مظفر آباد // متحدہ جہاد کونسل چیئرمین اور حزب المجاہدین سربراہ سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ مسلح جدوجہد مسئلہ کشمیر حل کیلئے ناگزیر ہے۔جہاد کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک آزادیٔ 1990ء تک پُرامن جدوجہد رہی، لیکن اس جدوجہد کو بھی طاقت کے بل پر ختم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی گئی اور یہ عملی پیغام دیا گیا کہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے کوئی پُرامن راستہ نہیں ہے۔ان حقائق کا ادراک کرتے ہوئے ہرکشمیری سب اس بات پر متفق ہے کہ مسلح جدوجہد ہی وہ واحد آپشن ہے جو بھارتی ہٹ دھرمی کو توڑ کر، قوم کو غلامی کی زنجیروں سے نجات دلا سکتا ہے۔ صلاح الدین نے کہا کہ برہان وانی اور اُسی طرح کے سینکڑوں بچوں، دانشوروں اور اہل علم نے اس تحریک کا حصہ بننا پسند کیا۔ ڈاکٹر منان وانی، پروفیسر محمد رفیع بٹ، مقبول بٹ، اشفاق مجید وانی، علی محمد ڈار، مسعود تانترے، شمس الحق کی طرح ایک کثیر تعداد نے عسکری مزاحمت کا محاذ سنبھالا اور تحریک آزادی کونہ صرف اپنے بندوق بلکہ قلمی اور علمی محاذ پر بھی جواز بخشنے میں ایک اہم اورکلیدی کردار ادا کیا۔ اس مقدس جدوجہد کے لئے پڑھے لکھے اور اہل علم حضرات کی ضرورت اس دور میں پہلے سے زیادہ بڑھ چکی ہے کیونکہ نت نئے حربوں کا توڑ کرنے کیلئے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اہل علم و دانش زیادہ بہتر انداز میں مقابلہ کرسکتے ہیں۔صلاح الدین نے اپنے خطاب میں حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ وہ عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کو اُجاگر کرکے عالمی برادری کو عملی اقدامات اُٹھانے پر مجبور کرے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بھارتی چہرہ جس انداز میں پیش کیا، چاہئے تو یہ تھا کہ اب اقوام متحدہ کی طرف سے بھارتی عمل کے خلاف عملی اقدامات اُٹھتے لیکن ایسا نظر نہیں آرہا ۔ سید صلاح الدین نے ہفتہ رفتہ کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی شہادتیں ضرور رنگ لائیں گی۔