سرینگر//جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن میں کسی بھی خلل اندازی کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مرکزی مجلس شوریٰ کا یک روزہ اجلاس زیر صدارت امیر جماعت ڈاکٹر عبدالحمید فیاض منعقد ہوا جس میں تنظیمی اُمور کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کی موجودہ صورتحال پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور تنظیمی استحکام و توسیع کی خاطر کئی مؤثر اقدامات کئے گئے۔اس کے علاوہ مقامی سماجی مسائل کو بھی زیر بحث لایا گیا اور اس حوالے سے جماعت کی پالیسی وضع کی گئی۔ سماجی اصلاحات کے متعلق اسلامی تعلیمات کی روشنی میںموقعے پر ہی ہدایات جاری کی گئیں اور ان کو عملانے کی خاطر ایک لائحہ عمل بھی تشکیل دیا گیا۔ ریاست میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وادی اور بیرون وادی جیلوں میں نظر بند سینکڑوں سیاسی زعما اور کارکنوں کی حالت زار کو بھی زیر بحث لایا گیا۔جماعت اسلامی جموں وکشمیر مسئلہ کشمیر کو حل طلب مانتے ہوئے اپنے اس مؤقف کا اعادہ کرتی ہے کہ اس دیرینہ انسانی مسئلے کا حل یا تو اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں مضمر ہے یا سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے اس کا ایک قابل قبول حل یہاں کے عوام کی خواہشات کے مطابق تلاش کیا جاسکتا ہے۔ آئین ہند کی دفعات 370اور 35Aکے تحت جموںوکشمیر کو جو خصوصی پوزیشن اور اختیارات حاصل ہیں وہ دراصل جموںوکشمیر کے باشندوں کو اپنے حق خودارادیت کے حصول تک اُن کے حقوق کو بطور تحفظ حاصل ہیں تاکہ بیرون ریاست کوئی یہاں کا مستقل باشندہ بن کر اُن کے حق میں رخنہ ڈالنے کی پوزیشن میں نہ ہواور یہاں آبادی کا جو تناسب پایا جاتا ہے اس میں کسی قسم کا کوئی خلل نہ ہونے پائے۔ جماعت اسلامی بھارتی فورسز اہلکاروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی روز افزوں پامالی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام عالم، اسلامی ممالک کی تنظیم اور انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق عالمی اور مقامی اداروں پر زور دیتی ہے کہ وہ ان خلاف ورزیوں کو رکوانے کی خاطر اپنے سفارتی اختیارات کا استعمال کریں اور آج تک ہوئی پامالیوں کا ایک عالمی غیر جانبدارانہ ادارے کے ذریعے تحقیقات کرواکے، عالم انسانیت کو صحیح صورتحال سے باخبر کریں۔جماعت اسلامی 1987ء کے اسمبلی انتخابات کے بعد ہر قسم کے انتخابات سے دور رہی ہے اور جماعت آئندہ بھی اسی پالیسی پر کاربند رہے گی ۔