سرینگر // پلوامہ جھڑپ کے حوالے سے سیکورٹی ایجنسیاں اُس وقت حیران رہ گئیں ،جب یہ خبر پھیلی کہ ایک زخمی جنگجو کو نامعلوم افراد نے علاج و معالجہ کی خاطر صدر اسپتال سرینگر پہنچایا ہے ۔پولیس نے کہا کہ ایک زخمی جنگجو کو صدر اسپتال میں نامعلوم افراد نے داخل کیا جس کا نوٹس لیا گیا۔بعد میں زخمی جنگجو کی شناخت شوکت احمد ڈار ولد نذیر احمد ساکن مورن پلوامہ کے بطور ہوئی ۔صدر اسپتال میں تعینات ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ڈار کے پیٹ میں گولی لگی ہے جسکی وجہ سے اسکے اندرونی اعضاء متاثر ہوئے ہیں۔ڈاکٹروں نے مذکورہ زخمی جنگجو کی حالت کو نازک قرار دیا ہے۔ زخمی جنگجو کو انتہائی نگہداشت والے وارڈ میں وینٹی لیٹر پر رکھا کیا گیا ۔وہ پولیس کے پہرے میں ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شبانہ جھڑپ کے دوران ہی شوکت احمد ڈار شدید زخمی ہوا لیکن وہ اسکے باوجود فرار ہونے میں کامیاب ہوا اور کافی دور پہنچ کر اس نے اپنے بھائی کو فون کیا، جس کے بعد اسے صدر اسپتال پہنچایا گیا۔بتایا جاتا ہے کہ شوکت کیساتھ فوجی اہلکار سے جنگجو بنا ظہور احمد ٹھوکر بھی فرار ہوا ۔شوکت احمد ڈار کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ 14جولائی 2018کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا۔شوکت نے دیگر جنگجوئوں کیساتھ مل کر مورن میں سابق ممبر اسمبلی غلام محی الدین میر کے ذاتی محافظین پر حملہ کر کے دو پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا تھا اور بعد میں اسکا اسلحہ لیکر فرار ہوا تھا۔معلوم ہوا ہے کہ دن بھر اسکے آبائی گائوں مورن پلوامہ میں کئی بار اسکے جاں بحق ہونے کی افواہ پھیلی اور سینکڑوں لوگ گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے لگے۔ اس دوران آس پاس دیہات، دیری، ہارڈپورہ، متریگام، کنگن، ڈاڈورہ،وژھ پورہ، شنگر پورہ، پوتریگام،زاکیگام اور پلوامہ سے سینکڑوں لوگ جمع ہوئے اور مساجد سے ترانے بجائے گئے۔