سرینگر/حریت کانفرنس (ع) نے منگل کو سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے اس کے چیئر مین میرواعظ عمر فاروق کو جامع مسجد واقعے کے تناظر میں فون کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ نے اپنے دور اقتدار کے دوران تاریخی جامع مسجد کو تین ماہ تک بند رکھ کر اس میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
حریت (ع) کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا''محبوبہ نے حریت چیئر مین میرواعظ عمر فاروق کو فون کرکے جامع مسجد کی توہین کے واقعہ پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ۔ اس فون کال کو وہ معلوم وجوہات کی بنا پر تشہیر دے رہی ہیں۔ستم ظریفی ہے کہ جب محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ تھیں توتاریخی جامع مسجد کو تین ماہ تک مقفل رکھا گیا اور وہاں نماز کی اجازت نہیں دی گئی''۔
انہوں نے کہا ''یہاں تک کہ محبوبہ کے ہی دور اقتدار میں جامع مسجد کے اندر جمعة الوداع کے دن بھی نماز کی اجازت نہیں دی گئی''۔
انہوں نے مزید کہا'' اس دوران میر واعظ کو مسلسل خانہ نظر بند رکھا گیا۔ اگر محبوبہ مفتی وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے بھی جامع مسجد کے بارے میں یہی جذبات رکھتیں، جن کا اظہار وہ آج کررہی ہیں تو اُن کا غم و غصہ مخلصانہ تصور کیا جاتا''۔
یاد رہے کہ محبوبہ نے گذشتہ روز میرواعظ کو فون کرکے بعض نقاب پوشوں کے ہاتھوں جامع مسجد کی بے حرمتی کو لیکر اپنے غم و غصے سے آگاہ کیا تھا۔