سرینگر //اتر پردیش کے گریٹر نوئیڈا علاقے میں واقع شاردا یونیورسٹی میں دو کشمیری طالب علموں کا شدید زد وکوب کیاگیا جس کے بعد اُنہیں علاج کیلئے اسپتال منتقل کیا گیا۔کشمیری طلبہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اس مار پیٹ کی وجہ سے کشمیر طالب علم احتشام بلال ساکن خانیار جو یونیورسٹی میںبی ایم آئی ٹی کا طالب علم ہے اور دوسرا عبید یاسین ولد محمد یاسین ساکنہ چاڈورہ بڈگام کی شدید مار پیٹ کی گئی ۔ دونوں زخمیوں کو دیگر کشمیری اور افغانی طلبہ کی مدد سے وہاں سے علاج ومعالجہ کیلئے شاردا ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔کشمیری طلبہ نے بتایایونیورسٹی میں مقامی اور افغانی طلبہ کے درمیان پچھلے کچھ وقت سے جھگڑا چل رہا تھا تو اس دوران جمعرات کو مقامی طلباء جن کی تعداد قریب 200تھی نے افغانی طلباکے خلاف یونیورسٹی میں احتجاج کیا اور انہیں وہاں سے نکالنے کا مطالبہ کیا ۔اس دوران جب کشمیری طلباء یونیورسٹی سے باہر آئے تواحتجاجیوں نے اُن کو پکڑ کر اُن کا شدید زدوکوب کیااور اس زدکوب کی وجہ سے احتشام اور عبید نامی کشمیری طلبہ شدید زخمی ہو گئے ۔کشمیر ی طلبہ نے بتایا کہ وہ اس مار پیٹ کے واقعے کے بعد اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں کیونکہ انہیں وہاں بار بار دھمکایا جاتا ہے ۔ایک اور کشمیری طالب علم نے بتایا کہ مقامی طلبہ نے ہم سے کہا ہے کہ ہم اپنی شناحت واضح کریں جس کی وجہ سے ہم یونیورسٹی سے باہر نہیں جا پا رہے ہیں ۔اس کا کہنا تھا کہ کشمیری طلباء شاردا یونیورسٹی میں عدم تحفظ کاشکار ہیں ۔مذکورہ طالب علموں نے مزید بتایا واقعے کے حوالے سے انہوں نے یونیورسٹی کے زمہ دارام کو بھی مطلع کیا تاہم انکی بات کسی نے نہیں سنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ واقعے کے وقت پولیس بھی کشمیری طالب علموں کے مارپیٹ کا تماشہ دیکھ رہی تھی ۔یونیورسٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ہم حقائق کا پتہ لگا رہے ہیں ،تاہم گریٹر نوئیڈا فسٹ پولیس کے ڈی ایس پی ایمت کشور شرواستو نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ کالج میں جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی بھی شکایت درج نہیں کی گئی ہے اور شکایت ملنے پر ہی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور مقدمہ بھی دائر کیا جائے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید بتایا کہ کشمیری طلبہ کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور اگر انہیں کوئی کسی جگہ پر کوئی تنگ کر رہا ہے تو وہ اُن کے خلاف پولیس میں آکر اپنی شکایت درج کرائیں تو پولیس اُن کے خلاف کارروائی عمل میں لاتے ہوئے مقدمہ درج کرے گی۔