چندی گڑھ//مرکزی سراغرساں ایجنسی (آئی بی) اور پنجاب پولیس کی جانب سے گرفتار 2 کشمیری طالب علموں میں سے ایک کو چھوڑ دیا گیا ہے تاہم سابق ایس پی او عادل بشیر، جو 7رائفلیں اور ایک پستول اڑا کر فرار ہوکر حزب المجاہدین میں شامل ہوا ہے، کے آبائی قصبہ زینہ پورہ کے ایک طالب علم کو بدستور زیر حراست رکھا گیا ہے۔آئی بی اور پنجاب پولیس نے اتوار کی شام موہالی میں زیرکپور بانور روڑ پر واقع ہاوس فیڈ سوسائٹی میں مذکورہ دو طالب علموں کے کرایہ کے کمرے پر چھاپہ مارا جس کے دوران غازی احمد ملک ساکن زینہ پورہ شوپیان( سیکنڈ ائر سیول انجینئرنگ ڈپلومہ) اور میر عمران احمد ساکن پلوامہ(بی ٹیک سیول انجینئرنگ) کو گرفتار کیا۔یہ دونوں طالب علم آرین کالج میں زیر تعلیم ہیں۔تاہم عمران کو سوموار کی رات چھوڑ دیا گیا۔کالج میں زیر تعلیم کئی کشمیری طلباء نے کہا کہ وہ اتوار کی شام کھانے کی تیاری میں مصروف تھے جس کے دوران پولیس کمرے میں داخل ہوئی اور غازی کو ڈھونڈنے لگے۔انہوں نے ایس پی او عادل بشیر کی تصویر دکھائی اور پوچھا کہ کون اسے جانتا ہے، عمران نے ان سے کہا کہ عادل کی تصویر سوشل میڈیا پر دیکھی ہے، جس کے اسے اٹھایا گیا اور غازی کے بارے میں پوچھنے لگے، جو سبزی لینے کیلئے بازار گیا ہوا تھا۔اس کے بعد غازی کو بھی اپنے ساتھ لیا اور سبھی طالب علموں کے موبائل فون چیک کئے گئے ۔پولیس نے آدھی رات تک کمرہ کی تلاشی لی۔سوموار کی شام عمران کو چھوڑ دیا گیا، لیکن پولیس سے جب غازی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’ غازی کو بھول جائو‘‘۔پولیس کا کہنا تھا کہ غازی، فرار ایس پی او کے گائوں کا ہے اور ہوسکتا ہے کہ دونوں کے درمیان کوئی رابطہ رہا ہو۔