سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے اسلام آباد میں سینئر آزادی پسند رہنما اور تحریک حریت کے صدرِ ضلع میر حفیظ اللہ کو اپنے گھر کے نزدیک گولی مار کر انتہائی بے دردی سے شہید کئے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی قیادت حریت پسند سیاسی رہنماؤں کو قتل کئے جانے کے المناک واقعات کو برداشت کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے اس ظالمانہ اور بزدلانہ کارروائی کے خلاف 22؍نومبر جمعرات کو پوری ریاست میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کرنے اور 23؍نومبر جمعۃ المبارک کو نماز کے بعد پُرامن احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ موصوف تحریک آزادی کا ایک عظیم سپاہی تھا جس نے اپنی پوری زندگی قوم کے بہتر مستقبل کے لئے قربان کی اور قوم ایسے محسنوں اور سرفروشوں کی عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد کرتی رہے گی۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ میر حفیظ اللہ نے گزشتہ تین دہائیوں سے علاقہ اسلام آباد میں مذہبی، سیاسی اور سماجی حلقوں میں اپنی خداداد صلاحیتوں اور ذہانت کا لوہا منوایا تھا۔ اُن کا دل نشین طرز استدلال اور اندازِ بیان، اُن کی مثبت سوچ اور ان کے صاف وشفاف کردار نے انہیں عوامی حلقوں میں خاصا مقبول اور ہر دلعزیز بنایا تھا، لیکن قابض طاقتوں نے ہمیشہ ان کی عوامی مقبولیت سے خائف ہوکر انہیں سیاسی منظرنامے سے ہٹانے کے لیے جیلوں کی زینت بنادیا۔ گزشتہ 9سال سے موصوف کو کچھ ہی مدّت کے لیے رہائی نصیب ہوئی اور انہیں اکثروبیشتر عقوبت خانوں میں ہی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ جب قابض قوتوں نے شہید میر حفیظ اللہ کے عزم وہمت میں کوئی تبدیلی رونما ہوتی نہیں دیکھی تو انہوں نے ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیا۔ اگرچہ اس حوالے سے اس ساری صورتحال کو پریس کے ذریعے مشتہر بھی کیا گیا تھا، لیکن ظالموں کے مکروہ اور بے گناہوں کے خون کی لت نے انہیں اس کارِ سیاہ کو عملاکر اس آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش کردیا۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ قابض انتظامیہ حریت پسند رہنماؤں کی پُرامن سیاسی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرپا رہی ہے اسی لیے ایسی تمام آوازوں کو خاموش کرنے کے لئے درندگی اور سفاکیت کا بدترین مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ 2010سے لیکر 2016کی عوامی تحاریک میں شہید میر حفیظ اللہ نے مرکزی اور کلیدی کردار ادا کیا، خصوصی طور 2016 میں لگاتار 5ماہ تک عوامی سطح پر تحریک کو منظم اور متحرک رکھا۔ متعدد بار ان کو گرفتار کرنے کی کوششوں میں رسوائی کے بعد شاطر پولیس نے ڈرمائی اور مکارانہ دھوکے کے ذریعے انہیں گرفتار کیا وہ حال ہی میں تقریباً2سال کی طویل نظربندی کے بعد رہا کئے گئے تھے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے میر حفیظ اللہ کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ قیادت اپنے عوام کے سامنے ان شہداء کے گرم گرم لہو سے سینچی ہوئی مقدس تحریک کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کی وعدہ بند ہے۔ قائدین نے میر حفیظ اللہ کی اس بہیمانہ ہلاکت کے خلاف 22؍نومبر جمعرات پوری ریاست میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال ، جبکہ 23؍نومبر جمعۃ المبارک کو نماز کے بعد پُرامن احتجاج کرنے کی آزادی پسند عوام سے اپیل کی ہے۔ مشترکہ مزاحمتی قیادت نے عالمی اداروں اور جمہوریت کے دعویدار سربرہوں سے اپیل کی ہے کہ وہ خواب غفلت سے بیدار ہوکر اس ظلم وستم اور جبروقہر کے دلدوز اور روح فرسا واقعات کا جائزہ لیکر یہاں کے عوام کو راحت اور سکون کی سانس لینے میں مدد کریں۔ اس دوران سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے سینئر آزادی محمد یٰسین ملک کو پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔