نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے نوجوان کے ساتھ کنبہ کے مکالمہ کا دائرہ محدود ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر نوجوانوں کو اظہار کا کھلا ماحول دیا جائے تو وہ ملک میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ مسٹر مودی نے اتوار کو ریڈیو پر‘من کی بات’ کی 50 ویں ایڈیشن میں کہا‘‘زیادہ تر خاندانوں میں نوجوان سے بات چیت کا دائرہ انتہائی محدود ہوتا ہے ۔ زیادہ تر وقت پڑھائی کی باتیں یا پھر عادات اور پھر طرز زندگی کو لے کر ‘ایسا کرو – ایسا نہ کرو’ ہی ہوتا ہے ۔ بغیر کسی توقع کے کھلے دل سے باتیں، آہستہ آہستہ خاندان میں بھی بہت کم ہوتی جا رہی ہے اور یہ تشویش کا موضوع ہے ۔ اگر ہم نوجوانوں کے خیالات سطح پر اتار دیں اور انہیں اظہار کے لئے کھلا ماحول دیں تو وہ ملک میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں’’۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ارد گرد نظر دوڑائیں تو چاہے سماجی صنعت، اسٹارٹ اپس ، کھیل یا پھر دوسرے شعبے ہوں، معاشرے میں بڑی تبدیلی لانے والے نوجوان ہی ہیں – وہ نوجوان جنہوں نے سوال پوچھنے اور بڑے خواب دیکھنے کا حوصلہ دکھایا۔وزیر اعظم نے نوجوانوں کو بڑے خواب دیکھنے اور ایک ساتھ کئی چیزیں کرنے کی عادت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آج کے نوجوان انتہائی پرعزم ہیں اور بہت بڑی بڑی چیزیں سوچتے ہیں ۔اچھا ہے کہ وہ بڑے خواب دیکھیں اور بڑی کامیابیاں حاصل کریں – آخر یہی تو ‘نیو انڈیا’ ہے ۔ انہوں نے کہا "کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نوجوان نسل ایک ہی وقت میں بہت سی چیزیں کرنا چاہتی ہے ۔ میں کہتا ہوں – اس میں برائی کیا ہے ؟ وہ ‘ملٹی ٹاکسنگ ’ میں ماہر ہیں، تو ایسا کرتے ہیں’’۔انہوں نے کہا کہ اکثر لوگوں کی شکایت ہوتی ہے کہ نوجوان بہت زیادہ سوال کرتے ہیں۔ اچھا ہے کہ نوجوان سوال کرتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کیونکہ اس کا مطلب ہوا کہ وہ تمام چیزوں کی جڑ سے چھان بین کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں صبر نہیں ہوتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ نوجوانوں کے پاس برباد کرنے کے لئے وقت نہیں ہے ۔ یہی وہ چیز ہے جو آج کے نوجوانوں کو مزید اختراعی بننے میں مدد کرتی ہے ، کیونکہ وہ چیزوں کو تیزی سے کرنا چاہتے مودی نے کہا ہے کہ ‘من کی بات’ کے ذریعہ سے ملک کے ہر شہری سے بات چیت کرنے کی کوشش کرکے انہوں نے اسے غیر سیاسی بنائے رکھا ہے اور اس کے ذریعہ سماج میں مثبت سوچ کو بڑھانے کا کام کیا ہے ۔ مسٹر مودی نے آکاشوانی سے نشر اپنے ماہانہ پروگرام ‘من کی بات’کے 50ویں ایڈیشن میں اتوار کو کہا‘‘ہر مہینے لاکھوں کی تعدادمیں خطوط پڑھتے ،فون کالس سنتے ،ایپ اور مائی گوو پر تبصرے دیکھتے اور ان سب کو ایک دھاگے میں پروکر،ہلکی پھلکی باتیں کرتے کرتے 50ایڈیشنوں کا ایک لمبا سفر ہم سب نے مل کر طے کیا ہے ۔’’ انہوں نے کہا کہ آکاشوانی پر اپنے اس پروگرام کو کبھی سیاست یا حکومت کی کامیابیاں گنوانے کے لئے استعمال نہیں کیا۔پروگرام کے سلسلے میں ہوئے ایک مطالعے سے بھی واضح ہواہے کہ اس میں سیاست کا انضمام نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کی حکومت نے اسے اپنے کاموں کی تعریف کرنے کا پلیٹ فارم بنایاہے ۔ مسٹر مودی نے کہا‘‘سارے ایڈیشنوں کا لفظی تجزیہ کرتے ہوئے مطالعہ کیا گیا کہ کون سا لفظ کتنی بار بولا گیا؟کون سے الفاظ ہیں جو بار بار بولے گئے ؟ان کا ایک تجربہ یہ بھی ہے کہ یہ پروگرا م غیر سیاسی رہا؟‘‘جب ‘من کی بات’شروع ہوا تبھی میں نے طے کیا تھا کہ نہ اس میں سیاست ہو،نہ اس میں حکومت کی واہ واہی ہو،نہ کہیں مودی ہو اور میرے اس عزم کو پورا کرنے کے لئے آپ سب سے حوصلہ اور تحریک ملی ہے ۔ہر من کی بات سے پہلے آنے والے خطوط ،آن لائن تبصروں ،فون کالس میں سامعین کی توقعات واضح ہوتی ہیں۔’’مودی نے یوم آئین کے موقع پر ملک کے عوام سے آئینی اقدار کو آگے بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ اگر ہم آئین میں دئے گئے فرائض پر عمل کریں تو حقوق کی حفاظت خود بخود ہوجائے گی۔ مسٹر مودی نے آکاشوانی پر من کی بات کے 50ویں ایڈیشن میں کہا‘‘ہمارے آئین میں خاص بات یہی ہے کہ حقوق اور فرائض کے سلسلے میں اس میں تٖفصیلی وضاحت دی گئی ہے ۔شہریوں کی زندگی میں انہی دونوں کا تال میل ملک کو آگے لے جائے گا۔اگر ہم دوسروں کے حقوق کا احترام کریں گے تو ہمارے حقوق کی حفاظت خود بخود ہوجائے گی۔اگر ہم آئین میں دئے گئے اپنے فرائض بخوبی سرانجام دیں گے تو ہمارے حقوق کا تحفظ خود بخود ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا،‘‘سال 2020 میں ایک جمہوریت کے طورپر ہم 70سال پورے کریں گے اور 2022 میں ہماری آزادی کے 75سال پورے ہوجائیں گے ۔ہم سبھی اپنے آئین کے اقتدار کوآگے بڑھائیں اور امن اور خوشحالی کو یقینی بنائیں۔’’ وزیراعظم نے کہا کہ یوم آئین ان عظیم شخصیات کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے ہندوستان کا آئین تخلیق کیا ہے ۔ہندوستان میں 26نومبر 1949کو اس تخلیق کردہ آئین کو اختیار کیاگیاتھا۔آئین کو تخلیق کرنے کے اس تاریخی کام کوپورا کرنے میں دو سال 11مہینے اور 17دن لگے ۔جس غیر معمولی رفتار سے ان شخصیات نے آئین تخلیق کیا وہ آج بھی اپنے آپ میں ایک منفردمثال ہے ۔انہوں نے مزید کہا،‘‘یہ پہلوبھی ہمیں اپنے فرائض کو طے وقت میں پورا کرنے کی تحریک دیتا ہے ۔’’مسٹر مودی نے ڈاکٹر بھیم راو امبیڈکر کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ 6دسمبر کو ان کا ‘مہا پری نروان دیوس’ ہے اور وہ ملک کے سبھی عوام کی جانب سے بابا صاحب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔باباصاحب بھیم راو امبیڈکر کے مزاج میں جمہوریت رچی بسی تھی۔وہ کہتے تھے ،‘‘ہم ہندوستانی بھلے ہی الگ الگ پس منظر سے آتے ہوں،لیکن ہمیں ملک کے مفاد کو سبھی چیزوں سے اوپر رکھنا ہوگا۔’’یواین آئی