علی گڑھ // علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم سینکڑوںکشمیری طلاب نے انہیں ہراساں کرنے اور ان پر غداری کا الزام عائد کرنے کیخلاف احتجاجی مارچ کیا۔ طلاب نے سر سید گیٹ سے لیکر وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کے آفس تک احتجاجی ریلی نکالی اور انہیں ایک میمورنڈم پیش کیا۔میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ کشمیری طلاب بدستور خوف کے سائے میں جی رہے ہیں۔سنیچر کو منان وانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی کوشش اور بھارت مخالف نعرے لگانے پر وسیم ملک سمیت تین کشمیری طلا لب علموں کیخلاف کیس درج کر کے ان پر غداری کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ان تینوں کو یونیورسٹی سے معطل کردیا گیا ہے۔ایس ایس پی علی گڑھ اجے سہانی نے بتایا کہ ویڈیو ریکارڈنگ کے ذریعے تینوں طالب علموں کی نشاندہی ہوئی ہے۔احتجاجی طلاب نے میمورنڈم میں مزید کہا ہے کہ اگر غداری کے الزامات واپس نہیں لئے گئے تو یونیورسٹی میں زیر تعلیم قریب 1200طلاب17اکتوبر کوسر سید ڈے پر یونیورسٹی چھوڑ دیں گے اورڈگریاں واپس کریں گے۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحامد نے میڈیا کو بتایا ’’ ہم نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ کسی بے گناہ کو ہراساں نہیں کیا جائیگا،کوی بھی کارروائی ، تین اراکین پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی طالب علم کیخلاف بیجا قسم کی کارروائی نہیں ہوگی۔دریں اثناء علی گڑھ پولیس نے یونیورسٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی ہے اور مزید 7طلاب علموں کیخلاف وجہ بتائو نوٹس جاری کردی گئی ہے۔