سرینگر// کئی سابق بیروکریٹوں ،صحافیوں،ٹریڈ یونین لیڈروںاورتعلیمی و قانونی ماہرین پر مشتمل گروپ آف کنسرنڈ سٹیزنز نے کولگام میں شہری ہلاکتوں پرسخت رنج و غم کاظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا دلخراش واقعہ سیکورٹی فورسز کے معیاری عملیاتی طریقہ کار کے بالکل منافی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ہلاکتوں نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے جو جواب طلب ہیں اور اس سفاکانہ واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئے ۔ انہوں نے معصوم انسانی جانوں کے زیاں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس دردناک واقعہ کی قابل اعتماد افراد کے ذریعے اعلی سطح پر بروقت تحقیقات کی مانگ کی ہے اور ملوث افراد کے ساتھ قانون کے تحت نمٹاجائے۔اس گروپ میں ریٹائرڈ جسٹس حسنین مسعودی ،پبلک سروس کمیشن کے سابق چیرمین محمد شفیع پنڈت ،سابق چیف انفارمیشن کمشنر جی آر صوفی ،کشمیر یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر عبدالواحد قریشی ،زرعی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر حشمت اللہ خان ،گریٹر کشمیر کے مدیر اعلیٰ اور ایڈیٹرس گلڈ کے صدر فیاض احمد کلو ،آرٹسٹ مسعود حسین ،دور درشن کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل رفیق مسعودی ،جے اینڈ کے بنک کے سابق چیرمین منشی غلام حسن ،پروفیسر محمد زماں آزردہ،پروفیسر نزہت اندرابی ،کشمیر ٹائمز کی ایکزیکیٹو ایڈیٹر انورادھا بھیسن اور سابق کمشنر سیکرٹری لیہہ فیروز احمد سابق آجی جی اے آر خان ،سابق چیف کنزویٹر فارسٹ سید نورالحسن ،جی ایج کانگو ، سرکردہ تاجر کرشن لال ،ترقی پسند کسان جی ڈی بخشی ،سابق کمشنر سیکرٹری جی اے پیر ،جموں یونیورسٹی کی اردو پروفیسر اندو کیلم ،پروفیسر ظہور الدین ،سابق کمشنر سیکرٹری ایم ایس راتھر ،جی آر راتھر ،ایڈوکیٹ رمبیر سنگھ بالی ،ایڈوکیٹ محمد الطاف خان ،جی جے نحوی ،سید مسعود شاہ ،سابق منیجنگ ڈائریکٹر سٹیٹ فائنانشل کارپوریشن ایم ایس ماگرے ،ایگرو انڈسٹریز کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر محمد سعید اور ٹریڈ یونین لیڈر سمپت پرکاش شامل ہیں