نئی دہلی//دنیا میں کینسر سے ہونے والی اموات میں سب سے زیادہ چھاتی کے کینسر کے معاملے ہیں اور دنیا بھر میں اس مہلک بیماری سے ہندوستانی خواتین سب سے زیادہ متاثر ہیں۔گلوباکان 2017 کی جانب سے جاری اعدادو شمار میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں چھاتی کے کینسر کے معاملات میں سب سے زیادہ معاملے ہندوستانی خواتین میں دیکھے جا رہے ہیں اور نئے کینسر کے معاملے مزید پائے جا رہے ہیں۔ ملک میں، 40 سال سے کم عمر کے خواتین میں چھاتی کے کینسر کے معاملات سامنے آ رہے ہیں اور پہلے ، اوسطاً اعداد و شمار 55 سال کے قریب رہتے تھے ۔ انڈین میڈیکل ریسرچ کونسل (آئی سي ایم آر) کے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں چھاتی کے کینسر کے ڈیڑھ لاکھ نئے کیس سامنے آئے ہیں، ہندوستان میں، ہر سال ہر پچیس خواتین میں سے ایک میں کینسر کا مرض ہوتا ہے اور امریکہ اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں یہ اعداد و شمار فی آٹھ خواتین میں سے ایک ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 40 سال سے کم عمر کی خواتین میں سے سات فیصد چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہیں، جبکہ ہندوستان میں یہ شرح 15 فیصد ہے اور ان میں سے ایک فیصد مریض مرد ہیں۔ نوجوان ہندوستانی خواتین میں چھاتی کے کینسر میں اضافہ کی وجہ سے اس کا موروثی ہونے کے علاوہ، غیر فعال طرز زندگی، شراب، تمباکو نوشی، موٹاپا میں اضافہ، تناؤ اور ناقص غذا وغیرہ نمایاں ہے ۔ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ لوگوں کو بیدار بنا جایا جانا بے ے حد ضروری ہے تاکہ ابتدائی مراحل میں زیادہ تر چھاتی کے کینسر کا پتہ لگایا جا سکے کیونکہ چھاتی کے کینسر میں مبتلا زیادہ تر خواتین میٹاسٹسس کے بعد آتی ہیں جب ٹیومر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل چکا ہوتا ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق، کینسر کے مٹاسٹسس یا آخری مراحل میں ہونے پر یہ مکمل طور پر علاج قابل نہیں رہ پاتا ہے ۔یو این آئی