مزاحمتی جماعتوں، وکلاء اور تاجروں کا احتجاج اور دھرنا، شہر کے کئی علاقوں میں جھڑپیں
سرینگر//کولگام میں 7شہریوں کی ہلاکتوں کیخلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے لالچوک چلو کال کو پولیس نے سخت ترین ناکہ بندی کر کے ناکام بنائی۔جبکہ تیسرے روز بھی جنوبی کشمیر کے علاوہ شمالی کشمیر کے کئی علاقوں میں بغیر کال ہڑتال رہی۔اس دوران کولگام شہری ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی و مین اسٹریم جماعتوں، تاجروں،وکلاء نے احتجاج کیا،جبکہ غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی لالچوک آنے کی کوشش کو پولیس نے ناکام بناتے ہوئے انہیں حراست میں لیا۔اس دوران پائین شہر میں لگاتار پابندیوں کا اطلاق منگل کو مسلسل تیسرے دن بھی جاری رہا۔
لال چوک سیل
منگل کو لال چوک اور اس کے نواحی علاقوں کو مکمل طور پر سیل کیا گیا،اور کسی کو بھی لالچوک کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لالچوک اور اس کے نواحی علاقوں میں سناٹا چھایا نظر آرہا تھا،جبکہ لالچوک کی طرف آنے والی بیشتر سٹرکوں پر خار دار تاریں بچھا کر آواجاہی کو ناممکن بنایا گیا تھا۔ لالچوک،آبی گزر،کوکر بازار،مائسمہ،ریگل چوک،سمندر باغ،گائو کدل،کورٹ روڑ،کاوج باغ،مہاراجہ بازار ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،گونی کھن اور دیگر علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھیں۔ لالچوک میں آنے والے پلوں اور سڑکوں کو خار دار تارو سے بند کیا گیا تھا۔اس دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر پائین شہر کے حساس علاقوں میں پابندیاں عائد کی گئیں اور شہری نقل و حرکت پر بندشیں لگائی گئیں۔سیول لائنز کے مائسمہ اور کرالہ کھڈ تھانوں میں بھی امکانی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر جزوی طور پر بندشیںعائد کی تھیں۔ صفاکدل ،سکہ ڈافر، نواب بازار، نوہٹہ ، جمالٹہ، خانیار، رعناواری، راجوری کدل ، علمگری بازار، حول ،بہوری کدل ، مہاراج گنج سمیت کم وبیش تمام علاقوں میں سڑکوں پر فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ لالچوک چلو کال کے پیش نظر ضلع سرینگر میں تمام سرکاری وغیر سرکاری تعلیمی اداروںجبکہ یونیورسٹی سطح تک درس وتدریس کا عمل معطل رکھا گیا اور امتحانات ملتوی کئے گئے۔
ہڑتال
لالچوک چلو کال کے پیش نظر منگل کو شہر سرینگر سمیت جنوبی کشمیر اور شمالی کشمیر کے کئی علاقوں میں معمول کی سرگرمیاں ٹھپ رہیں اور اس دوران بیشتر بازار بند رہنے کے ساتھ ساتھ دکانات ، کاروباری مراکز ، کارخانے ، تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ہڑتال کے دوران ممکنہ پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظرسرینگر کے شہرخاص اورسیول لائنزمیں5پولیس تھانوں بشمول صفاکدہ،نوہٹہ،مہاراج گنج،خانیار،رعناواری کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیوجیسی بندشیں رہیں۔اس دوران جنوبی کشمیر کے کئی ضلاع میں بھی مکمل ہڑتال رہی،جس کے دوران عام زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔جنوبی کشمیر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی ۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق اننت ناگ میں ہڑتال کا اثر بہت سخت دیکھنے کو ملا ۔نامہ نگار کے مطابق کھنہ بل۔پہلگام روڑ اور مومن آباد کو خار دار تاروں سے بند کیا گیا تھا،جس کے دوران راہگیروں کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔کولگام میں مثالی ہڑتال رہی۔ کولگام ضلع کے کسی بھی علاقے میں کوئی آر و رفت دیکھنے کو نہیں ملا، بازار بند رہے اور زندگی مفلوج رہی۔ونپوہ، کیموہ، کھڈونی، ریڈونی، قصبہ کولگام، اور دیگر تمام علاقوں میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال رہی۔شوپیان اورپلوامہ میں بندشیں رہیں۔اس دوران دونوں اضلاع میں ہڑتال کے دوران دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے،تاہم اس دوران کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔نامہ نگاراشرف چراغ کے مطابق شمالی ضلع کپوارہ کے لال پورہ علاقوں میں مکمل بند رہا جس کی وجہ سے معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئیں۔ لال پورہ علاقہ میں بھی بغیر کال مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں زندگی کی رفتار تھم گئی اور سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی متا ثر رہا۔ضلع کے باقی علاقوں میں تمام کارو باری سر گرمیا ں بحال ہو گئیں۔
احتجاج
حریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے نگین رہائش گاہ سے لال چوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے انہیں حراست میں لیا۔ میرواعظ اپنے کارکنوں اورکے ہمراہ گھر سے باہر نکلے۔انہوں نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے۔اس موقعہ پر پولیس نے انکی کوشش ناکام بنائی۔ اس دوران سید علی گیلانی کو اپنے گھر میں بدستور نظر بند رکھا گیا۔ لبریشن فرنٹ کے کارکنوں نے محمد یاسین ملک کی قیادت میں کوکر بازار سے لالچوک چلو کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی۔احتجاجی کارکن اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔اس دوران پولیس کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد طرفین میں مزاحمت ہوئی تاہم پولیس نے محمد یاسین ملک، جاوید احمد میر،بشیر کشمیری اور غلام محمد ڈار کو حراست میں لیا۔ بعد میں محمد یاسین ملک کو سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیا۔سرینگر میں ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے کولگام سانحہ کیخلاف زوردار احتجاجی مظاہر ے کئے۔اور ان ہلاکتوں کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ اس میں ملوث اہلکاروں کو گرفتارکرنے کا مطالبہ کیا۔ بشیر احمد راتھر کی سربراہی والے ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچررس فیڈریشن کے اہتمام سے کولگام میں حال ہی میں جاں بحق ہوئے افراد کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے اہتمام سے تاجروں کی ایک بڑی تعداد لال چوک میں جمع ہوئی اور کولگام میں ہوئی ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے یہاں احتجاجی دھرنا دیا ، اسکے بعد جاں بحق ہوئے افراد کے حق میں نماز جنازہ ادا کیا گیا۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے بھی شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا گیا۔چیمبر کے نائب صدر حمید خان کی قیادت میں تاجروں کی ایک بڑی تعداد نے قدغن کے باوجود لالچوک کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے ریگل چوک میں احتجاجی دھرنا دیا۔کشمیر اکنامک الائنس کے فاروق احمد ڈار کی قیادت میںمظاہرین نے گھنٹہ گھر کے سامنے احتجاج کیا۔ ٹریڈرس فیڈریشن اور بارایسوسیشن اننت ناگ نے شہری ہلاکتوں پر اظہار ہمدردی کے طور پر پُر امن احتجاجی جلوس نکالے اور واقع کے زمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی اور مہلوکین کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔احتجاجیوں نے ہاتھوں میں پوسٹر اُٹھا رکھے تھے ،جس پر بے گناہ شہریوں کا قتل عام بند کرو،عالمی برادری جاگ جائو کے نعرے درج تھے ۔ٹریڈرس فیڈریشن اننت ناگ کے صدر نے کولگام سانحہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے اپیل کی کہ وہ تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع کرے۔
جھڑپیں
شہر کے ذالڈگر علاقے میںپر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔اس دوران پتھرائو کرنے والے مظاہرین پر شلنگ کی گئی۔چھتہ بل میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگباری کے واقعات رونما ہوئے۔ اس دوران پولیس نے3نوجوانوں کو حراست میں لیا۔ سرینگر کے بمنہ،نور باغ اور صفا کدل علاقوں میں بھی معمولی پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے۔ واتھورہ چاڑورہ میں فورس کی گاڑیوں پر پتھرائو کیا گیا، جس کے جواب میں فورسز نے ہوائی فائرنگ کی، جس کے بعد سرینگر چاڑورہ کے درمیان ٹریفک کی نقل وحرکت دن بھر بند رہی۔کرالہ پورہ چاڑورہ اور باغ مہتاب علاقوں میں بھی پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے اور سڑک پر رکاوٹیں کھڑا کی گئیں۔وانہ بل ریلوے پل کے نزدیک مشتعل نوجوانوں نے گاڑیوں پر پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئے۔واقعہ کی وجہ سے رنگریٹ تک ٹریفک بند رہا۔حبہ کدل، بر بر شاہ،چھانہ پورہ،نٹی پورہ، آزاد بستی میں بھی پتھرائو کے واقعات رونما ہوئے۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ کے کرالہ پورہ بازار میں اگرچہ اکثر دکانیں کھل گئیں تھیں تاہم اسی دوران درجنو ں نوجوان بازار میں نمو دار ہوئے اور میلیال سے کرالہ پورہ کی طرف فوجی کانوائے پر پتھرائوکیا ۔ مشتعل نوجوانو ں نے دکانوں اور گا ڑیو ں پراندھا دھند پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں متعدد دکاندار زخمی ہوئے جبکہ کئی گا ڑیو ں کے شیشے چکنا چور ہوگئے اور تمام دکانیں بند ہو گئیں ۔ جنوبی ضلع اننت ناگ میں ہلاکتوں کے خلاف وکلاء نے احتجاج کیا۔