر نصب کرنے تھے لیکن اس سکیم کی حالت یہ ہے کہ ٹرانسفارمر کئی کئی مہینوںسے خراب پڑے ہیں اور انہیں نہ تو ٹھیک کیاجارہاہے اور نہ ہی مستقبل میں ان کی مرمت یا متبادل کاکوئی بھی منصوبہ ہے۔شہری علاقوں میں آر اے پی ڈی آر پی کے تحت اگرچہ ہر تین گھروں کو ایک بجلی ٹرانسفارمر اور میٹر نصب کرنے تھے لیکن یہ کام بھی مکمل نہیں ہو رہا ہے۔ ۔ محکمہ کے چیف انجینئر حشمت قاضی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سوباگیہ سکیم کے ڈی پی آر کو منظوری مل چکی ہے اور اس کے تحت وادی بھر میں کام چل رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سکیم پر کام تیزی سے جاری ہے اور انہیں اُمید ہے کہ کام دسمبر کے آخر تک ڈیڈ لاین کے مطابق مکمل کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ہم اُس وقت یہ انتظار نہیں کر رہے ہیں کہ بجلی کے ترسیلی نظام کیلئے جو سازسامان درکار ہے وہ کہاں سے آئے گا، بلکہ جہاں کہیں سے بھی انہیں میٹریل دستیاب ہو رہا ہے وہ اُس کو خرید کر ایسے علاقوں تک پہنچا رہے ہیں جہاں ضرورت ہے ۔