گاندربل // حاجن میں فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر شلنگ کے باعث ایک خاتون دم گھٹنے سے حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے فوت ہوگئی تاہم پولیس نے اہل خانہ کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ میں کوئی امن و قانون کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی۔60سالہ حاجرہ بیگم زوجہ نذیر احمد ڈار کے اہل خانہ نے بتایا کہ حاجرہ شلنگ کے دوران اس وقت دم گھٹنے سے فوت ہوئی جب فورسز اہلکار مشتعل مظاہرین ، جو پتھرائو کررہے تھے، کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغ رہے تھے۔حاجن کے ڈانگر محلہ میں 13آر آر، پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور سی آر پی ایف نے جنگجوئوں کی موجودگی کی بنا پر محاصرہ کیا اور تلاشیاں لیں۔حاجرہ اپنے صحن میں کولے جمع کررہی تھی جب مظاہرین اور فورسز کے درمیان میر محلہ میں ہائر سکنڈری سکول کے قریب جھڑپیں ہورہی تھیں۔اہل خانہ نے بتایا’’ علاقے میں بہت سارا دھواں بھر گیا، حاجرہ بیہوش ہوگئی، وہ شوگر اور دمے کی بیماری میں مبتلا تھی‘‘۔انہوں نے کہا کہ اسپتال میں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں کوئی امن و قانون کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی یہاں شلنگ کی گئی۔ایک پولیس آفیسر نے کہا’’ جب یہاں کسی قسم کی صورتحال پیدا ہی نہیں ہوئی تھی تو شلنگ کیوں کی جاتی، کوئی شلنگ کی وجہ سے فوت نہیں ہوا‘‘۔اس دوران بلاک میڈیکل آفیسر ڈاکٹر طارق احمد نے کہا’’ مذکورہ خاتون کو مردہ حالت میں حاجن اسپتال لایا گیا، وہ دم گھٹنے کے باعث حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے فوت ہوئی تھی، وہ دمے کی مریض تھی‘‘۔دریں اثناء عالی مسجد عید کے قریب سی آر پی ایف 161بٹالین کے بنکر پر جنگجوئوں نے رات دیر گئے گرینیڈ پھینکا، جو بنکر کے قریب سڑک پر گر پھٹنے سے رہ گیا۔بعد میں اسے ناکارہ بنایا گیا۔