سرینگر//وادی میں9مراحل میں پنچایتی انتخابات کے دوران مجموعی طور پرزائد از 800سرپنچ نشستیں اور11ہزارسے زائدپنچ وارڈ خالی رہ گئے ہیں۔ان نشستوں پر کوئی بھی امید وار سامنے نہیں آیا اور نہ کسی نے اپنی نامزدگی ظاہر کی۔ اس دوران699سرپنچ اور4536پنچ بلامقابلہ کامیاب قرار دئیے گئے اور صرف701سرپنچ نشستوں اور885پنچ نشستوں پر الیکشن ہوا۔وادی میں7برسوں کے بعد 17نومبر سے 9مراحل میں شروع ہونے والے پنچایتی انتخابات اختتام پذیر ہوگئے ہیں۔وادی میں مجموعی طور پر168بلاکوں میں2210پنچایتی حلقوں اور18ہزار833پنچ نشستوں پر انتخاب ہوئے،جس میں29لاکھ 91ہزار 128رائے دہندگان کو ووٹنگ کا حق حاصل تھا۔اس دوران810سرپنچ نشستیں اور11ہزار608پنچ وارڈوں میں کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں آیا،اور ان نشستوں پر الیکشن بھی نہیں ہوا،جس کے نتیجے میں یہ نشستیں خالی رہیں۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ میں24بلاکوں کے385پنچایتی حلقوں اور3161پنچ وارڈوں میں19سرپنچ اور588پنچ نشستیں خالی رہیں،جبکہ91سرپنچوں اور1572پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ ضلع بانڈی پورہ میںمجموعی طور پر12بلاکوں میں151سرپنچ نشستیں اور1133پنچ وارڈوں میں سے47سرپنچوں اور611پنچوں کی نشستیں خالی رہیں،جبکہ53سرپنچوں اور372پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ ضلع میں مجموعی طور پر رائے دہندگان کی تعداد ایک لاکھ81 ہزار462تھی۔ضلع بارہمولہ میں26بلاکوں میں402پنچایتی حلقوں اور 3330پنچ نشستوں پر انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران132سرپنچ اور2198پنچوں کی نشستیں خالی رہیں۔ضلع میں مجموعی طور پر124سرپنچوں اور849پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ضلع میں مجموعی طور پر ووٹروں کی تعداد5لاکھ17ہزار833 تھی۔
وسطی کشمیر
وسطی کشمیر کے سرینگر ضلع میں4بلاکوں میں21سرپنچ اور183پنچ نشستوں پر انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران7سرپنچ نشستوں اور153پنچ وارڈوں میں کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں آیا۔ضلع میں9سرپنچوں اور25پنچوں کے میدان میں تنہا ہونے کی وجہ سے انہیں بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ضلع کے4بلاکوں میں رائے دہندگان کی تعداد33ہزار2014تھی۔ضلع گاندربل کے7بلاکوں میں126 سرپنچ حلقوں اور972پنچ نشستوں پر انتخاب ہونے تھے،تاہم33سرپنچ حلقوں اور585پنچ وارڈوں میں انتخاب نہیں ہوا،جس کے نتیجے میں یہ نشستیں خالی رہیں۔ضلع میں ووٹروں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ54ہزار981تھی۔ان7 بلاکوں میں55سرپنچوں اور245پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ ضلع بڈگام کے17بلاکوں میں296سرپنچوں اور2433پنچوں کیلئے انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران146سرپنچ اور1865پنچ نشستیں خالی رہیں،کیونکہ ان نشستوں پر کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کئے تھے۔ضلع میں112سرپنچوں اور526پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ ضلع میں رائے دہندگان کی مجموعی تعداد3لاکھ81ہزار648تھی۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع میں پنچایتی انتخابات کا سب سے کم اثر دیکھنے کو ملا۔ حساس ضلع پلوامہ کے11بلاکوں میں190سرپنچ حلقوں اور1520پنچ وارڈوں میں انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران140سرپنچ حلقوں اور1423پنچ وارڈوں میں کوئی الیکشن نہیں ہوا،اور یہ نشستیں خالی رہیں۔اس دوران48سرپنچوں اور94پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ ضلع میں رائے دہندگان کی تعداد مجموعی طور پر3لاکھ515تھی۔ شوپیاں ضلع کے9بلاکوں میں98سرپنچ نشستوں اور791پنچ حلقوں میں انتخاب ہونا تھا،جس کے دوران66سرپنچ اور683پنچ حلقوں میں کسی بھی امیدوار کے کاغذات نامزدگی داخل نہ ہونے کے نتیجے میں یہ نشستیں خالی رہیں۔ضلع میں32سرپنچوں اور108پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔مجموعی طور پر ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ45ہزار422تھی۔ دستیاب اعدادو شمار کے مطابق ضلع کولگام کے11بلاکوں میں178سرپنچ اور1336پنچ حلقوں میں انتخاب ہونا تھا تاہم84سرپنچ نشستیں اور689پنچ حلقے خالی رہے۔اس دوران35سرپنچوں اور118پنچوں کو بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ضلع میں ووٹروں کی تعداد2لاکھ47ہزار538تھی۔ ضلع اسلام آباد(اننت ناگ) کے16بلاکوں میں335 سرپنچ نشستوں اور2537پنچ وارڈوں میں انتخاب ہونا تھا،تاہم اس دوران115سرپنچ اور1850پنچ وارڈوں میں کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کئے،جس کے نتیجے میں یہ نشستیں خالی رہیں۔ مجموعی طور پر140سرپنچوں اور607پنچوں کے انتخابی میدان میں تنہا ہونے کے نتیجے میں انہیں بلا مقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ضلع میں رائے دہندگان کی تعداد4لاکھ79ہزار320تھی۔