بارہمولہ//سرحدی قصبہ اوڑی کے بونےارعلاقے مےں پولےس نے اےک 9سالہ معصوم بچی کے لرزہ خیز قتل کا معاملہ 24 گھنٹوں مےںحل کرتے ہوئے سوتےلی ماں اور اسکے بیٹے سمےت پانچ افراد کو سلاخوں کے پےچھے دھکےل دےا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ سوتےلی ماں نے اپنے 14سالہ بیٹے کو9سالہ سوتیلی بہن کی عصمت دری کرنے اوردیگرکئی درندہ صفت لڑکوں کواس معصوم بچی کی اجتماعی آبروریزی کرانے کے بعد خوداپنے ہاتھوں سے قتل کر دےا۔ایس ایس پی بارہمولہ امتیازحسین نے ایس ڈی پی او اوڑی معراج الدےن ،ایس ایچ اوبونیار اقبال اورایس ایچ اواوڑی نے پولےس اسٹےشن بونےار مےںاےک پریس کانفرنس کے دوران بتاےا کہ اوڑی کے لری ترکانجن بونےار علاقے کی ایک 9سالہ بچی کی پُراسرارگمشدگی اور10روزبعداس کی مسخ شدہ نعش نزدیکی جنگل سے برآمد کرنے کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر تحقیقات شروع کی۔ درپردہ محرکات کاخلاصہ کرتے ہوئے پولیس نے کہاکہ 9سال کی بچی کواسکی سوتیلی ماں نے اپنے 14سالہ نابالغ بیٹے اوردیگرکچھ درند صفت لڑکوں کیساتھ ملکرپہلے جنگل میں اجتماعی آبروریزی کاشکاربنوایا،اورپھراس معصوم کوانتہائی بے دردی کیساتھ موت کی نیندسلادیا۔ انہوںنے بتاےاکہ24اگست2018کوایک شہری مشتاق احمدگنائی ساکنہ لری بونےار نے پولیس تھانہ بونیارمیں آکراپنی 9سالہ بیٹی کی ایک روزقبل گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے شکایت ملنے پرتھانے میں کمسن بچی کی گمشدگی کے بارے میں ایف آئی آر43/2018زیردفعہ363آرپی سی کے تحت معاملہ درج کرنے کے بعدبچی کی تلاش شروع کردی۔ اےس اےس پی کاکہناتھاکہ اپنے تمام تروسائل اورذرائع بروئے کارلانے کے باوجودبونیاپولیس اس کمسن بچی کاکوئی سراغ نہیں لگاسکی ۔انہوں نے کہاکہ دوران تحقیقات لاپتہ بچی کے والد نے پولیس کوبتایاکہ اُسکی دوبیویاں ہیں ،جن میں سے ایک مقامی اوردوسری غیرریاستی ہے ،اورلاپتہ ہوئی بچی کوغیرریاستی بیوی نے جنم دیاہے۔مشتاق گنائی کاپولیس کوکہناتھاکہ اُسکی مقامی اورپہلی بیوی فہمیدہ گھرکے باہرکے کام دیکھتی ہے جبکہ غیرریاستی یعنی دوسری بیوی خوشبوگھریلوکام کرتی ہے۔ ایس ایس پی نے بتایاکہ2ستمبر2018کوجب پولیس کولاپتہ بچی کی نعش ترکانجن کے مضافاتی جنگل میں موجودہونے کی اطلاع ملی توایس ڈی پی اواوڑی معراج الدین رینہ اورایس ایچ اوبونیاراقبال احمدنے طبی وفارنسک ماہرین کی ٹیم کولیکرجائے واردات کاازخودجائزہ لیا۔موقعہ پرہی مقتولہ کی نعش کے کچھ نمونے لئے گئے اورجائے واردات کے نزدیک ملی چیزوں کوبھی پولیس کی ٹیم نے اپنی تحویل میں لیا۔ایس ایس پی کے مطابق جائے واردات سے ملی کچھ چیزوں اورنعش کی مسخ شدہ حالت کودیکھ کرہی پولیس افسران کویہ اندازہ ہوگیاکہ یہ قتل کامعاملہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ فوری طورپرایس ڈی پی اواوڑی کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ،اورٹیم نے کمسن بچی کی سوتیلی ماں اوردیگرمشتبہ افرادکوپوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لے لیا۔انہوں نے بتایاکہ دوران پوچھ تاچھ کمسن بچی کی سوتیلی ماں اوردیگرملزمان نے اس واردات کاایساخلاصہ کردیاکہ پولیس افسرششدرہوکررہ گئے ۔مبینہ قاتل فہمیدہ نے بتایاکہ اُس نے شوہرکی دوسری بیوی کی 9سالہ بیٹی کوقتل کرنے کی سازش اس بناءپررچی کیونکہ اُسکاشوہردوسری بیوی سے زیادہ محبت اوراپنی بیٹی کیساتھ زیادہ شفقت رکھتاتھا۔ملزم عورت کے اقبال جرم کی مزیدجانکاری فراہم کرتے ہوئے اےس اےس پی نے بتایاکہ فہمیدہ نامی عورت 23اگست کوگھر سے نزدیکی جنگل میں چلی گئی اور اس نے اپنے شوہر کی دوسری بیوی کی چھوٹی بیٹی کو اپنے ساتھ جنگل میں لیا۔ وہاںپہنچنے پر اس شیطان صفت عورت نے اپنے چودہ سالہ بیٹے ساحل کو اشارہ کیاکہ وہ اپنے ساتھیوں کو لیکر جنگل میں پہنچے۔ اس کے بعد جب 14سالہ ساحل اپنے دوستوں 19سالہ قیصر احمد ولد سکندر میر اور 14سالہ عادل احمد ولد بشیر احمد ساکنان ترکانجن بونیار کو لیکر جنگل میں پہنچا تو اس کے بعد ایک اور ملزم 28سالہ نصیر احمد خان ولد شیر خان ساکن ترکانجن بھی یہاں پہنچا اور اس کے بعد درندہ صفت عورت نے اپنے بیٹے سے کہاکہ وہ اس سوتیلی بہن کی عزت لوٹ لے۔عورت نے پولیس کوبتایاکہ پہلے قیصر نامی بدصفت لڑکے نے کمسن لڑکی کی آبروریزی کی اور اس کے بعد اپنے بیٹے سمیت دیگر تمام ملزمان نے ایک ایک کرکے اس کمسن بچی کو اجتماعی آبروریزی کا شکار بنایا۔ پولےس کے مطابق عورت نے خود اس کمسن بچی کوقتل کیا جبکہ قتل کی واردات انجام دینے میں اس کے چودہ سالہ بیٹے ساحل نے بھی حصہ لیا کیونکہ اس نے اپنی سوتیلی بہن کے سرپر کلہاڑی سے وار کیا اور کمسن بچی موقعہ پر ہی دم توڑ بیٹھی ۔ ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ اس کے بعد ایک ملزم اپنے گھر گیا اور اس نے وہاں ایک لفافے میں تیز اب لایا اورپھر کمسن بچی کی نعش پر ڈالا ۔ ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ قیصر اور نصیر نے مل کر کمسن بچی کی مسخ شدہ نعش کو جنگل میں موجود جھاڑیوں میں چھپادیا ۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ ملزمان کی تحویل سے قتل کی یہ واردات انجام دینے کے لئے استعمال میں لائے گئے ہتھیار اور دیگر سامان بھی برآمد کیاگیا اور مزےد تحقےقات جاری ہے۔اس دوران مقامی تاجروں کے علاوہ دےگر لوگوں نے پولےس کارروائی کی سراہناکی ۔ ادھر منگل کو بونےار مےںمعصوم بچی کے قتل کے خلاف دوسرے روز بھی تمام کاروباری مراکز بند رہے ۔ نمائندے ظفر اقبال کے مطابق لڑی بونیارکی کم سن بچی کے پراسرار قتل کے بعد منگل کو گورنمنٹ ڈگری کالج اوڑی،گورنمنٹ بائزہائرسکنڈری سکولاور گورنمنٹ گرلز ہائرسکنڈری سکول کے سینکڑوں طلاب نے اوڑی بازار میں سرینگر مظفر آباد سڑک پر کئی گھنٹے تک احتجاجی مظاہرے کئے،جس دوران سڑک پر گاڑیوں کی آمد رفت بھی بند رہی۔ مظاہرین مانگ کر رہے تھے کہ قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے کڑی سزا دی جائے۔