سرینگر// وادی میں امسال زائد از100شہری ہلاکتوں میں قریب 58 نوجوا ن سرکاری فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم آرائیوں کے نزدیک گولیوں کے شکار ہوئے،جبکہ بیشتر واقعات میں پولیس نے مہلوک شہریوں کو مشتعل ہجوم کاحصہ اور سنگباز قرار دیا۔ سال2017کے برعکس2018میں جہاں شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہوا،وہیںمقاماتِتصادم کے نزدیک جان بحق ہوئے نوجوانوں کی تعداد میں 100فیصد اضافہ ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ سال 2017میں قریب 30 نوجوان سرکاری فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان خونین تصادم آرائیوں کی جگہوں پر گولیوں کا نشانہ بنے ،تاہم سال2018میں اس رجحان میں اضافہ ہوا،اور15 دسمبر کوپلوامہ میں جائے تصادم کے نزدیک7نوجوانوں کے جان بحق ہونے کے ساتھ امسال58 افراد جان بحق ہوئے۔مسلح تصادم کے مقامات پرسب سے زیادہ شہری ہلاکتیں اپریل میں ہوئیں،جن کی تعداد9ہے،جبکہ اکتوبر میں8اور مئی اور دسمبر میں سات7افراد تصادم آرائیوں کے مقامات کے نزدیک گولیوں کا نشانہ بنے۔ سب سے کم شہری ہلاکتیں فروری اور اگست میں ایک،ایک درج کی گئیں،جبکہ نومبر میں3،مارچ ،جون اور جولائی میں چار ،چاراور جنوری میں6 شہری گولیوں کا شکار بنے۔ستمبر اور نومبر میں بھی دو ،دو شہری گولیوں سے جان بحق ہوئے۔ذرائع کے مطابق9جنوری کو لارنو کوکر ناگ میں خالد ڈار ساکن بنہ گھاٹ کیموہ نامی شہری جان بحق ہوا،جبکہ19دسمبر2017 کو بٹہ مرن شوپیاں میں فوج اور جنگجوئوںکے درمیان فائرنگ میں زخمی ہوا عام شہری محمد ایوب27دنوں بعد16جنوری کو ابدی نیند سو گیا۔جنوری میں ہی 24تاریخ کوجنگجومخالف آپریشن کے دوران 17سالہ معصوم عام شہری شاکراحمدمیرساکن قلم پورہ جاں بحق ہوگیا۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محاصرے کے دوران پھنسے جنگجوئوں نے محاصرہ توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے اندھا دھند طریقے سے فائرنگ کی،جس کے نتیجے میں شاکر احمد ڈار، صائمہ ہلال،اور سمی جان زخمی ہوئی،جن میں سے شاکر احمد اسپتال لئے جاتے ہوئے راستے میں ہی دم توڑ بیٹھا۔27جنوری کو شوپیان کے گنوپورہ گائوں میں فوج کی راست فائرنگ کے نتیجے میں 20سالہ نوجوان سمیت 2شہری جاویداحمدبٹ اورسہیل احمدلون جان بحق اور متعدد دیگر افراد زخمی ہوئے۔31جنوری کو شوپیاںفائرنگ میں زخمی ہوئے ایک نوجوان شہری رئیس احمد گنائی ساکن نارہ پورہ شوپیان کی موت واقعہ ہوئی۔پولیس کے مطابق اس سلسلے میں10گڑوال کے برگیڈر ،کمانڈنگ آفسر کے علاوہ لیفٹنٹ کرنل اور 12 سیکٹر کے جنرل اسٹاف آفسر کو تحقیقات کے حوالے سے مکتوب روانہ کیا گیا ، وہ بیانات قلمبند کرائیں،اور بندوقوں کی تفصیلات فراہم کریںاور انہیں تحقیقات کیلئے ان تمام ہتھیاروں کو سپردکرناہوگا تاہم انہوں نے کہاکہ معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے جبکہ دیگر تفصیلات فراہم کرنے پر کہا گیا کہ کورٹ آف انکوئری مکمل ہونے تک کوئی بھی دستاویز فراہم نہیں کی جاسکتی۔فی الوقت یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔25جنوری کو شوپیاں میں دھماکے میں شدیدزخمی ہوا 10سالہ لڑکا مشرف فیاض ولد ولد فیاض احمد نجاریکم فروری کو زندگی کی جنگ ہارگیا،جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد5پہنچ گئی۔4مارچ کو پہنو شوپیاں میں فوج کی راست فائرینگ سے 3شہری جان بحق ہویئے،جبکہ5مارچ کو شوپیاں کے اسی علاقے میں مزید ایک اور شہری کی نعش برآمد ہوئی۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی اہلکاروں نے گاڑیوں میں سوار لوگوں کو چلینج کیا،تاہم انہوں نے گاڑیاں نہیں روکی اور گاڑی کے اندر سے گولیاں چلانا شروع کیا،جبکہ گولیوں کے تبادلے میں ایک عسکریت پسند اور3 بالائے زمین کارکن جان بحق ہوئے اور ہتھیار بھی برآمد کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسرے دن مزید2نعشیں برآمد ہوئیں،جن کی شناخت لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گوہر احمد لون اور عاشق حسین عرف ابو لقمان ساکن رکھ پورہ کاپرن کے طور ہوئی،جو کہ اسی واقعے میں زخمی ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق یکم اپریل کو شوپیاں کے درگڈاور کچھڈورہ میں الگ الگ خونین جھڑپوں کے بیچ4شہری جان بحق ہوئے۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان جھڑپ کے دوران’’ نزدیکی علاقوں سے نوجوانوںنے تلاشی پارٹی کو بھی سنگبازی کا نشانہ بنایا،تاکہ پھنسے ہوئے جنگجوئوں کو فرار کا موقع مل سکے‘‘۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ’’ جھڑپوں اور کراس فائرنگ کے دوران3 شہری زبیر احمد بٹ والد عبدالاحد ساکن گوپالپورہ کولگام، معراج الدین میر ولد محمد یاسین ساکن اوکے کولگام اور محمد اقبال بٹ ولد منظور احمد ساکن خاسی پورہ شوپیاں،جو کہ مشتعل ہجوم کا حصہ تھے،اور محاصرہ و تلاشی پارٹی پر سنگبازی کر رہے تھے،زخمی ہوئے اور اسپتال پہنچانے کے دوران جان بحق ہوئے۔11اپریل کو کولگام کے کھڈونی علاقے میںجھڑپ کے بیچ4عام شہری جان بحق ہوئے،جبکہ اس جھڑپ میں زخمی ہوا نوجوان15 اپریل کو موت کی آغوش میں سوگیا۔اس کے بعدسرجیل احمد شیخ،بلال احمد تانترے، فیصل احمد آلائی اعجاز احمد زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔30 اپریل کو دربہ گام پلوامہ میں جھڑپ کے مقام پر ایک شہری ہلاک ہوا۔ 2مئی کو شوپیاں کے ترکہ وانگام میں ایک شہری عمر احمد کمہار پنجورہ شوپیان فورسز کی گولی سے جان بحق ہوا۔6مئی کو شوپیاں کے بڈیگام میں حزب کے سرکردہ کمانڈر صدام پڈر سمیت5 جنگجوں جان بحق ہوئے تووہاں5شہری بھی لقمہ اجل بن گئے ،جبکہ 8مئی کو شوپیان جھڑپ کے دوران زخمی ہوا 17سالہ شہری سفیل احمد ساکن امام صاحب بھی زندگی کی جنگ ہار بیٹھا۔27 مئی کو شام کو عسکریت پسندوں نے کاکہ پورہ پانپور میں فوجی کیمپ پر حملہ کیا،جس کے دوران ایک اہلکار ہلاک ہوا،جبکہ فوج کی فائرنگ سے ایک سو مو ڈرائیور بلال احمد گنائی ساکن لاجورہ جان بحق ہوا۔ذرائع کے مطابق22جون کوکھرم بجبہاڑہ میں فوج اور جنگجوئوں کے بیچ مکان مالک جان بحق ہوا جبکہ 24جون کو چاڈور ہ کولگام میںعام شہری یاور احمد ڈار ولد عبدالرحمٰن ڈار ساکن گاسی پور ہ ؎بھی جان بحق ہوا،جبکہ اس روز سری گفوارہ میں جھڑپ کے دوران شاہد نذیر حجام ساکن سرہامہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔29جون کو پلوامہ میں ایک جھڑپ کے دوران کمسن نوجوان شہری فیضان احمد ساکن لدھو پانپور بھی جان بحق ہوا۔7جولائی کو کولگام کے ہائورہ مشی پورہ میں فو رسزکی فائرنگ سے عندلیب جان ،زاہد احمد لون ولد عبد مجید لون اور شاکر احمد جان بحق ہوئے۔10جولائی کو شو پیاں کے کنڈلن علاقے میں جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان پیش آئی شدید معرکہ آرائی کے بیچ 18سالہ نو عمر لڑکا تمشیل احمد خان و لد خو رشید احمد خان ساکنہ وہیل جان بحق ہوا۔ 4اگست کو شوپیان میں فورسز اور عساکرکے درمیان جھڑپ کے بیچ ایک شہری جاں بحق ہوا، جن کی شناخت بلال احمد خان کے طور ہوئی جان بحق ہوا۔15ستمبرکو چوگام قاضی گنڈ میں ایک نوجوان رئوف احمد گنائی ولد محمد سلیم گنائی ساکن الفاروق کالونی آنچی ڈورہاسلام آباد( اننت ناگ) گولی لگنے کی وجہ سے دم توڑ بیٹھا۔27ستمبر کو سرینگر کے نور باغ علاقے میں محاصرے کے دوران فورسز نے ایک شہری محمد سلیم ملک کو گولی مار کر ہلاک کیا،تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ مذکورہ نوجون فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان گولیوں کے تبادلے میں جان بحق ہوا۔17 اکتوبر کو فتح کدل سرینگر میں عام شہری رئیس احمد گولیوں کا نشانہ بن گئے،جبکہ لواحقین نے انہیں دوران حراست ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا۔21اکتوبر لاروکولگام میں جھڑپ کے بیچ بارودی مادہ پھٹنے سے 7عام شہری جاں بحق ہوئے۔ 3نومبر کو شوپیان کے کھڈپورہ علاقے میں ایک شہری شاہد احمد میر ساکن گاگرن جاں بحق ہوئے،جبکہ 25نومبرکو بٹہ گنڈکاپرن شوپیان میں جھڑپ کے بیچ ایک شہری نعمان جاں بحق ہو گئے ۔15نومبر کو پلوامہ کے سرنو علاقے میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھرپ میں2 عسکریت پسند اور ایک اہلکار جان بحق ہوئے،جبکہ فورسز کی گولیوں سے7 شہری بھی جان بحق ہوئے۔
مزاحمتی و مین سٹریم اراکین بھی گولیوں کا نشانہ بنے
بلال فرقانی
سرینگر// وادی میں سال رفتہ کے دوران مین اسٹریم اور مزاحمتی خیمہ سے وابستہ سیاسی کارکنوں اور لیڈروں کو بھی بندوق نے نگل لیا اور سال بھر میں 7سیاسی کارکنوں کو ابدی نیند سلا دیا گیا۔ سال2018سیاسی کارکنوں اور لیڈروں کیلئے بھی بہتر ثابت نہیں ہوا،اور مزاحمتی خیمے سے وابستہ تحریک حریت،مسلم کانفرنس اور تحریک وحدت اسلامی کے علاوہ نیشنل کانفرنس اور بھاجپا کے کارکن گولیوں کے شکار ہوئے۔گوکہ ان سیاسی کارکنوںمیں سے بیشتر نامعلوم بندوق برداروں کی کھاتے میں جمع ہوئے تاہم چند ایک کی ذمہ داری عسکریت پسندوں نے قبول بھی کی۔13فروری کو حریت(گ) لیڈر اور تحریک وحدت اسلامی کے جنرل سیکریٹری محمد یوسف ندیم کو پراسرار طور پر بیروہ میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا،جبکہ25اپریل کو پلوامہ کے راجپورہ علاقے میں بی جے پی سے وابستہ غلام نبی پٹیل کو ایک حملے کے دوران ہلاک کیا گیا،جبکہ کانگریس نے انہیں پی ڈی پی اور پی ڈی پی نے کانگریس کارکن قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق22اگست کو پلوامہ میں بی جے پی کارکن شبیر احمد کو اغوا کر کے رکھ لتر میں اس کی نعش چھوڈ دی گئی،جبکہ8ستمبر کو بمئی سوپور میں نا معلوم بندوق برداروں نے حریت کانفرنس ( گ)کے ایک سرگرم کارکن حکیم الرحمان سلطانی پر گولی مار کر اسے جان بحق کردیا گیا۔ 5اکتوبرکوشہرسری نگر میں نیشنل کانفرنس کے3سینئر کارکنان پرفائرنگ کر کے 2کوہلاک کیا،جن کی شناخت نذیر احمد وانی اور مشتاق احمد بٹ کے بطور ہوئی۔11اکتوبر کو مسلم لیگ کے ضلع صدر شوپیان مولوی طارق احمد گنائی ساکنہ میمندر شوپیان کے گھر میں نامعلوم بندوق بردار داخل ہو ئے اور گولی مار کر ہلاک کیا۔ 20،نومبرکو نامعلوم بندوق بردار تحریک حریت کے ضلع صدرمیرحفیظ اللہ کے گھر واقع اسلام آبادمیں داخل ہوگئے اوریہاں اندھادھندفائرنگ کردی ،جس کے نتیجے میں میر حفیظ اللہ جان بحق جبکہ انکی اہلیہ زخمی ہوئی۔