سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے شہری ہلاکتوں کے خلاف نماز جمعہ کے بعد حیدر پورہ اور مائسمہ میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے،جس کے دوران وادی میں حقوق انسانی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ حریت (گ) لیڈروں اور کارکنان نے جامع مسجد حیدر پورہ کے باہر احتجاج کیا۔ احتجاجی مظاہرین نے بشری حقوق کی پامالیوں کے خلاف نعرہ بازی کی۔احتجاجی مظاہرین میں محمد یوسف نقاش، مولوی بشیر احمد عرفانی، محمد رفیق اویسی، سید محمد شفیع، امتیاز احمد شاہ، عمران احمد، پروفیسر مخدومی، خواجہ مقبول ماگہامی، عبدالرشید ڈار کے علاوہ دیگر کارکن شامل تھے۔ لیڈروں نے خطاب کرتے ہوئے جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال کو انتہائی گھمبیر اور تشویشناک قرار دیا اور کہا ’’ یہاں منصوبہ بند طریقے پر نوجوانوں اور بچوں کوبچونشانہ بناکر انہیں قتل کیا جا رہا ہے‘‘۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’ حکام نے ریاستی عوام کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے‘‘ ۔انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں بالخصوص یو این ہیومن رائٹس کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایشیا واچ کوسنجیدہ نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ افسپاکی آڑ میں نوجوانوں کو قتل کئے جانے کی ان بہیمانہ کاروائیوں کے خلاف انہیں اپنی آواز بلند کرکے اس سلسلے کو روکنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔اس دوران لبریشن فرنٹ لیڈروں اور کارکنوں نے بھی شہر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد کیا۔ لبریشن فرنٹ کے کئی لیڈراں، اراکین اور لوگ لال چوک میںجمع ہوئے اور قتل عام،عام شہریوں کی مارپیٹ اورسیاسی اراکین کو گرفتار کر کے بیرون ریاست جیلوں میں بھیج دینے کے خلاف ایک پرامن احتجاجی دھرنا دیا۔احتجاجی مظاہرے میں شیخ عبدالرشید،محمد صدیق شاہ، بشیر احمد کشمیری، پروفیسر جاوید،غلام محمد ڈار،شیخ اسلم اور دوسرے لوگوں کے ساتھ ساتھ مختار احمد صوفی نے بھی شرکت کی۔ہاتھوں میں پلے کارڈ تھامے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے مظاہرین نے مدینہ چوک سے بڈشاہ چوک کی جانب مارچ کیا اور وہاں دھرنا دیا۔ فرنٹ لیڈروں نے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ معصوں کا قتل عام، پوری کی پوری بستیوں کو تباہ کرنے کا عمل،عام شہریوں کی مارپیٹ اور تذلیل کا سلسلہ،سیاسی اراکین کو گرفتار کرنا اور کالے قانون پی ایس اے کے تحت بیرون ریاست جیلوں میں بھیج دینا اور اسی قسم کے دوسرے جابرانہ اقدامات نو آبادیاتی ذہن کا واضح ثبوت ہیں‘‘۔