آنسو
شبِ عاشور اندھیروںنے بہائے آنسو
شکرِ مولا میں جیالوں نے بہائے آنسو
خیمۂ شہ ؑ میں صحابوں نے بہائے آنسو
گویا طیبہ کے چراغوں نے بہائے آنسو
وہ چھلکتے ہوئے آنسو وہ الم ناک تڑپ
وہ جفائیں کہ دعائوں نے بہائے آنسو
سرپٹختی ہی رہی ان کے لئے نہرِ فرات
ایسے تشنہ کہ کناروں نے بہائے آنسو
مجلسیں، مرثیہ، ماتم، یہ سبیلیں، یہ جلوس
چار سُو چاہنے والوں نے بہائے آنسو
اُف وہ آنسو جو بہے چودہ صدی سے پیہم
جن پہ تاریخ کے صفحوں نے بہائے آنسو
آپ کے غم کا ہر اک اشک ہے بخشش کی نوید
اس لئے جملہ غلاموں نے بہائے آنسو
دیکھ کر ثانی زہراؑ کا فسردہ چہرہ
شام غربت میں اسیروں نے بہائے آنسو
پائے شبیرؑ پہ سر رکھ کے اجازت کے لئے
باغِ زینبؑ کے گلابوں نے بہائے آنسو
کربلا میں تھا اے آثمؔ وہ بلائوں کا ہجوم
تا اَبد غم کی ہوائوں نے بہائے آنسو
اے حسینؑ ابنِ علیؑ آپ کی جُرأت پہ سلام
وہ شہادت ہے کہ لاکھوں نے بہائے آنسو
بشیر آثمؔ
باغبان پورہ لعل بازار حال آگرہ،982934087
سلام
سلام
آ گئے شہؑ کربلا قرآن و سنت کے لئے
سر کٹا یا شوق سے نانا کی اُمت کے لئے
برسرِ نیزہ یہ بولا ہے سرِ ابنِ علیؑ
مجھ کو خالق نے بنایا ہے تلاوت کے لئے
کربلا میں گونجتی ہے یہ صدا شام و سحر
یہ زمیں تھی ابنِ زہراؑ کی شہادت کے لئے
نام ایسے گوہرِ نایاب کا عباسؑ ہے
کی دعا ہے مرتضیٰ نے جس کی خلقت کے لئے
ہائے کیوں برسائے پتھر کچھ کہو اے ظالمو!
کیا نبیؐ کی آل تھی ایسی شقاوت کے لئے
بند پانی کر دیا کچھ نہ کیا پاسِ رسولؐ
کیا غریبِ نینوا تھے ایسی دعوت کے لئے
شورِ محشر اُٹھ گیا اور ہل گیا تختِ یزید
آ گئیں جب دخترِ حیدرؑ خطابت کے لئے
خوفِ محشر ہو دلِ شادابؔ میں کیوں اے جہاں!
فاطمہؑ کا لال ہے اس کی شفاعت کے لئے
محمد شفیع شادابؔ
پازلپورہ شالیمارسرینگر کشمیر
رابطہ؛9797103435
سلام
سلام
باطل نہ ہم سے چھیڑ ہے نسبت حسین سے
ہیں وارثانِ کربلا بیعت حسین سے
آئی مکاں کے ہاتھ میں سجدے کی آبرو
پایا زمن نے درسِ شہادت حسین سے
کروادیا جو پیاس سے سیراب کربلا
دکھلا ئی رب نے صبر کی صورت حسین سے
محفوظ کر چکا ہے بیاں حُر کی حرمتیں
تکمیل پا گئی ہے شجاعت حسین سے
گلہائے اشک آؤ نچھاور نہ کیوں کریں
خوشبو رسول کی ہے عقیدت حسین سے
ماتم کو کیسے لاؤں بتاؤ فرات تک
ملتی نہیں ہے درد کو فرصت حسین سے
شیداؔ حبیبِ کل ہیں جو مولائے دو جہاں
الفت علی سے اور محبت حسین سے
علی شیداؔ
(نجدہ ون ) نی پورہ اسلام آباد کشمیر
موبائل نمبر9419045087
سلام
سلام
ابنِ علیؓ،حسینؓ شباہت حضورؐ کی
چہرہ گلاب،دل میں محبت حضور ؐ کی
خالی گیا نہ در سے سوالی جو آگیا
عملاََ مزاج اور سخاوت حضور ؐ کی
طوفانِ کربلا میں بھی قائم نماز کی
یوں کی ہے رب کی اور اطاعت حضور ؐ کی
سجدے ،قیام آپ کے ہوتے طویل تر
دیکھا تو یاد آئی عبادت حضور ؐ کی
تاریخِ بدر پڑھ کے جو پہنچے ہیں کربلا
پائی ہے آپ میں وہ شجاعت حضورؐ کی
کانپے نہ ہاتھ شمر کے، کیسا غضب کیا
اس کو نظر نہ آئی شباہت حضور ؐ کی
عارضؔ اگر حسیںؓسے عقیدت نہیں تجھے
کہنا نہیں، ہے دل میں محبت حضور ؐ کی
عارضؔ ارشاد
نوہٹہ، سرینگر 9419060276
شہِ کربلاؓ
مولا علی کے خواب کی تعبیر ہے حسین
آقائے نام دار کی تنویر ہے حسین
اطوارِظلم و جبر پہ شمشیر ہے حسین
نوکِ سناں پہ نعرہءِ تکبیر ہے حسین
صبرورضا خلوص کی تشہیر ہے حسین
انسانیت و صدقِ کی تصویر ہے حسین
بے شک حسین آپ کو عظمت انعام ہے
بے شک یزید موردِ تقصیر ہے حسین
سیراب کر رہے ہیں یوں ہمت و حوصلے
تشنہ لبی بھی صورتِ اکسیر ہے حسین
تا حشر مٹ سکے نہ کسی بھی طریق سے
کرب و بلا کی ریت پہ تحریر ہے حسین
روشن ہوئے چراغِ ثقاہت و اعتماد
منظور بابِ ہست کی تفسیر ہے حسین
ڈاکٹر احمد منظور
چندسومہ بارہمولہ
موبائل نمبر؛9622677725
عباسِ علمدارؑ
تاریکیوں میں روشنی عباسِ علمدارؑ
کرتی ہوں دعاء رب سے میں، ہو جائیں اب دیدار
کربل میں اُنکے بڑھتے قدم دیکھ کے لوگو
ہوتے ہیں مردہ دلوں کے بھی حوصلے بیدار
پرچم بلند رکھتے جو بازو قلم ہوئے
ہے لرزہ براندام اُس سے دشمنِ خونخوار
آبِ فرات غازی عباسؑ کو تکتے
خود اپنی بے بسی پہ ہوا کس قدر بیمار
دنیا ان ہی کے نام سے پہچان جائیگی
تاروزِ حشر نامِ وفاء، جذبۂ ایثار
یہ انکی شجاعت کا صلہ ہے کہ آج بھی
ہیں مبتلائے خوف، جو ہیں صاحبِ آزار
دعویٰ ہے اگر عشقِ حسین ابنِ علیؑ کا
کرغازی عباسؑ سے تو عشق کا اظہار
اللہ سے دعاء ہے کہ وہ حوصلہ دیدے
جذبہ ہو عطا دل کو، قلم کو ملے رفتار
دشمن کی زد میں گر کبھی آئوں تو یہ جذبہ
بن جائے مرے واسطے اِک آہنی دیوار
بخشائی جائونگی بروزِ حشر، یقین ہے!
ادمہؔ بہ پاسِ غازیٔ عباسِ علمدارؑ
ادمہ ؔخان
حسن آباد، سرینگر