سرینگر //پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ مخلوط سرکاریں، ایک جماعت کی سرکار کے برعکس زیادہ نتائج دیتی ہیں، انہوں نے مرکز میں این ڈی اے سرکار کی مثال پیش کی۔اس سے قبل نیشنل کانفرنس صدر عمر عبداللہ نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ ریاست میں کسی ایک جماعت کو مکمل اکثریت دلائیں کیونکہ ریاست میں مخلوط سرکاروں کا تجربہ ناکام رہا ہے۔محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا’’مکمل اکثریت والی جماعتوں کی تاریخ میں ریاست کے مفادات کو فروخت کرنے کی رہی ہے،این سی کے پاس 60اراکین کی اکثریت تھی اور این س سے ریاست کے بجلی پروجیکٹ فروخت کئے،اخوان، ٹاسک فورس اور پوٹا کو لایا‘‘۔انہوں نے کہا ’’ اس سے قبل این سی کے پاس جب اکثریت تھی تو اس نے صرف اقتدار کے مزے لوٹے، ریاست کے وسائل مرکز کو دیئے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ مفتی محمد سعد کی مخلوط سرکار نے آر پار تجارت کے راستے کھولے جو آزادی کے بعد سب سے بڑا اعتماد سازی کا اقدام ہے‘‘۔انکا کہنا تھا کہ اندرا گاندھی کے بعد مرکز میں مخلوط سرکاروں نے ہی قابل قدر اقدامات کئے،واجپائی کی مخلوط سرکار ہو یا نرسہما رائو کی،یو پی اے 1کی ہو، جو موجودہ مودی سرکار کی اکثریت والی سرکار سے زیادہ بہتر تھیں۔دریں اثناء پی ڈی پی نے سید الطاف بخاری کے بیان سے خود کو لا تعلق کردیا۔پارٹی کے نائب صدر عبدالرحمان ویری نے ایک بیان میں کہا’’الطاف صاحب کا بیان انکا ذاتی خیال ہوسکتا ہے، پارٹی کا موقف نہیں ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ پارٹی پوری طاقت کیساتھ اسمبلی انتخابات میں لوگوں کے پاس جائے گی کیونکہ ریاست میں اکثریتی پارٹی کی حکومتوں نیریاست کیساتھ جو کچھ کیا اسکی مثال نہیں ملتی۔اس دورانمحبوبہ مفتی نے سپریم کورٹ کی جانب سے آلوک کمارکوبطورڈائریکٹرسی بی آئی بحال کئے جانے کے فیصلے کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ مرکزی سرکارسیاسی انتقام گیری کیلئے مرکزی تحقیقاتی اداروں کواستعمال کرنا بند کرے ۔ محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے نے خودمختاراداروں کی بھروسہ مندی بحال کی ہے ۔ ٹویٹرپراپنے ایک ٹویٹ میں محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکارپرسی بی آئی اوراین آئی اے جیسے خودمختاراداروں کوسیاسی انتقام گیری کیلئے استعمال کرنے کاالزام عائدکرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ اب یہ سلسلہ بندہوجاناچاہئے ۔انہوں نے کہاہے کہ اب یہ روش تبدیل ہونی چاہئے کہ مرکزمیں بیٹھے لوگ مرکزی اداروں کواپنے سیاسی مقاصدیاسیاسی انتقام گیری کیلئے استعمال کریں ۔