نئی دہلی/یو این آئی/کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے رافیل طیارے سودے کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی پر ایک بار پھر نشانہ لگاتے ہوئے جمعہ کو الزام لگایا کہ اس میں ہونے والی بدعنوانی میں ان کی براہ راست شرکت ہے اور دلالی کی 284 کروڑ روپے کی پہلی قسط ان کے پسندیدہ صنعت کار انل امبانی تک پہنچ گئی ہے ۔ مسٹر گاندھی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں اچانک بلائی گئی پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سودے میں ہونے والی بدعنوانی کی پہلی قسط کی ادائیگی انل امبانی کی کمپنی میں سرمایہ کاری کے ذریعے کی جارہی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ فرانسیسی طیارہ ساز دار داسالسٹ نے 8.30لاکھ روپے کے نقصان والی کمپنی میں 284 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کس بنیاد کیا گیا ہے ۔کانگریسی صدر کا یہ تبصرہ میڈیا میں ایک دن پہلے شائع ان خبروں کے بعد آیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ رافیل طیارے بنانے والی فرانس کی دسالٹ کمپنی نے انل امبانی کی کمپنی میں زمین خریدنے کے لئے 284 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے ۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ اب دسالٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا بھی جھوٹ پکڑا گیا ہے ۔ اس نے کہا تھا کہ انل امبانی کی کمپنی کے قریب زمین تھی اس ایچ اے ایل سے ٹھیکہ چھین کر اسے رافیل کا کام دیا گیا۔ اب انکشاف ہورہا ہے کہ امبانی دی سالٹ سے ملنے والی رقم کے بعد امبانی کی کمپنی نے زمین کو خریدی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ صاف ہو گیا ہے کہ امبانی کی کمپنی نے رافیل سودے میں ملنے والی دلالی کے پیسے سے فیکٹری لگانے کے لئے زمین خریدی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کو یہ سب معلوم ہے لیکن وہ خاموش ہیں۔ کچھ بات نہیں کر رہے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اب وہ بچنے والے نہیں ہیں اس لئے خاموش رہ کر اس کرپشن پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کانگریس کے صدر نے کہا، ''مسٹر مودی اس بدعنوانی میں براہ راست ملوث ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے تحقیقات سے مرکزی جا نچ بیورو (سی بی آئی)کے ڈائریکٹر کو ہٹا دیا ہے ۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر اس معاہدے میں کرپشن معاملے کی تحقیقات کرنے جا رہے تھے ۔ اگر تحقیقات ہوتی تو مسٹر مودی بچ نہیں پاتے ۔اسی ڈرسے ان کی نیند اڑی ہوئی ہے ۔ وہ سونہیں پار ہے ہیں اور نہ ہی اس معاملے پر کچھ بول ر ہے ہیں۔ وہ پریشان ہیں اور اس لئے انہوں نے سی بی آئی کے ڈائریکٹر کو ہٹا دیا ہے ۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ مسٹر مودی اور امبانی کے علاوہ اس سودے کی کسی اورکو معلوم نہیں ہے ۔ اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پریکرسے پوچھا گیا، وہ اس کا وہ براہ راست جواب نہیں دیتے ۔ان کے جواب سے صاف ہے کہ انہیں سودے کی کوئی معلومات نہیں تھی۔ان کے بیان سے بھی واضح ہے کہ مسٹر مودی نے خود اس معاہدے کو انجام دیا ہے اور کسی بھی عمل کو اختیار کئے بغیر اپنے پسندیدہ صنعت کار کوفائدہ پہنچایاہے ۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن پارٹی اور کانگریس اس اسکینڈل کی تحقیقات کے لئے ایک مشترکہ پارلیمنٹ کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ اس بارے میں خودوزیر خزانہ ارون جیٹلی سے بھی بات کی تھی لیکن انہیں لگتا ہے کہ حکومت ایسا نہیں کرے گی کیونکہ حکومت کے سربراہ سیدھے طور پر اس معاملے میں ملوث ہیں۔