محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
ادا ہر اک تمہاری ہے جدا جاناں
جو دیکھیں اندھے ہوجائیں فدا جاناں
کہوں کیا؟ تُو بہت ہی خوبصورت ہے
محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
سکوں ملتا ہے تیرے مسکرانے سے
ہیں بہتے آنسوتیرے دور جانے سے
نہیں سہہ پاتا ہوں تیری جدائی میں
اے دلبر میرے، ہوں تیرا فدائی میں
بہت ہی میرے دل کو تیری چاہت ہے
محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
مجھے اکثر ستاتی یاد تیری ہے
میرے بن جاؤ تم فریاد میری ہے
یہی خواہش یہی دل کی تمنا ہے
محبت میں تری خود کو مٹانا ہے
تُو ہے تو تیرا شیدا یہ سلامت ہے
محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
بھَلا دیکھوں میں کیونکر آئینہ یارا
مجھے دکھتا ہے تیری آنکھوں میں سارا
مری خاطر ترے دل میں بھی ہے الفت
تو بھی ہر روز تکتا ہے مری صورت
میں تیری اور تو میری ضرورت ہے
محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
نہیں تیرے سوا ہے کوئی اب میرا
نہیں معلوم دل کب ہوگیا تیرا
نہ آتی نیند ہے نا چین ہے آتا
جہاں بھی دیکھوں بس ہوں تجھ کو ہی پاتا
جسے بھُولا نہ جائے تو وہ صورت ہے
محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
ہوں تیری یاد میں ہر دن تڑپتا میں
کلائی پہ ہوں تیرا نام لکھتا میں
تیری آنکھوں کا منظر دیکھتا ہوں جب
ہوں کیا میں،کون ہوں میں بھولتا ہوں سب
صداقت ہے، یہی میری حقیقت ہے
محبت ہے، مجھے تم سے محبت ہے
سید مرتضیٰ بسمل
طالب علم:شعبہ اردو ساؤتھ کیمپس
کشمیر یونیورسٹی،موبائیل؛9596411285