سوپور// سوپورکے ایک مضافاتی گائوں گنڈبراٹھ کلاں میں بدھ کی شام شروع ہوئی خونین معرکہ آرائی جمعرات علی الصبح 2مقامی جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے کیساتھ ہی اختتام پذیرہوئی ۔اس دوران گائوں میں بدھ کو شدید جھڑپیں ہوئیں جبکہ سوپور میں ہڑتال رہی اور انٹر نیٹ سروس بھی بند تھی۔ جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
جھڑپ
مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بدھ کو دن کے 2بجے فورسز کی بھاری جمعیت نے براٹھ کلاں کے ایک محلہ گنڈ کا محاصرہ کیا اور گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی۔اس دوران قریب 3بجے نوجوان گھروں سے باہر آئے اور وہ فورسز کیساتھ الجھ گئے۔اسکے بعد طرفین میں جم کر جھڑپیں ہوئیں جو شام دیر گئے تک جاری رہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ شام دیر تک تلاشی کارروائی جاری رہی اور قریب 8بجے ایک مکان میں محصور جنگجوئوں اور فورسز میں مسلح تصادم آرائی شروع ہوئی جو رات کے 10بجے تک جاری تھی۔اسکے بعد 2بڑے دھماکے ہوئے جن سے علاقہ دہل اٹھا۔اسکے بعد دوبارہ فائرنگ شروع ہوئی ، جو رات کے اڑھائی بجے تک وقفے وقفے سے جاری رہی۔فورسز نے شام کے بعد ہی روشنی کا انتظام کیا تھااور کسی بھی شخص کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رات کے اڑھائی بجے تک دونوں طرف سے فائرنگ ہوئی رہی جس کے بعد گائوں میں سکوت چھا گیا۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جنگجو محمد شفیع میر کے مکان کے باہر آئے تھے اور صحن، جو ٹین کی چادروں سے بند تھا، میں مورچہ زن ہوئے جہاں دونوں کی ہلاکت ہوئی۔تاہم فائرنگ کے تبادلے میں مالک مکان کے 2مویشی ہلاک اور ایک زخمی ہوا جبکہ اسکے دو مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا۔لوگوں نے مزید بتایا کہ گائوں کا سخت ترین محاصرہ جمعرات دن کے قریب دو بجے تک جاری رکھا گیا ، اور بعد میں دونوں جنگجوئوں اویس احمد بٹ اورطاہر رمضان ڈار کی لاشیں اٹھا کر فورسز سیل کیمپ میں چلے گئے۔ اس دوران صبح 10بجے آس پاس کے علاقہ جات سے نوجوانوں کی ٹولیاں یہاں پہنچ گئیں اور انہوں نے فورسز پر کئی جگہوں پر پتھرائو کیا جنہیں منتشر کرنے کیلئے شلنگ اور پیلٹ کا استعمال کیا گیا۔مظاہرین اور فورسز کے درمیان محاصرہ ختم ہونے تک جھڑپیں جاری رہیں جس کے دوران کئی افراد پیلٹ سے مضروب ہوئے۔
نماز جنازہ
سہ پہر قریب 4بجے دونوں جنگجوئوں اویس احمد بٹ ولد غلام احمد بٹ ساکن گنڈ براٹھ کلاں اور طاہر رمضان ڈار ولد محمد رمضان ساکن سعد پورہ کی لاشیں لواحقین کے سپرد کی گئیں۔جنگجوئوں کی لاشیں جب انکے آبائی دیہات میں پہنچائی گیں تو وہاں پہلے سے ہی ہزاروں لوگ جمع ہوے تھے جو اسلام اور آزادی کے حق میں نعرت بازی کررہے تھے۔ اس موقعہ پر خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھے۔ دونوں مہلوکین کو جلوس کی صورتحال میں پہلے گھر لیا گیا اور بعد میں انکی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اویس کی دو بار نماز جنازہ پڑھائی گئی اور بعد میں دونوں کو آبائی قبرستانوں میں سپرد لحد کیا گیا۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ایک مصدقہ اطلاع ملنے پر گنڈ براٹھ کلاں نامی گائوں کو محاصرہ میں لیا گیا جہاں کم سے کم 2جنگجوئوں کی موجودگی کا خدشہ تھا۔جنگجو مخالف آپریشن کیلئے 22آر آر ، سی آپی ایف اور ایس او جی اہلکاروں کی خدمات حاصل رہیں۔ 5گھنٹے تک تلاشی کارروائی کے بعد جنگجوئوں کے ساتھ رابطہ ہوا جس کے بعد طرفین میں فائرنگ شروع ہوئی جو رات تک جاری تھی۔پولیس نے بتایاکہ گنڈبراٹھ کلان مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت اوئیس احمدبٹ ساکن گنڈبراٹھ سوپوراورطاہراحمدڈارساکن سعدپورہ سوپورکے بطورہوئی اوریہ دونوں مقامی جنگجولشکرطیبہ سے وابستہ تھے ۔انکی تحویل سے دو رائفلیں بھی بر آمد کی گئیں۔
سوپور میں ہڑتال
سوپوراوراسکے مضافاتی علاقوں میں بدھ کی سہ پہرموبائل انٹرنیٹ سروس کواس بناء پرمعطل رکھاگیاتاکہ ممکنہ افواہوں اورمظاہروں پرروک لگائی جاسکے ۔اُدھر جنگجوئوں کے جاں بحق ہوجانے کیساتھ ہی سوپور اور ملحقہ علاقوں کے علاوہ گنڈ براٹھ کلاں میں مکمل ہڑتال رہی۔سوپور میں بدھ کی شام سے ہی انٹر نیٹ سروس معطل کی گی تھی۔انتظامیہ نے جمعرات کو قصبہ میں تعلمی ادارے بند رکھے تھے۔
ڈیڑھ ماہ کے جنگجو؟
اویس احمد بٹ نے بی ایس سی کیا ہوا تھا اور آئی ٹی آئی ٹریننگ بھی کی تھی۔وہ 21اکتوبر کو گھر سے لاپتہ ہوا اوربعد میں اسکی بندوق کیساتھ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے پیچھے تحریک المجاہدین کا بینر لگا ہوا تھا۔ قریب ایک ماہ 20دن تک وہ جنگجوئوں کی صفوں میں شامل رہا۔اس نے ایک مقامی جنگجو کی ہلاکت کے بعد ہتھیار اٹھائے تھے۔طاہر رمضان ڈگری کالج سوپور میں فسٹ ائر کا طالب علم تھا۔ اہل خانہ کے مطابق وہ10نومبر کو لاپتہ ہوا جس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہوگیا ہے۔وہ اپنے پیچھے 3بہنیں ، ایک بھائی اور ولدین چھوڑ گئے ہیں۔