اسلام آباد // پاکستان نے کہا ہے کہ سارک سربراہ کانفرنس میں بھارت کے وزیر اعظم کو شرکت کرنے کی دعوت دی جائیگی۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کارپوریشن (سارک) کانفرنس میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان مدعو کیا جائے گا۔ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ اس صدی میں سفارتکاری مکمل تبدیل ہوچکی ہے، اب پالیسیاں عوامی امنگوں اور خواہشات کے مطابق بنتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ بھارت ایک قدم بڑھائے تو ہم 2 قدم آگے آئیں گے جبکہ وزیر اعظم نے نریندر مودی کو خط کے جواب میں کہا تھا کہ ہم دہشت گردی اور دیگر مسائل پر بات کرنا چاہتے ہیں۔خارجہ ترجمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو قومی اور عالمی سطح پر ہر طرح سے اجاگر کیا جارہا ہے اور لیکچز، تصویری نمائش اور کانفرنس منعقد کی جارہی ہیں۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کشمیر پر انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ ایک کامیابی ہے، جس میں کشمیر میں جاری مظالم کا احاطہ کیا ہے جبکہ برطانوی پارلیمان کے کشمیری گروپ نے بھی رپورٹ شائع کی۔انہوں نے کہا کہ ناروے کے سابق وزیر اعظم نے چند روز قبل کشمیرکے دونوں طرف کادورہ کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جاری مظالم کو ختم ہونا چاہیے۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ کشمیر پر ہمارا موقف یہ ہے کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے لیکن بھارت اب تک مذاکرات سے ہچکچا رہا ہے اور بھاگ رہا ہے۔کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ہونی چاہیے، انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی تصدیق کردی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی روکنا پہلا ہدف ہے، ہم مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں۔