اننت ناگ+سرینگر// ڈورو اور چاڑورہ میں معرکہ آرائیوں کے دوران لشکر کمانڈر سمیت 3جنگجو اور ایک فوجی اہلکار جاں بحق جبکہ 2فوجی شدید زخمی ہوئے۔ اس دوران جنگجوئوں کی ہلاکت کیخلاف چاڑورہ ،اننت ناگ ، کولگام اور پلوامہ میں ہڑتال اور بڈگام اور جنوبی کشمیر میں دن بھر انٹر نیٹ اور ریل سروس معطل رہی۔
ڈورو اننت ناگ
فوج کی19آر آر،پولیس کے اسپیشل گروپ و سی آر پی اہلکاروں نے ڈورو شاہ آباد کے مضافاتی گائوں گاگذگنڈ کو دوران شب محاصرہ میں لیا ۔اس بیچ صبح 3:30بجے جو نہی فورسز اہلکار حبیب اللہ میر نامی شہری کے مکان کے نزدیک پہنچے تو یہاں جنگجوئوں اور فوج کے درمیان مختصر گولیوں کا تبادلہ ہوا ،جس دوران لشکر طیبہ کے مقامی ضلع کمانڈر محمد آصف ملک عرف ابو اکاسا عرف چھوٹا لشکری ساکن کھاگنڈ ویری ناگ جاں بحق ہوا جبکہ تصادم آرائی کے دوران 19آر آر سے وابستہ ہپی سنگھ بیلٹ نمبر 4491112Fساکنہ امرتسر پنجاب گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا۔فائرنگ کے تبادلے میں بوبندر سنگھ بیلٹ نمبر 4483554F آنکھ میں گولی لگنے اور بلونت سنگھ بیلٹ نمبر15180470EXکہنی میں گولی لگی سے زخمی ہوئے ۔جن کو علاج معالجہ کیلئے آرمی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے ۔جہاں بوبندر سنگھ کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ۔ فوج نے مالک مکان کے تین بیٹوں غلام رسول میر،محمد اشرف میر و منظور احمد میر کو پوچھ تاچھ کیلئے حراست میں لیا ہے ۔عینی شاہدین کے مطابق فوجی اہلکار جونہی رہائشی مکان کے نزدیک پہنچے تو مکان کے اندر چھپے دوجنگجو ساتھی آصف ملک کے ہمراہ گھر سے باہر آئے اور فوجی اہلکاروں پر اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میںآصف ملک وفوجی اہلکار جاں بحق ہوگئے جبکہ دو جنگجو فرار ہوئے ۔مقامی لوگوں کے مطابق فرار ہونے والوں جنگجوئوں میں نوید جٹ بھی شامل تھا۔ آصف کی لاش جونہی آبائی گھرلائی گئی تو یہاں پہلے سے موجودہزاروں لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔اس بیچ میت ویری ناگ لائی گئی جہاں ہزاروں لوگوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی ۔نماز جنازہ کے دوران نوید جٹ ساتھیوں کے ہمراہ اسٹیج پر نمودار ہوا اور ہوا میں گولیاں چلا کر اپنے ساتھی کو سلامی پیش کی ۔دوپہر بعد مہلوک جنگجو کو آبائی قبرستان واقع کھاگنڈ میں سپرد خاک کیا گیا ۔ اس بیچ دیالگام اور لارکی پورہ میں مظاہرین اور فورسز میں پتھرائو اور شلنگ کے واقعات پیش آئے۔
کون تھا آصف
28سالہ آصف احمد ملک ولد محمد نسیم ،بی ٹیک ڈپلومہ یافتہ تھا۔ انہوں نے نئی دہلی کے نزدیک نوئیڈا یو پی کے ایک انسٹی چیوٹ سے پیشہ وارانہ تعلیم حاصل کی تھی۔15ستمبر2017کو ہتھیار اٹھانے سے قبل وہ ایک نجی مواصلاتی کمپنی میں بطورانجینئر کام کرتا تھا۔آصف A+گیٹگری میں تھااور لشکر طیبہ کا ضلع کمانڈر تھا۔آصف کے گھر میں والدین ،دو بھائی اور بہن ہے اور جمعرات کو ہی اسکے بھائی کی منگنی ہونے والی تھی۔ آصف کا والد ایک ریٹائرڈ فارسٹ آفیسر ہے۔ اسکا ایک بھائی ٹورازم محکمہ اور دوسرا پولیس میں کام کرتا ہے۔
چاڑورہ بڈگام
بڈگام کے پانزن چاڈورہ علاقے میں معرکہ آرائی میں دو جنگجو جاں بحق ہوئے۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رات کے قریب 2بجے گائوں میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں، جس کے بعد صبح چار بجے گائوں میں کریک ڈائون ہونے کی فورسز نے اطلاع دی۔ اسکے بعد قریب 5بجے دوبارہ فائرنگ شروع ہوئی جو دن کے ڈیڑھ بجے تک جاری رہی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ غالباً جنگجو کسی مکان میں تھے اور دوران شب ہی مقامی جامع مسجد میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔فورسز نے جنگجوئوں کو جامع مسجد سے باہر آنے کیلئے مقامی شہریوں کی مدد بھی حاصل کی لیکن وہ اپنی کوشش میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اسکے بعد طرفین میں گولیوں کا شدید تبادلہ ہوا جس میں دو جنگجو جاں بحق ہوئے جن کی شناخت شیراز احمد بٹ ساکن کرالواری چاڑورہ اور عرفان احمد ڈار ساکن کاکہ پورہ پلوامہ کے بطور کی گئی۔بتایا جاتا ہے کہ یہ دونوں حزب المجاہدین سے وابستہ تھے ۔ جھڑپ میں ایک فورسز اہلکار زخمی ہوا۔ عرفان احمد ڈارایس پی او کے بطور کام کر رہا تھا اور کئی ماہ قبل جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔مسلح تصادم آرائی کے دوران جامع مسجد کو شدید نقصان پہنچا۔دوران جھڑپ اور اسکے بعد نوجوانوں اور فورسز میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران شلنگ کی گئی۔
ہڑتال، انٹر نیٹ سروس بند
نور باغ سرینگر میں نوجوان کی ہلاکت،چاڑورہ اور ڈورو میں3جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے پر شہر سرینگر کے پائین علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران ہر قسم کی آمد و رفت متاثر رہی۔ حکام نے صبح سویرے ہی انٹر نیٹ سروس بند کی۔ اسی طرح بڈگام ضلع میں بھی انٹر نیٹ سروس بند کی گئی جبکہ چاڑورہ اور اسکے ملحقہ علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ادھر پلوامہ میں دوسرے روز بھی ہڑتال رہی جس کے دوران ہر طرح کی آمد و رفت میں خلل پڑا اور سکول بھی بند رہے۔ادھرمسلح تصادم آرائی کے سبب ضلع اننت ناگ میں مکمل ہڑتال رہی ،جس دوران ضلع میں تمام دکانیں ،تعلیمی ادارے،دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت ٹھپ رہی ۔ اس بیچ دیالگام اور لارکی پورہ میں پتھرائو کے واقعات پیش آئے ۔ موبائیل انٹرنیٹ سروس بھی بند رہی ،جبکہ بانہال بارہمولہ ریل سروس پٹری سے غائب رہی ۔