سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو پولیس نے بعد دوپہر آبی گزر سے گرفتار کیا۔گرفتاری سے قبل ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت میں ہر کسی کو اپنے خیالات رکھنے کا حق ہوتا ہے، الیکشن میں حصہ لینا یا اس کا بائیکاٹ کرنا بھی جمہوری حق ہے لیکن بھارت جموں کشمیر میں نئی قسم کی جمہوریت کا روادار نظر آتا ہے جس میں ہر قسم کے سیاسی اختلاف کو طاقت کے بل پر دبایا جاتا ہے اور سیاسی قائدین اور کارکنان کو پی ایس اے لگاکر گرفتار کیا جاتاہے اور بیرون کشمیر جیلوں میں ڈال کر تنگ طلب کیا جاتا ہے۔ملک نے کہا کہ بلدیاتی اور پنچایتی الیکشن کے نام پر ایک فوجی و پولیس آپریشن شروع کردیا گیا ہے جس کے دوران نہ صرف مشترکہ مزاحمتی قیادت سے وابستہ قائدین و اراکین کو پی ایس اے یا دوسرے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، انہیں کشمیر سے باہر جیلوں میں ڈالا گیا ہے بلکہ سینکڑوں عام جوانوں کو بھی جیلوں اور پولیس تھانوں میں ٹھونسا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی الیکشن عمل ہمارے اوپر مسلط فوجی تسلط کو دوام بخشنے،فوج اور فورسز کو بے تحاشہ اختیارات دے کر کسی کو بھی قتل، زخمی،قید یا مظالم کاشکار بنانے کی کھلی چھوٹ اور مواخذے سے استثناء فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سبھی جو اس الیکشن عمل میں حصہ لیتے ہیں یا ووٹ ڈالتے ہیں حقیقت میں کشمیریوں کے اجتماعی مفاد کے خلاف کام کرتے ہیں اور بھارت کے آلہ کار بن کر اپنوں پر ظلم ڈھانے میں مدد گار بنتے ہیں۔ انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ اس جبر کے خلاف مستعدی کا مظاہرہ کریں اور مشترکہ مزاحمتی قیادت کی اپیل پر عمل پیرا ہوتے ہوئے الیکشن کے اس عمل سے دور رہتے ہوئے اس کا ہمہ گیر اور بھرپور بائی کاٹ کریں ۔