نئی دہلی//وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آدھار کارڈ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے آدھار کی آئینی حیثیت اور حکومت میں اس کی افادیت ثابت ہوئی ہے ۔ مسٹر ارون جیٹلی نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ عدالت [؟] عظمی میں بنیاد کا آدھار قانون کا جائزہ لینے کے بعد آنے والے فیصلے سے اس کی مخالفت کرنے والوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ حکومت میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ کانگریس کی آدھار کی مخالفت کرنے پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس خیال کا آغاز اس نے ہی کیا تھا لیکن اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ اس کا کیا اور کس طرح استعمال ہوسکتا ہے ۔ اس وقت آدھار کو قانونی جواز بھی نہیں ملا تھا۔ مودی حکومت نے اس کا خدو خال دوبارہ بنایا اور اس کے بنیادی اصولوں میں تبدیلی کی جس میں یہ واضح کیا کیا کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں مسٹر جیٹلی نے کہا کہ کانگریس لیڈروں کے سیاسی خدشات کا حکومت کے پاس کوئي حل نہیں ہے ۔ کانگریس کے دائیں ہاتھ کو یہ نہیں پتہ رہتا کہ اس کا بایاں ہاتھ کیا کر رہا ہے اور اس کے لیڈر صرف ھیڈلائن پڑھ کر ہی پریس کانفرنس میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو آدھار کارڈ کے ذریعہ غریبوں کی خدمت کرنے کی طاقت ملی ہے ۔ آدھار قانون نافذ کئے جانے کے بعد سے حکومت کو 90 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ محصولات بھی بڑھے ہیں۔ اسی لئے حکومت نے پرانے منصوبوں میں رقم بڑھائي ہے اور نئی فلاحی اسکیموں کی شروعات کی ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قانون و انصاف کے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے بھی کہا ہے کہ اس فیصلے کے دور رس نتائج ہوں گے اور یہ غریب ہندوستانیوں کو بااختیار بنانے کا ذریعہ بنے گا۔