نئی دلی// 10ایجنسیوں کو کمپیوٹروں تک رسائی اور ڈیٹا کی نگرانی کیلئے تعینات کئے جانے کے معاملے پر شدید تنقید کاسامنا کرنے کے بعد مرکزی حکومت نے واضح کیا ہے کہ متعلقہ ایجنسیوں کو اس ضمن میں مکمل اختیارات نہیں دئے گئے ہیں بلکہ انہیں سابقہ ضوابط و قواعد پر عمل درآمد کرتے ہوئے کسی بھی کاروائی سے قبل محکمہ داخلہ سے پیشگی اجازت حاصل کرنا لازمی ہے ۔وزارت داخلہ نے کہاہے کہ اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے جس کے تحت ان ایجنسیوں کو صارفین کے کمپیوٹروں میں موجود ڈیٹا تک رسائی اور کاروائی کا مکمل اختیار دیا گیا ہو۔وزارت داخلہ نے کہاکہ اس ضمن میں پہلے سے ہی قواعد وضوابط وضع ہیں اور متعلقہ ایجنسیوں کو ان ضوابط پر پوری طرح سے عمل درآمد کرنا ہوگا اور کسی بھی قسم کی کاروائی سے قبل محکمہ سے اجازت حاصل کرنا لازمی ہوگا ۔وزارت داخلہ کے ایک اعلی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موجودہ قواعد میں کوئی نکتہ بھی تبدیل نہیں ہوا ہے ۔واضح رہے کہ20دسمبر کو وزارت داخلہ کی نوٹفکیشن ،جس کے تحت 10ایجنسیوں کو اس بات کا اختیار دیا گیا تھا کہ وہ صارفین کے کمپیوٹروں کی نگرانی کرسکتے ہیں،جس کے بعد مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ۔حزب اختلاف نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ملک کو ایک نگرانی زدہ ریاست میں تبدیل کرنا چاہتی ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ 10ایجنسیوں کو 2011سے ہی الیکٹرانک مواصلات کی نگرانی کا اختیار دیا گیا تھا تاہم 20دسمبر کو اسی حکمنامے کی تجدید کی گئی تھی جس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2011میں وضع کردہ معیاری ضابطہ کار پر عمل درآمد لازمی ہے جس میں کسی بھی قسم کی کاروائی سے قبل متعلقہ محکمہ سے اجازت کا حصول ضروری ہے ۔