بارہمولہ// اٹھورہ کریری جھڑپ کے صرف12گھنٹے بعد ضلع بارہمولہ کے پازل پورہ ڈھنگی وچھہ رفیع آبادمیں فورسز اور جنگجوئوں کے مابین ایک اور خونین معرکہ آرائی میں 2 عدم شناخت جنگجو جاں بحق جبکہ ایک فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوا ۔اس طرح سے پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ضلع بارہمولہ میں چارجنگجو جا ںبحق ہوئے ۔ جمعہ کی صبح 22 آر آر، پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور 92 بٹالین سی آر پی ایف کو ایک مصدقہ اطلاع تھی کہ پازلپورہ علاقے میں کچھ جنگجو چھپے بیٹھے ہیں ،جس بنا پر انہوں نے پورے علاقے کو اپنے محاصرمیں لیا اور گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی ۔ پولیس کے مطابق فورسز کی مشتبہ جگہ کی جانب پیش قدمی کے دوران وہاں چھپے جنگجوؤں نے ان پر فائرنگ کی اور سیکورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ کے بعد طرفین کے درمیان باضابطہ طور پر مسلح تصادم شروع ہوا جس میں دو جنگجو جاں بحق ہوئے۔ پولیس کے مطابق گولیوں کے تبادلے میں فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوا ، جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا ،جس کی شناخت لانس نائیک برجیش کمار کے بطور ہوئی ۔ اس سلسلے میں یس ایس پی سوپورجاویداقبال نے نامہ نگاروں کوبتایاکہ فائرنگ کرنے والے جنگجوئوں کیخلاف فیصلہ کن کارروائی عمل میں لائے جانے کے بعدطرفین کے درمیان گولیوں کاتبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ انہوں نے بتایاکہ فائرنگ کاسلسلہ رُک جانے کے بعدتباہ شدہ مکان کے ملبے سے 2جنگجوئوں کی نعشوں کیساتھ ساتھ بڑی مقدارمیں اسلحہ وگولی بارودبھی برآمدکیاگیا ۔انہوںنے بتایاکہ جنگجوئوں کی شناخت کی جارہی ہے۔اُدھرمقامی لوگوں نے بتایاکہ فوجی اہلکارکے زخمی ہوجانے کے بعدفوج وفورسزاہلکاروں نے ایک مکان میں موجودجنگجوئوں کیخلاف کارروائی میں شدت لائی ،اورمکان پراندھادھندکئی مارٹرشل داغے جس کے نتیجے میں مکان تباہ ہوا ۔اس دوران سوپوراوررفیع آبادمیں کالج اوراسکول بندرکھے گئے تاکہ کسی بھی نوعیت کی امن مخالف صورتحال پیدانہ ہو۔ جبکہ دونوں علاقوں میں تعلیمی ادارے بندرکھنے کافیصلہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظرلیاگیا ۔ ادھرریاستی پولیس نے ایک ایڈوائزری جاری کرکے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلح تصادم کے مقام پر نہ جائیں۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے ’عوام الناس سے گذارش کی جاتی ہے کہ وہ تب تک تصادم کی جگہ پر نہ جائیں جب تک بم ڈسپوزل سکواڈ کی طرف سے ایسی جگہ کو محفوظ قرار نہیں دیا جاتا ہے۔ ایسی جگہ پر جان لیوا بارودی مواد جیسے پھٹنے سے رہ گئے گرینیڈ ، آئی ای ڈیز وغیرہ ہوسکتے ہیں۔ ہم ایسے نوعیت کے حادثات سے بچنے کے لئے لوگوں کے تعاون کے خواہاں ہیں۔