اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے دنیا میں بہت سے انبیاء ے کرام اور مر سلین علیہم السلام کو بھیجا ۔ انہیں پروردگارِ عالم نے کمالات اور معجزات عطا فرمائے۔ کسی نبی کو حُسن و جمال دیا اورکسی کو جاہ و جلال ، کسی کو سلطنت و ملک بخشا اور کسی کو علم و حکمت کا کمال دیا اور کسی کو رفعت و عظمت سے مالا مال کر دیا ۔ نبی آخرالزمان، خاتم النبین، سرورِ عالم ، تاجِ دارِ مدینہ صلی اللہ علیہ و سلم کو جب اس خاک دانِ عالم میں بھیجا تو تمام انبیاء و مرسلینؐ کے کمالات و معجزات آپ ؐ کی ایک ذاتِ اقدس میں جمع فرمائے اور ایسے بے شمار فضائل و محاسن عطا کئے کہ جن کی عظمت و رفعت تک کسی انسان کا وہم و گمان بھی نہیں پہنچ سکتا ۔ حُسن و جمال ، جاہ و جلال ، ملک و مال غرض ہر ایک کمال انکو بخش دیا ۔ پھر لطف یہ کہ ہر کمال میں انہیں بے مثال بنا کر بھیجا ۔ وہ سیدالمرسلین بھی ہے اور رحمتہ للعالمین بھی ، وہ مدثر بھی ، وہ مذمل بھی، وہ طٰہٰ و یٰسین بھی ، وہ بشیر بھی ، وہ نذیر بھی ، وہ سراج منیر بھی، میرا غمخوار محبوب حُسن و جمال کے مالک اور نوعِ انسانی کے سردار ۔
حضرت محمدؐ ۱۲ربیع الاول۵۷۰ ھ میں عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے ۔ وقت کفرو شرک کے اندھیروں ، جہالتوں ، پسماندگیوں ، جنگوں، جھگڑوں، دختر کشیوں، نشہ بازیوں ، فریب کاریوں اور گناہوں کے عروج کاتھا۔ اللہ نے آپؐ کو منصب ِ نبوت پر سرفراز کیا تاکہ لوگوں کو پیغامِ حق سنا کر بدلنے کی بدلنے کی راہ بتائیں ، سنورنے کا قرینہ سکھائیں ، جینے کا سلیقہ دکھائیں ، زندگی کا مفہوم سمجھائیں، اللہ کی توحید ، رسالت کی مقصدیت اور آخرت کی پکڑ سے خبردار کریں ۔آپ ؐ نے کشمکش کے میدان میں جہد مسلسل سے بالآخر سماج کی بُرائی کو اچھائی میں ، اندھرے کو اُجالے میں ، جہالت کو علم میں ، جنگ کو امن میں ، بُت پرستی کو خدا پرستی میں ، تشدد کو عدم تشدد میں اور نافرمانی کو خدا کی فرمانبرداری میں تبدیل کر دکھایا ؎
سراپا رحمتہ اللعالمینؐ بن کر خوشی آئی
محمدؐبن کے دنیا میں خدا کی روشنی آئی
حضرت محمدؐ کی زندگی ساری انسانیت کیلئے ایک مکمل نمونۂ عمل اور مشعلِ راہ ہے ۔ آپ ؐ سیدالانبیاء ہیں، رحمتہ اللعالمین ہیں، بلند اخلاق والے ہیں، مبلغ اعظم ہیں، بے مثال انسان دوست مبلغ ہیں ، بہادر سپہ سالار ہیں، بے نظیر قائد ہیں ، شیرین کلام مصلح ہیں، بے داغ رہبر ہیں، با کمال شوہر ہیں ، بے مثال والد ہیں ، لا ثانی حاکم و عادل ہیں ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ آپؐ یتیموں کے والی ، غلاموں کے مولیٰ، عورتوں کے پاسبان، بچوں کے رکھوالے ہیں۔ غرض انسانی زندگی کے تمام شعبوں میں حضرت محمد ؐ کا پیغمبرانہ کردار اعلیٰ اور ارفع ہے ۔ انسان تو انسان رسول رحمت ؐ حیوانوں پر بھی رحم فرماتے تھے۔ اونٹنی نے جب اپنے مالک کے ستم بزبان حال بیان کئے تو حضورؐ نے اُسے مالک سے آزاد کروا دیا۔ جنگل کی ہرنی کو جب شکاری نے قید کر دیا تو حضورؐ اس کے لیے ضامن بن گئے اور ہرنی نے بچوں کو دودھ پلایا۔ چاند کو اشارہ کر کے دو لخت کردیا۔ آقائے نامدارؐ کا کردار ہر جگہ اپنی عظمت کا لوہا منواتارہا ۔ ایک بوڑھی عورت کا بستہ اپنے دوشِ مبارک پر اُٹھا کر کائنات کے سردارؐ نے بزرگوں پر اپنی رحم دلی کا ثبوت پیش فرما دیا، جس نے حضورؐ کے پیارے چچا حضرت امیر حمزہ ؓکا جگر حضورؐ کے سامنے چبایا، اُس تک کو معاف کر دیا۔ جن لوگوں نے مکہ میں تیرہ سال تک بے انتہا اذیتیں دیں ،فتحِ مکہ پر اُن کو بھی بلا چوں چرا معاف کر دیا۔ پاک زاندگی کے یہ سارے واقعات محسن انسانیتؐ کے حوالے سے تاریخ کی روشن و مبرہن حقیقتیں ہیں ۔
مغرب کے ایک عیسائی مفکر ومورخ نے "The Hundred"نامی کتاب میں پوری انسانی تاریخ میں اُن ایک سو چنیدہ شخصیات کا تذکرہ کیاہے جنہوں نے مصنف کے مطابق تاریخ پر سب سے زیادہ اثر ڈالا ہے ۔انہوں نے ان شخصیات کی فہرست میں نمبر ایک پر نہ حضرت مسیح ؑکا نام رکھا اور نہ نیوٹن کا بلکہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ ہے ۔ مصنف کا اعتراف ہے کہ آپ ؐنے انسانی تاریخ پر جو مثبت اور خوش نما اثرات ڈالے، اس کا عشر عشیر بھی کسی دوسری مذہبی یا غیر مذہبی اہم شخصیت نے نہیں ڈالے ؎
تو رسولِ حقؐ ،تو قبولِ حق ،تیرا تذکرہ ہے فلک فلک
تو ہے مصطفیٰؐ، تو ہے مجتبیٰؐ، تیرے نعت خواں ہے ملک ملک
ابھی غار میں ابھی بدر میں ،ابھی فرش پر ابھی عرش پر
کبھی یہ ادا ،کبھی وہ ادا، کبھی یہ جھلک کبھی وہ جھلک
آیئے! سیرت طیبہؐ کو گواہ کر کے اپنے ضمیر سے پوچھیں آج میں اور اُمت مسلمہ کہاں کھوئے ہوئے ہیں ۔
رابطہ :سرہامہ ، بجبہاڑہ ، اسلام آباد
فون نمبر :9797052494
ای میل:[email protected]