پاکستان میں پارلیمنٹ کی 11 اور اسمبلیوں کی 24 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں حکمراں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اپوزیشن پارٹی پاکستان مسلم لیگ-نواز (پی ایم ایل-این)بیشتر سیٹوں پر جیت درج کرنے میں کامیاب رہی ہیں، تاہم، مسلم لیگ (ن) پنجاب میں پی ٹی آئی سے پیچھے رہ گئی ہے۔اطلاعات کے مطابق 25 جولائی کے عام انتخابات میں ایک سے زیادہ نشستوں پر منتخب امیدواروں کے سیٹ خالی کرنے کے بعد ضمنی انتخابات ہوئے ہیں۔ جیتی ہوئی نشستیں چھوڑنے میں وزیر اعظم عمران خان بھی شامل تھے، جنہوں نے تمام پانچ پارلیمانی حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔جیت کی فہرست میں سب سے اوپر ہونے کے باوجود 90 فیصد سے زائد پولنگ مراکز کے غیر سرکاری اور غیر مصدقہ نتائج کے مطابق، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی طرف سے چھوڑی گئی چار پارلیمانی سیٹوں میں سے دو س?ٹو ں پر پارٹی ہار گئی ہے اور ان پر متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) اور مسلم لیگ (ن) نے جیت درج کی ہے۔ اس کے علاوہ، پی ٹی آئی جہلم سے پنجاب اسمبلی سیٹ بھی ہار رہی ہے، جسے مرکزی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے خالی کیا تھا۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) نے 11 پارلیمانی حلقوں میں سے چار- چار سیٹوں پر جیت درج کی ہے۔اسمبلی کی 24 نشستوں (پنجاب میں 11، خیبر پختونخواہ میں 9 اور سندھ اور بلوچستان میں دو -دو سیٹوں ) پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی نے 9 نشستوں (پنجاب میں چار اور خیبر پختونخواہ میں پانچ) پر جیت درج کی۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) نے چھ سیٹوں (پنجاب میں پانچ اور خیبر پختونخواہ میں ایک) پر جیت درج کی۔مسٹر عمران خان نے جولائی میں اسلام آباد، بنو، موان ولو، لاہور اور کراچی سے الیکشن لڑا تھا۔ انہوں نے بعد میں، موا ن ولی سیٹ پر بنے رہنے کا فیصلہ کیا اور دیگر نشستیں چھوڑ دیں۔ پی ٹی آئی کی مضبوط گرفت والے خیبر پختونخواہ کی بنوسیٹ پر ایم ایم اے کے زاہد اکرم درانی نے قبضہ کر لیا اور پی ایم ایل ن کے بڑے لیڈر خواجہ سعد رفیق نے لاہور پارلیمانی سیٹ 131 پر جیت درج کی ہے۔پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ ضمنی انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کی بنیادی وجہ انتخابی مہم سے عمران خان سمیت پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی دوری رہی ہے۔وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی ہائی کمان نے پاکستان کے الیکشن کمیشن ( ای سی پی) کی طرف سے لگائی گئی روک کی وجہ سے انتخابی مہم میں حصہ نہوں لیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی سیاست مسٹر عمران خان کے گرد گھومتی ہے اور جب پارٹی کا سربراہ میدان میں نہیں ہوتا، تو پارٹی لیڈران بدیہی طور پر مختلف خیال کے ہوتے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ مسٹر عمران خان نے انتخابی مہم کی قیادت کی ہوتی تو پی ٹی آئی 11 پارلیمانی سیٹوں میں سے کم از کم نو سیٹیں جیت جاتی۔