سرینگر// ریاستی اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر نے کہا کہ ماضی میں اگرچہ سیاسی جماعتوں نے اسمبلی تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا،تاہم اس کو نظر انداز کیا گیا۔ غلام احمد میر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر کے فیصلے کو ’’غیر جمہوری‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہوں نے بھاجپا اور انکے اتحادیوں کو ریاست میں حکومت تشکیل دینے کیلئے’’ گھوڑوں کی نیلامی کی سہولیات‘‘ کیلئے اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا تھا۔انہوں نے کہا’’ حکومت کی تشکیل کیلئے جب3جماعتوں نے مشترکہ طور پر دعویٰ کیا تھا، توگورنر کی طرف سے یہ ایک غیر جمہوری فیصلہ تھا،اور یہ حساس ریاست میں جمہوریت کا قتل ہے اور اس فیصلے نے ریاستی عوام میں ایک غلط پیغام پہنچایا‘‘۔ غلام احمد میر نے کہا کہ ماضی میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے اسمبلی تحلیل کرنے کے مطالبے کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا تھا،حتیٰ کہ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ ریاست میں کوئی بھی جماعت حکومت سازی کی پوزیشن میں نہیں ہے۔میرکا تاہم کہنا تھا’’انہوں(ایس پی ملک)نے کہا کہ وہ2020تک اسمبلی کو معطلی کی صورت میں ہی چلائیں گے‘‘۔ غلام احمد میر نے کہا’’وہ(گورنر) بی جے پی اور انکے اتحادیوں کو ریاست میں حکومت سازی کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں کو منہدم کرنے اور گھوڑوں کی نیلامی کے ذریعے ممبران کا انتظام کرنے کیلئے سہولیات فراہم کرتے تھے‘‘۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی،کانگریس اور نیشنل کانفرنس کی طرف سے ریاست میں حکومت سازی کے دعوئے کے بعد اسمبلی تحلیل کرنے سے ایوان گورنر پر کئی سوالات اٹھ کھڑئے ہوئے ہیں۔ میر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ’’مرکزی حکومت اور بی جے پی کو ہمارا تحاد راس نہیں آیا،اور ان کے ہدایات پر ہی ریاستی اسمبلی کو تحلیل کیا گیا‘‘۔