نئی دہلی //نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاستی گورنر کی جانب سے اسمبلی تحلیل کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت کی یکجہتی کیلئے کشمیر کی جانب دھیان دینا لازمی ہے، ڈاکٹر فاروق نے اس دوران خطہ میں امن کیلئے پاکستان کے ساتھ بات کرنے کی بھی وکالت کی ۔ جمعہ کو لوک سبھا میں اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ این سی ،پی ڈی پی، اور گانگرنس کے مجوزہ اتحاد پر بات کرتے ہوئے کہا ’’ راج بھون میں گورنر کی فیکس میشن کام نہیں کر رہی تھی اُن کا فون بھی کام نہیں کر رہا تھا، اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گورنر ہاوس میں اکثریت ثابت نہیں کی جاتی بلکہ اسمبلی میں اس کو ثابت کیا جاتا ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ریاست گورنر نے بغیر انتظار کئے اسمبلی کو تحلیل کیا تھا ۔ ڈاکٹر فارو ق نے جموں وکشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست نامسائد حالات سے گزر رہی ہے اور نامسائد حالات کا کوئی اختتام دیکھائی نہیں دیتا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے مسئلے کا حل پولیس اور فوج کے ذریعے نہیں نکالا جا سکتا عام شہریوں کی ہلاکتیں کس بھی صورت میں بند ہونی چاہیں کیونکہ اس سے حالات مزید بگڑ جاتے ہیں اور اس کیلئے جلد کچھ کرنا ہو گا ۔لوک سبھا میں سرینگر کی نمائندگی کرنے والے فاروق عبداللہ نے کہا ’’جموں وکشمیر ریاست مشکل دور سے گزر رہی ہے اور اس کا حتمی حل فوج اور طاقت سے نہیں نکالا جا سکتا ۔‘‘انہوں نے کہا ’’وزیر داخلہ وادی گئے اور وہاں مختلف فراقین سے بات کی مگر حریت سے بات نہیں کی انہیں حریت سے مل کر بات کرنی چاہیے تھی، تاکہ اُن کی رائے معلوم کی جا سکے کیونکہ لوگوں کے ساتھ بات چیت کئے بغیر کوئی حل ممکن نہیں ہے ۔پاکستان کے ساتھ بات چیت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے بی جے پی کو سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے الفاظ کی یاد دیلائی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم دوست بدل سکتے ہیں مگر پروسی نہیں ۔انہوں نے کہا کہ امن کیلئے ہمیں پروسی سے بات کرنے کا کوئی راستہ ڈھونڈنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کیلئے کشمیر کو ترجہی ملنی چاہئے کیونکہ ریاست بہت سے مسائل سے گزر رہی ہے ہم اور زیادہ متاثر نہیں ہونا چاہتے ۔