سرینگر //سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھارتیہ جنتاپارٹی پرریاست میں من پسندسرکارتشکیل دینے کیلئے ممبران اسمبلی کی وفاداری بدلنے کیلئے دھن ،دھونس اوردھمکی کاسہارالینے کاالزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ ایس پی اوکے ہتھیارلیکرفرارہونے کے بعدممبراسمبلی وچی شوپیان کودھمکی دی گئی کہ اگروہ بھاجپامیں شامل نہیں ہوئے تواُنھیں 2سال جیل میں رہناپڑے گا۔روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘کودئیے انٹرویومیں پی ڈی پی صدرنے کہاکہ اُنکی جماعت کیساتھ ساتھ دوسری مین اسٹریم جماعتوں سے وابستہ ممبران اسمبلی کی وفاداری کوبدلنے کیلئے بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈروں نے رقومات کی پیشکش کی ،دھمکیا ں دیں اوردبائومیں لانے کی کوشش بھی کی ۔انہوں نے کہاکہ بھاجپانے جموں وکشمیرمیں ممبرا ن اسمبلی کوخریدنے کیلئے روپے کااستعمال کیا،اقتدارکے بل پرحاصل طاقت کوبروئے کارلایا،اوردوسرے حربے بھی آزمائے تاکہ یہ جماعت اپنی پسندکی نئی سرکارتشکیل دے سکے ۔سابق وزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ بھاجپانے مین اسٹریم پارٹیوں کوتوڑنے کیلئے دھونس اوردھمکیوں کاسہارابھی لیالیکن وہ اس میں ناکام رہی ۔انہوں نے کسی بھاجپالیڈرکانام لئے بغیرسوالیہ اندازمیں کہاکہ آئے دنوں ایک بھاجپالیڈرکیوں سری نگرآیاکرتاتھا،اورکیوں دوسری پارٹیوں کے ممبران اسمبلی کوبلاکراُنھیں روپے کی پیشکش کیاکرتاتھا،اورجب کوئی ممبراسمبلی اسے انکارکرتاتواُسکوکیوں مختلف دھکمیاں دیکردبائومیں لانے کی کوشش کی جاتی تھی ۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ جب سری نگرکے جواہرنگرعلاقہ میں ایک سرکاری کوارٹرسے ایک ایس پی اوکچھ سرکاری ہتھیارلیکرفرارہوگیاتواس کوارٹرمیں رہائش پذیرممبراسمبلی وچی شوپیاں اعجازاحمدمیرکووفاداری بدلنے کیلئے دبائومیں لانے کی کوشش کی گئی ۔انہوں نے دعویٰ کیاکہ مذکورہ ممبراسمبلی کودھمکی دی گئی کہ اگروہ بھاجپامیں شامل نہیں ہوگاتواُسکو2سال جیل میں گزارنے پڑیں گے ۔محبوبہ مفتی نے انکشاف کیاکہ ایساہی کچھ ممبرقانون سازکونسل یاسرریشی کیساتھ ہوا۔کیونکہ اُسکواین آئی اے کی دھمکی دی گئی کہ اگراُس نے پی ڈی پی نہیں چھوڑی تواُسکواوراُسکے اہل خانہ کواین آئی اے سنبھالے گی ۔سابق وزیراعلیٰ نے ریاستی گورنرکی جانب سے اسمبلی کواچانک تحلیل کئے جانے کے فیصلے کوغیرقانونی اورغیرآئینی قراردیتے ہوئے کہاکہ این سی ،پی ڈی پی اورکانگریس کے پاس سرکاربنانے کیلئے56ممبران اسمبلی کی حمایت تھی ۔انہوں نے کہاکہ تینوں جماعتوں کاجامع اتحادیاگرینڈالائنس اسلئے بنایاگیاکیونکہ ریاست کی خصوصی پوزیشن ہی نہیں بلکہ ریاست کے وجودتک کوسنگین خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی نے جموں وکشمیرکے تئیں جوطرزعمل یاپالیسی اپنائی ہوئی ہے ،اُسکے خطرناک نتائج برآمدہوسکتے ہیں ۔سابق وزیراعلیٰ نے الزام لگایاکہ انڈین یونین میں جموں وکشمیرکوحاصل خصوصی پوزیشن کوختم کرانے کیلئے تمام غیرآئینی طریقے روبہ عمل لائے جارہے ہیں لیکن بقول موصوفہ ہم ایساہونے نہیں دیں گے بلکہ ریاست کیخلاف ہونے والی کسی بھی سازش کاتوڑکیاجائیگا۔