شوپیان // شادی مرگ پلوامہ میں جنگجوئوں کی طرف سے فوجی کیمپ پر حملے کے بعد فائرنگ کے واقعہ میں 6ماہ کی ایک جواں سال حاملہ خاتون جاں بحق ہوئی۔واقعہ کے بعد علاقے میں خوف و دہشت اور کشیدہ صورتحال ہے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون جنگجوئوں اور فوج کے مابین فائرنگ کے تبادلہ میں کراس فائرنگ میں ماری گئی، تاہم مقامی لوگوں نے اس بیان کی نفی کی ہے۔
مقامی لوگوں کا بیان
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ شام کے قریب 7بجکر 10منٹ پر انہوں نے شادی مرگ کیلر روڑ پر واقع 44آر آر کیمپ کی طرف ایک دھماکہ کی آواز سنی جس کے فوراً بعد فورسز اہلکاروں نے اندھا دھند فائرنگ کی، جو قریب 5منٹ تک جاری رہی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کیمپ کے ارد گرد قائم بنکروں میں موجود فوجی اہلکاروںنے چاروں طرف بندوقوں کے دہانے کھول دیئے، جس کی وجہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ فردوسہ اختر زوجہ خورشید احمد شیخ اپنے مکان کے صحن میں نلکے پر برتن دھو رہی تھی، اور اسکی گردن میں گولی لگی۔اسے پہلے راجپورہ اسپتال لیا گیا اور بعد میں ضلع اسپتال پلوامہ لیجاتے ہوئے وہ دم توڑ بیٹھی۔ لوگوں نے بتایا کہ علاقے میں کوئی کراس فائرنگ نہیں ہوئی بلکہ دھماکہ ہونے کے بعد فوجی کیمپ سے اندھا دھند گولیاں برسائیں گئیں، اور یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رکھا گیا۔لوگوں نے بتایا کہ فردوسہ اور اسکا خاوند بنیادی طور پر قصبہ یار شادی مرگ کے رہنے والے تھے اور انہوں نے اپنی ملکیتی زمین پر فوجی کیمپ کے نزدیک ہی ایک منزلہ مکان بنایا تھا جہاں دونوں میاں بیوی قیام پذیر تھے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فردوسہ حاملہ تھی اور اسکے پیٹ میں 6ماہ کا بچہ تھا۔دریں اثناء جونہی فردوسہ کی لاش قصبہ یار پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا۔ خواتین سینہ کوبی کرتی ہوئیں گھروں سے نکل آئیں جبکہ گائوں میں ہر کوئی دم بخود ہوکر رہ گیا۔
پولیس کا بیان
پولیس نے اس واقعہ کے بارے میں بتایا کہ شام کو شادی مرگ میں جنگجوئوں نے فوجی کیمپ کو نشانہ بنانے کی غرض سے اس پر رائفل گرینیڈ داغا جس کے بعد جنگجوئوں نے کیمپ پر فائرنگ بھی کی۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس موقعہ پر جنگجوئوں اور فوج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اور کراس فائرنگ میں ایک خاتون گولی لگنے سے لقمہ اجل بن گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کے بارے میں تحقیقات شروع کی گئی ہے اور حملہ آور جنگجوئوں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے کارروائی شروع کی گئی ہے۔