شوپیان // شوپیان میں5سال قبل چار نوجوانوں کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کی برسی پر مکمل ہڑتال کی گئی اور کئی مقامات پر پر تشدد واقعات بھی رونما ہوئے۔پانچ سال قبل 7ستمبر2013کو 1 بجکر 30منٹ پر گاگرن شوپیان میں قائم 14 بٹالین سی آر پی ایف سے وابستہ اہلکاروں نے اُس وقت دو موٹر سائیکلوں پر سوار 5 نوجوانوں پر فائرنگ کی تھی جب وہ کیمپ کے سامنے سے گزرہے تھے۔ نوجوانوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان پہلے کسی بات پر گرماگرم بحث ہوئی تھی جس کے ساتھ ہی سی آر پی ایف اہلکاروں نے بندوق کے دہانے نوجوانوں پر کھول دیئے جسکے نتیجہ میں چار نوجوان محمد یوسف ولد محمد شعبان ساکن درپورہ،توصیف احمد (موتی) ولد غلام محمد بٹ ساکن بابا محلہ شوپیاں،طارق احمد میر ولد غلام نبی میر ساکن وکے کولگام اور ایک غیر شناخت افراد شامل ہیں۔جمعہ کو مہلوک نوجوانوں کی پانچویں برسی پر مکمل ہڑتال رہی۔تمام تر دکانیں ِ،کاروباری ادارے اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر نجی گاڑیو ں کی آمد رفت جزوی طور رہی۔اگر چہ صبح کے وقت کچھ اکا دکا دکانداروں نے اپنی دکانوں کے شٹر آدھے کھول دیئے تھے تاہم بعد میں چند نقاب پوش نوجوان، جن کے ہاتھوں میں پتھر تھے، نے دکانوں کو بند کروایا۔اس دوران بٹہ پورہ چوک سے گزرنے والی ایک پولیس رکھشک گاڑی پر نوجوانوں نے ہلکا سا پتھرائو بھی کیا۔جسکے بعد قصبہ میں دن بھر مکمل ہڑتال رہی۔