ہمارے پاس کوئی متبادل موجود نہیں ،پابندی کیسے لگائی جائے: پلیوشن کنٹرول بورڑ
سرینگر // پالی تھین کے کاروبار اور استعمال پر ایک طرف پابندی عائد کرنے کے سرکاری حکمنامے کے علی الرغم بیرون ریاست سے بھاری مقدار میں اسے وادی سمگل کرکے درآمد کیا جاتا ہے دوسری طرف دیگر اشیاء کی پیکنگ کے نام پر بھی بڑے پیمانے پر پلاسٹک اور پالی تھین وادی میں جمع ہورہا ہے جو یہاں کی ماحولیات کیلئے سم قاتل بنتا جارہا ہے ۔سرکار اس صورت حال پر قابو پانے میں بے بسی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ محکمہ پلیوشن کنٹرول بورڈ کا کہنا ہے پالی تھین پر پابندی صرف تھیلوں کی حد تک ہی محدود ہے اور دیگر چیزوں کی پیکنگ کیلئے استعمال ہونے والے پلاسٹک پر فی الوقت کوئی پابندی عائدنہیں ہو سکتی ہے کیونکہ ان اشیاء کی پیکنگ کیلئے کوئی متبادل موجود نہیں ہے ۔ریاست میں اشیاء کی پلاسٹک اور پولی تھین پیکنگ کا رجحان ہر گزرتے وقت کے ساتھ تیز ہو رہا ہے اور اب چپس ،نمکین،بسکٹ،ٹافی ، کھانڈ ،آٹا ، چاول سمیت کھانے پینے کی چیزوں کی پیکنگ کیلئے استعمال ہونے والے پلاسٹک اور پالی تھین پر پابندی عائد کرنے کیلئے سرکار کے پاس کوئی متبادل موجود نہیں ہے ۔جہاںروزانہ لاکھوں روپے کی اشیاء لوگ خریدتے ہیںوہیں غذائی اجناس کی پیکنگ کیلئے پالی تھین لفافوںکے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث ماحولیات پر بھی گہرا اثر پڑرہا ہے کیونکہ لوگ اشیاء کی خرید فروخت کے بعدپلاسٹک اور پولیتھین کو اُتار کر کھلے میں پھینک دیتے ہیںاور اسکے مضر اثرات کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پلاسٹک بیگز کو استعمال کے بعد کھلے میں پھینک دیا جاتا ہے جو ہمارے لئے انتہائی مضر ہے کیونکہ یہ اپنی کیمیاوی خصوصیات کے باعث مٹی، پانی یا ہوا میں گلنے سڑنے کے بجائے ہمارے ماحول کیلئے مضر اور ضرر رساں بن جاتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیتھین اور پلاسٹک کو ہمارے یہاں لوگوں نے اس قدر اہمیت دے رکھی ہے کہ اس کے بغیر روزمرہ کی زندگی ادھوری لگتی ہے ہمارے یہاں اگرچہ اس وقت پالی تھین پر مکمل پابندی ہے لیکن اُس کے باوجود بھی یہاں بڑے پیمانے پر اس کا استعمال پیکنگ کے نام پر کیا جاتا ہے اور اس پر طرہ یہ کہ اب اُن چیزوں کو بھی لفافوں میں بند کر کے فروخت کیا جاتا ہے جو پہلے کھلے میں فروخت ہوتی تھیں ۔شہر اور وادی کے بازاروں کی اگر بات کریں تو یہاں پر کپڑے سے لیکر لالی پاپ ٹافی، دودھ، نمک ، کھانڈ تک یا تو پلاسٹک یا پھر پولیتھن میں پیک کر کے فروخت کیا جارہا ہے اور اس طرح پیکنگ کے نام پر اس کو فروغ مل رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سرکار پولی تھین کے مکمل خاتمہ کیلئے سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے انہیں اس پر روک لگانی چاہئے کیونکہ ریاست میں کئی ایک ایسی کمپنیاں ہیں جو خود لفافوں کی پیکنگ کرتی ہیں اور اُن کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ۔وادی کی اگر بات کی جائے تو اس وقت یہاں مونسپلٹی محکمہ کے ملازم ہڑتال پر ہیں اور ایسے میں یہاں سڑکوں پر جو گندگی جمع ہوئی ہے اُس میں زیادہ تر مقدارپیک اشیاء سے اُتاری پولی تھین یا پھر پلاسٹک کی ہے جس سے جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ۔کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے پلیوشن کنٹرول بورڈ کے ڈائریکٹر سید ندیم حسین نے کہا کہ اگر پیکنگ میٹریل پر پابندی عائد کی جائے گی تو اس سے کاروبار اور تجارت پر گہرا اثر پڑے گا اور اس لئے پیکنگ میٹریل کو اس سے باہر رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف پابندی شاپنگ بیگز کی حد تک ہی محدود رکھی گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہ کچھ وقت بعد پیکنگ پر بھی پابندی عائد ہو گی لیکن ابھی اس کیلئے کوئی متبادل ہی نہیں ہے کہ میٹریل کس میں پیک ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ اس سال وادی میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 2ہزار کلو پولی تھین کو ضبط کیا گیاہے اور پچھلے برسوں کے دوران کل 55ٹن پولی تھین ابھی تک محکمہ نے ضبط کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ صرف لور منڈ اسے انہوں نے 12سو ٹن پولی تھین اس سال ضبط کیا ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے پاس اتنا عملہ نہیں کہ وہ روزانہ بنیادوں پر کارروائی عمل میں لائیں۔