نئی دہلی//سپریم کورٹ نے ملک میں پٹاخوں کی فروخت اور انہیں جلانے پر پوری طرح پابندی نہیں لگائی ہے لیکن کئی واضح ہدایات دی ہیں کہ دیوالی پر صرف دو گھنٹے ، کرسمس اور نئے سال پر آدھے گھنٹے ہی پٹاخے جلائے جاسکیں گے ۔سپریم کورٹ کے جج اے کے سیکری کی صدارت والی بنچ نے اس معاملے میں منگل کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ پٹاخوں پر مکمل پابندی نہیں ہوگی ، لیکن لائسنس یافتگان ہی پٹاخے فروخت کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پٹاخوں کی آن لائن فروخت نہیں کی جاسکے گی نیز پٹاخوں میں مضر کیمیکل کا استعمال، زیادہ شدت اور زیادہ آلودگی پھیلانے والے پٹاخوں کی فروخت پر پابندی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دیوالی پر صرف آٹھ بجے سے 10 بجے تک ہی پٹاخے جلانے کی اجازت ہوگی جبکہ کرسمس اور نئے سال کے موقعوں پر 11 بجکر 55 منٹ سے رات 12 بجکر 30 ،منٹ تک ہی پٹاخے چھوڑے جانے کی اجازت دی گئی ہے ۔ پٹاخوں کی فروخت سے متعلق ہدایات سبھی تہواروں اور شادیوں پر بھی نافذ ہوں گی۔واضح رہے کہ پٹاخے بنانے والوں نے گزشتہ برس پٹاخوں پر مکمل پابندی کے سلسلے میں اس بار اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا تھا کہ دیوالی پر آلودگی صرف پٹاخے جلانے سے ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کے دیگر اسباب بھی ہیں۔ صرف آلودگی پھیلانے کی بنیاد پر پوری صنعت کو بند نہیں کیا جانا چاہئے ۔ گزشتہ برس سپریم کورٹ نے دیوالی کے دوران دلی اور قومی راجدھانی علاقے میں پٹاخوں کی فروخت پر پابندی لگادی تھی۔مرکز اور ریاستی سرکاروں کو جاری کی گئیں رہنما ہدایات میں سپریم کورٹ کے فیصلے میں آلودگی کا کم اخراج کرنے والے پٹاخوں کی فروخت کو ہی منظوری ملی تھی اور وہ بھی لائسنس یافتگان ہی پٹاخے فروخت کرسکیں گے ۔ یہ رہنما ہدایات پورے ملک میں نافذ ہوں گی اور اس حکم پر عمل درآمد کے لئے ہر علاقے کا تھانہ انچارج جوابدہ ہوگا اور ایسا نہ ہونے پر تھانہ انچارج کو نجی طور پر عدالت کی حکم عدولی کا قصوروار سمجھا جائے گا۔یو این آئی