اسلام آباد //پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور افغانستان میں امن و مفاہمت کا حصول بات چیت ہی سے ممکن ہے جس کے لیے پاکستان بھرپور کردار اد کرے گا۔وزیرِ اعظم نے یہ بات جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت سے گزشتہ روز ہونے والی والے ملاقات سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہی۔عمران خان نے سفیر خلیل زاد سے ہونے والے ملاقات کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ پہلی دفعہ اب امریکہ بھی وہ تسلیم کر رہا ہے جو تحریکِ انصاف اور وہ خود 15 برسوں سے کہہ رہے تھے کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہوئی ہے کہ زلمے خلیل زاد اور ان کے وفد نے بھی اس بات سے اتفاق کیا ہے۔عمران خان نے کابینہ کو بتایا کہ امریکہ نے افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان سے تعاون طلب کیا ہے اور طالبان پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا کہا ہے۔رواں ہفتے ہی پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیرِ اعظم عمران خان کے نام ایک خط میں افغان تنازع کے پرامن تصفیے کے لیے پاکستان سے تعاون طلب کیا ہے۔عمران خان نے صدر ٹرمپ کے خطے کے بعد ایک بار پھر کابینہ کے اجلاس کے دوران اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان افغانستان میں ڈائیلاگ اور قیامِ امن کے لیے بات چیت سے اس مسئلے کو حل کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے گا۔وزیرِ اعظم کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفامت زلمے خلیل زاد نے جمعرات کو پاکستان کا اپنا تین روزہ دورہ مکمل کیا ہے۔