علی گڑھ // علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے 2کشمیری طالب علموں کی معطلی کے احکامات منسوخ کردئے ہیں۔یہ فیصلہ یونیورسٹی کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی اُس رپورٹ کے بعد لیا گیا جس میں کمیٹی نے ایسے کوئی شوہد نہیں پائے کہ یونیورسٹی میں آزادی کے نعرے لگائے گئے تھے۔تاہم ابھی تک پولیس کی جانب سے طلباء پر غداری کا الزام واپس نہیں لیا گیا ہے۔ دو طالب علم وسیم ایوب ملک( پی ایچ ڈی بیو کمسٹری) اور عبدالحسیب میر(پی ایچ ڈی ہسٹری) کیخلاف معطلی کا فیصلہ واپس لیا گیا ہے۔رجسٹرار عبدالحامد کا کہنا ہے کہ طالب علموں کیخلاف کوئی شوہد نہیں ملے ہیں جس کے بعد فیصلہ واپس لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جہاں طلباء جمع ہوئے تھے وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیروں کا رخ کینڈی ہال کے داخلے کی طرف ہے، جو پورے ائریا کا احاطہ نہیں کرتے ہیں۔ایس ایس پی علی گڑھ اجے کمار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ آیس آئی ٹی نے تحقیقات سے قبل گواہوں اور ثبوتوں کی تصدیق کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک انہیں یونیورسٹی کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے اور جیسے ہی وہ ملتی ہے تو اُسے ایس آئی ٹی کے حوالے کیا جائے گا ۔اس سے قبل منگل کو یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلاب نے غداری کے الزامات کیخلاف خاموش دھرنا دیا۔طلبا نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔اس سے قبل جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء کی یونین کے جنرل سیکریٹری اعجازاحمد راتھرنے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ یہ بدقسمتی اور انتہائی قابل مذمت ہے کہ اب یونیورسٹیوں کوجنگی خطوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔جنرل سیکریٹری نے کہاکہ مین اسٹریم میڈیا نے جس طرح کشمیری طلباء اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تذلیل کی وہ باعث پریشانی ہے۔بیان میں انہوں نے کہا کہ جمہوری اور آزادانہ نظام میں اظہاررائے کاگلادبایا جارہا ہے اور یہ جمہوری اقدار اور اداروں میں یقین رکھنے والے سبھی افراد کیلئے تشویشناک ہے۔ زیرتعلیم کشمیری طلباء کے خلاف بغاوت کے الزامات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے حکومت جموں کشمیر،مرکزی سرکار ،سول سوسائٹی اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ اس صورتحال کا آہنی ہاتھوں کے بجائے سمجھداری کے ساتھ نپٹارہ کریں۔ قبل ازیںجواہرلال نہرو یونیورسٹی میں زیرتعلیم کشمیری طلباء نے منگلکو علی گڈھ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کررہے اپنے ساتھیوں کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیرتعلیم اپنے ساتھیوں ،جنہیں علی گڈھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے غیر منصفانہ اور متعصب میڈیا ٹرائل کے بعدمن مانی کارروائی کاشکار بنایا،کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیری طلباء نے غیرمتوقع صورتحال، جو انہیں درپیش آئی تھی، میں انتہائی صبروتحمل کا مظاہرہ کرنے کے باوجودعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کے خلاف کارروائی کی ،جو یکطرفہ اور بلا جواز ہے۔ہم کشمیری طلباء کے دلیرانہ ردعمل جس کاانہوں نے مظاہرہ کیا جب علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اُن کے خلاف امتیازی رویہ اپنا کربجائے اپنے طلباء کی طرفداری کرنے کے انہیں عتاب کا نشانہ بنایا،کی سراہنا کرتے ہیں۔اس دوران علیٰ گڑھ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل جموں وکشمیر کے طلبہ نے اس بات کا انتبا ہ دیا ہے کہ اگر یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیر ی طلبہ کے خلاف درج کیس کو خارج نہیں کیا گیا تو ریاست گیر احتجاج شروع کر دیں گے ۔ اپنے ایک بیان میں کشمیر الیگس نے کہا کہ یوپی پولیس کی جانب سے درج کئے گے کیس کو جلد خارج کیا جائے اور اُن پر لگائے گے الزامات کو واپس لیا جائے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ریاست کے بہت بڑی تعداد میں لوگ فارغ التحصیل ہوئے ہیں جبکہ اس وقت بھی یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں 1500طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ اگر یوپی اور مرکزی سرکار نے اُن کے مطالبہ پر کوئی نظر ثانی نہیں کی تو کشمیر Aligs گروپ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بطور ریاست گہر احتجاج کا علان کرے گی۔