رینگر // سیکورٹی ایجنسیوں نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حالیہ ایام میں دراندازی کے ذریعہ جنگجوئوں نے سنائپررائفلوں کو لاکرکم سے کم 4سکارڈ تشکیل دیئے ہیں جن کے ذریعہ اب تک چار حملے کئے جاچکے ہیں۔سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبر کے مہینے میں سنائپررافلوں کو سر حد پار سے لایا گیا اور انہیں جیش محمد کے جنگجوئوں کے ہاتھوں میں دیا گیا ہے جو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں کام کررہے ہیں۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہے کہ جیش کی طرف سے سنیپر حملے نئی تشویش کن صورتحال ہے جس سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔انکا کہنا ہے کہ اب تک سنائپر حملوں کے نتیجے میں 3اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ایسا پہلا حملہ18ستمبر کو نیوہ پلوامہ میں سی آر پی ایف کے ایک جوان پر کیا گیا ۔اسکے بعد سشتر سیما بل پر بھی ایک حملہ کیا گیا اور اب چند روز قبل ترال میں آرمی کیمپ اور واگورہ نوگام میں سی آئی ایس ایف افسر کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ان سبھی سنائپر حملوں میں پہاڑی ڈھلوانوں کا استعمال کیا گیا۔ایک افسر کا کہنا ہے کہ رات کی تاریکی میں اگر کوئی جوان ڈیوٹی پوسٹ میں موبائل کا استعمال کرتا ہے تو جنگجو سنائپر سے موبائل کی لائٹ کا سہارا لیکر اسے نشانہ بناتے ہیں۔سیکورٹی ایجنسیوں بشمول فوج، سی آر پی ایف اور پولیس نے افسروں اور جوانوں کیلئے نئی گائیڈ لائنز وضع کردی ہیں۔