سرینگر+کولگام//جنوبی ضلع کولگام میں نئے فوجی کیمپ کو ہٹانے کیلئے مقامی لوگوں نے علاقے سے اجتماعی نقل مکانی کی دھمکی دی ہے۔ کولگام کے ریڈونی بالا ، پائین، کھڈونی ، کیموہ اور اس کے مضا فاتی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے سرینگر کی پریس کالونی میں علاقہ میں قائم کئے گئے فوجی کیمپ ہٹانے کے حق میں احتجاجی مظا ہرے کئے۔ احتجاجی مظاہرین میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’کیمپ قائم کرنے کے چند روز بعد ہی کیمپ سے وابستہ اہلکاروں نے بلا اشتعال اہل علاقہ کے جائیداد کو نقصان پہنچایا‘‘۔ ریڈونی بالا میںجہاں یہ نیا کیمپ قائم کیا گیا ہے وہاںچنار وں کا ایک بڑا باغ ہے اور یہاں بلڈوزر کا استعمال کر کے چنار وں کو شدید تقصان پہنچایا گیا ہے حتیٰ کہ لوگوں کے درخت بھی کاٹے گئے۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ فوجی کیمپ کے قیام سے مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ کیمپ کے گردونواح میں متعدد رہائشی مکان ہیں اور اسکول موجود ہیں ۔ ا نہو ں نے کہا’’ علاقے کے 3 کلومیٹر دائرے میں 4 کیمپ پہلے ہی موجود ہیں اور ایک اور نیا کیمپ قائم کرنے کی ضرورت کیا ہے‘‘۔ انہوں نے اس کیمپ کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگوں کی مانگ کو نظر انداز کیاگیا تو وہ علاقہ سے اجتماعی ہجرت کریں گے۔ احتجاجی مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر اس فوجی کیمپ کو نہیں ہٹایا گیا تو اہل علاقہ بڑے پیمانے پر ایجی ٹیشن چھیڑ دیں گے۔ادھرسوموار کو ایک بار پھر قصبے اور ارد گرد کے علاقوں میں تمام تجارتی مراکز، تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر اور دوکانیں بد رہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آو جاہی بھی مکمل طور پرمعطل رہی۔ اننت ناگ کولگام شوپیان روڑ پر مسلسل تین روز سے ٹریفک کی نقل و حمل رک گئی ہے۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ فورسز نے علاقے میں قائم ٹرانسفارمروں کو دوران شب شدید نقصان پہنچایا جسکی وجہ سے بجلی کی سپلائی بھی متاثر ہوئی ہے۔