سدا میں کوہِ گِراں کی مانند
ہزار سختی لئے رہا ہوں
دِنوں پہ کتنا گِراں گُزر کر
شبوں میں تُرشی لئے جِیا ہوں
مگر سدا جب محبّتوں کی
حسین، نازُک سی نرمیوں نے،
مُجھے تمہارا خیال بخشا
ہزار سختی سُفوف ہو کر
بُجھی بُجھی سی ہوا میں اُڑ کر
بنا بتائے رفع ہوئی ہے
میں سوچتا ہوںمیرے خُدایا!
محبتوں کا مزا عجب ہے
میری پسند کی سبھی بندوقیں
میری پسند کا سبھی تسلُّط
لگا ہے اکثر خیالِ بے جا
میں پوچھتا ہوں میرے خُدایا
میرے لئے بھی، میرے لئے بھی؟
تبھی یہ من سے سُنا کیا ہوں
کہ آدمی ہو یہ مان لیجئے
طبیعتوں میں محبتیں ہیں
ذرا تو سمجھو ، کبھی توسمجھو
اساسِ جگ بھی محبتیں ہیں
تیرا تبدُّل تیرا تغیُّر
کوئی بھی صورت،کوئی بھی منظر
محبتوں کی اساس پر ہے
ذرا تو سمجھو، کبھی تو سمجھو
شاٹھ گنڈ بالا، ہندوارہ،9622511809