کولگام +ترال// جنوبی کشمیر میں منگل کو ریڈونی کولگام اور ریشی پورہ ترال میں معرکہ آرائیوں کے دوران مزید 3جنگجو جاں بحق ہوئے جن میں ذاکر موسی اور نوید جٹ کے دو قریبی ساتھی بھی شامل تھے۔اس دوران ایک فوجی اہلکار ہلاک اور2فورسز اہلکار زخمی ہوئے ۔جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جبکہ کولگام اور ترال کے کئی علاقوں میں جنگجوئوں کی ہلاکت پر پُرتشدد مظاہروں کے دوران پتھرائو ،شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کے نتیجے میں25 مضروب ہوئے جن میں سے 5کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔ادھرجنوبی کشمیر میں مکمل ہڑتال کے دوران انٹر نیٹ خد مات منقطع رہیں جبکہ ریل سروس کو بھی معطل رکھا گیا ۔
ریڈونی جھڑپ
پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں ریڈونی کولگام میں کم سے کم 3جنگجوئوں کی موجودگی کا علم ہوا جس کے بعد جنگجو مخاف آپریشن کے لئے پولیس آپریشن گروپ کے علاوہ فسٹ آر آر اور سی آر پی ایف کی مدد حاصل کی گئی۔ پولیس نے بتایا کہ ڈار محلہ ریڈونی کا رات کے 11بجے محاصرہ کیا گیا اور گائوں کی سخت ترین ناکہ بندی کی گئی۔رات کے قریب 2 بجے ممکنہ جگہ کا گھیرائو کیا گیا جس کے بعد تلاشی کارروائی شروع ہوئی۔لیکن قریب 3بجے جنگجوئوں نے تلاشی پارٹی پر شدید فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا زوردار تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔جنگجوئوں کے ابتدائی حملے میں فسٹ آر آر کا اہلکار پرکاش یادو شدید زخمی ہوگیا جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا جبکہ امت کمار اور اویناش نامی2 سی آر پی ایف اہلکاروں کو بھی گولیاں لگیں، جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔بعد میں فورسز نے محمد ایوب ڈار کے یک منزلہ مکان کو بارود سے اڑادیا جس کے نتیجے میں دونوں جنگجو اعجاز احمد مکرو ولد غلام رسول ساکن گھاٹ کیموہ
اور وارث احمد ملک ساکن مامنو آرونی بجبہاڑہ جاں بحق ہوئے۔صبح کے ساڑھے دس بجے تک یہاں محاصرہ جاری رہا اور بعد میں اسے ختم کیا گیا۔آرونی میں رواں ماہ نومبر میں ابتک 4جنگجو جاں بحق ہوچکے ہیں وارث سے قبل ساحل مکرو،یذیل مکرواورآزاد ملک مختلف مقامات پر جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ترال جھڑپ
قصبہ ترال سے 2کلو میٹر دور پنگلش علاقے میںہفو ریشی پورہ گائوں میں42آر آر، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف نے مشترکہ طور پر صبح کے 5بجے محاصرہ کیا جس کے بعد قریب 6بجے یہاں موجود واحد جنگجو اور فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا جو قریب 2گھنٹے تک جاری رہا۔اس دوران فاروق احمد لون کے مکان کو اڑایا گیا لیکن تب تک جنگجو نے اپنی جگہ تبدیل کی تھی۔ بعد میں ایک اور مکان اور ایک گائو خانہ بھی تباہ ہوئے اور جھڑپ کے دوران جاں بحق جنگجو کی لاش بر آمد کی گئی۔جس کی شناخت شاکر احمدڈار ولد غلام حسن ڈار ساکن رٹھسونہ ترال کے طور پر ہوئی ۔پولیس نے بتایا کہ وہ ذاکر موسیٰ کی انصار غزوت الہند کے ساتھ وابستہ تھا۔
تصادم آرائیاں
ریڈونی کولگام میں رات کے 11بجے جب فورسز نے محاصرہ کیا تو جنگجوئوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کیلئے نوجوان گھروں سے باہر آئے اور فورسز کیساتھ الجھ گئے۔اس دوران کیموہ، کھڈونی،گھاٹ اور دیگر ملحقہ علاقوں سے بھی نوجوان یہاں پہنچ گئے اور پتھرائو شروع کیا۔اس دوران نوجوانوں نے کواکی بازار اور دیگر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑا کیں تاکہ فورسز اہلکاروں کی یہاں آمد کو روکا جاسکے۔رات بھر یہاں پتھرائو، شلنگ، ہوائی فائرنگ اور پیلٹ کا استعمال ہوا جو صبح ساڑھے دس بجت تک جاری رہا۔مشتعل نوجوانوں نے ریڈونی فوجی کیمپ پر بھی شدید پتھرائو کیا۔ریڈونی کولگام میں رات بھر جاری تصادم آرائیوں میں25 افراد زخمی ہوئے، جنہیں شل اور پیلٹ لگے تھے۔17زخمیوں کو پرائمری ہیلتھ سینٹر فرسل لایا گیا جن میں سے 5شدید زخمیوں کو سرینگر لیا گیا۔سب ڈسٹرکٹ اسپتال کیموہ میں 4زخمی لائے گئے جبکہ ضلع اسپتال اننت ناگ میں 4زخمیوں کو لایا گیا۔ادھر ریشی پورہ ترال میں بھی صبح سویرے ہی مشتعل نوجوانوں اور فورسز میں جھڑپیں ہوئیں۔مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغے گئے اور ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔یہاں بھی کئی گھنٹوں تک جھڑپیں ہوتی رہیں۔
نماز جنازہ
مہلوک جنگجوئوں کو لاشوں کو فورسز نے ایگریکلچر ریسرچ سینٹر پہنچایا جس کے بعد یہاں لوگوں کی بھاری بھیڑ جمع ہوئی اور شناخت ہونے کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کی گئیں۔اعجاز احمد مکرو کی لاش پہلے گھر اور اسکے بعد گنڈ میدان میں لائی گئی جہاں ہزاروں لوگ جمع ہوئے تھے، جنہوں نے انکی4بار نماز جنازہ میں شرکت کی۔اعجاز احمد 2016کے آخیر میں سرگرم ہوا تھا لیکن 2017کے اوائل میں اس نے باضابطہ طور پر لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی۔وہ جاں بحق لشکر کمانڈر آزاد ملک اور نوید جٹ کا قریبی ساتھی تھا۔وارث احمد ملک عرف جبران ولد بشیر احمد ساکن مومن آرونی بجبہاڑہ سکنڈ ائر کا طالب علم تھا اور4ماہ قبل4اگست 2018 کو اس نے جنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی۔اسکی نماز جنازہ میں بھی ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔ریشی پورہ ترال میں جاں بحق جنگجوشاکر گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھا جب اس نے اپریل 2015میں برہان وانی کے وقت حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی ۔برہان کی ہلاکت کے بعد وہ ذاکر موسیٰ کی انصار غزوت الہند کے ساتھ واابستہ رہا۔ وہ ذاکر موسیٰ کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا تھا۔شاکر کی نماز جنازہ میں بھی ہزاروں لوگ شریک ہوئے اور اس دوران 4نقاب پوش جنگجو بھی یہاں نمودار ہوئے جنہوں نے ہوائی فائرنگ کر کے اسے سلامی دی۔
پولیس بیان
فورسز اور پولیس نے درمیانی رات ریڈونی کولگام میں تلاشی آپریشن شروع کیا جس دوران علاقے میں موجود دہشت گردوں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ ابتدائی گولیوں کے تبادلے میں فسٹ آر آر اور 163بٹالین سی آر پی ایف سے وابستہ تین اہلکار زخمی ہوئے جنہیں علاج ومعالجہ کی خاطر فوری طورپر نزدیکی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم فوجی جوان زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا جبکہ دو اہلکاروں کی حالت مستحکم بتائی جار ہی ہے۔ حفاظتی عملے نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں اعجاز احمد مکرو ولد مرحوم غلام رسول ساکن گھاٹ کیموہ اور وارث احمد ملک ولد بشیر احمد ساکن آرونی کے بطور ہوئی ہے۔ مہلوک لشکر طیبہ سے وابستہ تھے اور وہ کئی کیسوں میں مطلوب تھے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق اعجاز احمد مکرو کے خلاف سال 2017سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور وہ نوید جھاٹ اور آزاد دادا کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتا تھا۔اسکے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 60/2016ایف آئی آر زیر نمبر 45/2017، ایف آئی آر زیر نمبر 100/2017، ایف آئی آر زیر نمبر 10/2018، ایف آئی آر زیر نمبر 13/2018کے تحت پولیس اسٹیشن کولگام میں درج ہیں۔ سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے دوسرے دہشت گرد وارث بھی کئی تخریبی کیسوں میں پولیس کو مطلوب تھا۔ترال ہفوریشی پورہ میں بھی ایک دہشت گردہلاک ہوا جس کی شناخت شاکر حسن ڈار ولد غلام حسن ساکن رٹھسنہ ترال کے بطور ہوئی ہے اور وہ ذاکر موسیٰ گروپ کے ساتھ وابستہ تھااور اُس کے خلاف بھی سال 2015سے جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔ شاکر حسن پولیس وفورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہے۔
کرشنا گھاٹی میں دھماکہ،JCO ،فوجی زخمی
راجوری /سمت بھارگو/منکوٹ کے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں بارودی سرنگ دھماکہ کے نتیجہ میں دو فوجی اہلکار زخمی ہوگئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ رات بارودی سرنگ دھماکہ ہوگیا جس کی زد میں آکر دو فوجی اہلکار زخمی ہوئے ۔زخمی اہلکاروں میں ایک جونیئر کمیشنڈ افسر بھی ہے۔ یہ واقعہ تب پیش آیاجب دونوں اہلکار سرحدپر بچھائی گئی بارودی سرنگ کی زد میں آگئے ۔ ان کی شناخت جے سی او دھیرج کمار اور راجندرسنگھ کے طور پر ہوئی ہے ۔